Ahkam-ul-Quran - Hud : 37
وَ اصْنَعِ الْفُلْكَ بِاَعْیُنِنَا وَ وَحْیِنَا وَ لَا تُخَاطِبْنِیْ فِی الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا١ۚ اِنَّهُمْ مُّغْرَقُوْنَ
وَاصْنَعِ : اور تو بنا الْفُلْكَ : کشتی بِاَعْيُنِنَا : ہمارے سامنے وَوَحْيِنَا : اور ہمارے حکم سے وَلَا تُخَاطِبْنِيْ : اور نہ بات کرنا مجھ سے فِي : میں الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا : جن لوگوں نے ظلم کیا (ظالم) اِنَّهُمْ : بیشک وہ مُّغْرَقُوْنَ : ڈوبنے والے
اور ایک کشتی ہمارے حکم سے ہمارے روبرو بناؤ۔ اور جو لوگ ظالم ہیں ان کے بارے میں ہم سے کچھ نہ کہنا کیونکہ وہ ضرور غرق کردیے جائیں گے۔
قول باری ہے واصنع الفلک با عیننا ودحینا اور ہماری نگرانی میں ہماری وحی کے مطابق ایک کشتی بنانی شروع کردو یعنی اس طریقے سے کہ وہ ہماری نظروں میں ہو گویا وہ آنکھوں سے دیکھی جاسکتی ہو، یہ اسلوب بیان مبالغہ پر محمول ہے۔ آیت کا مفہوم یہ ہے کہ کشتی ہماری نگرانی امورحفاظت میں بنائو ایسی ذات کی حفاظت میں جو تمہیں دیکھ بھی رہی ہو اور تم سے مضرت کو دور کرنے کی بھی مالک ہو۔ ایک قول کے مطابق ہمارے اولیاء یعنی ان فرشتوں کی نگرانی میں کشتی تیار کرو جنہیں تم پر مقرر کیا گیا ہے۔ قول باری ووحینا کا مفہوم ہے کہ ہم نے اس کشتی کی خصوصیت اور کیفیت کے بارے تمہیں جو وحی بھیجی ہے اس کے مطابق اس کے مطابق اسے تیار کرو۔ یہ مفہوم بھی لیا جاسکتا ہے کہ ہماری اس وحی کے تحت کشتی تیار کرو۔
Top