Aasan Quran - At-Tawba : 47
لَوْ خَرَجُوْا فِیْكُمْ مَّا زَادُوْكُمْ اِلَّا خَبَالًا وَّ لَاۡاَوْضَعُوْا خِلٰلَكُمْ یَبْغُوْنَكُمُ الْفِتْنَةَ١ۚ وَ فِیْكُمْ سَمّٰعُوْنَ لَهُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌۢ بِالظّٰلِمِیْنَ
لَوْ : اگر خَرَجُوْا : وہ نکلتے فِيْكُمْ : تم میں مَّا : نہ زَادُوْكُمْ : تمہیں بڑھاتے اِلَّا : مگر (سوائے) خَبَالًا : خرابی وَّ : اور لَا۟اَوْضَعُوْا : دوڑے پھرتے خِلٰلَكُمْ : تمہارے درمیان يَبْغُوْنَكُمُ : تمہارے لیے چاہتے ہیں الْفِتْنَةَ : بگاڑ وَفِيْكُمْ : اور تم میں سَمّٰعُوْنَ : سننے والے (جاسوس) لَهُمْ : ان کے وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : خوب جانتا ہے بِالظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کو
اگر یہ لوگ تمہارے ساتھ نکل کھڑے ہوتے تو سوائے فساد پھیلانے کے تمہارے درمیان کوئی اور اضافہ نہ کرتے، اور تمہارے لیے فتنہ پیدا کرنے کی کوشش میں تمہاری صفوں کے درمیان دوڑے دوڑے پھرتے۔ اور خود تمہارے درمیان ایسے لوگ موجود ہیں جو ان کے مطلب کی باتیں خوب سنتے ہیں۔ (40) اور اللہ ان ظالموں کو اچھی طرح جانتا ہے۔
40: اس کا ایک مطلب تو یہ ہوسکتا ہے کہ بعض سادہ لوح مسلمان ان لوگوں کی حقیقت سے واقف نہیں ہیں، اس لیے ان کی باتیں سن کر انہیں خلوص پر مبنی سمجھتے ہیں اس لیے اگر یہ لوگ تمہارے ساتھ لشکر میں موجود ہوتے تو ان سادہ لوح مسلمانوں کو ورغلا کر فساد کا بیج بونے کی کوشش کرتے۔ اور دوسرا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اگرچہ یہ منافقین خود تو لشکر میں شامل نہیں ہوئے لیکن ان کے جاسوس تمہاری صفوں میں موجود ہیں جو تمہاری باتیں سنتے ہیں، اور جن باتوں سے منافقین کوئی فائدہ اٹھاسکتے ہوں، ان کی خبریں ان تک پہنچا تے ہیں۔
Top