Tafheem-ul-Quran - Hud : 37
وَ اصْنَعِ الْفُلْكَ بِاَعْیُنِنَا وَ وَحْیِنَا وَ لَا تُخَاطِبْنِیْ فِی الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا١ۚ اِنَّهُمْ مُّغْرَقُوْنَ
وَاصْنَعِ : اور تو بنا الْفُلْكَ : کشتی بِاَعْيُنِنَا : ہمارے سامنے وَوَحْيِنَا : اور ہمارے حکم سے وَلَا تُخَاطِبْنِيْ : اور نہ بات کرنا مجھ سے فِي : میں الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا : جن لوگوں نے ظلم کیا (ظالم) اِنَّهُمْ : بیشک وہ مُّغْرَقُوْنَ : ڈوبنے والے
اور ہماری نگرانی میں ہماری وحی کے مطابق ایک کشتی بنانی شروع کر دو۔ اور دیکھو، جن لوگوں نے ظلم کیا ہے اُن کے حق میں مجھ سے کوئی سفارش نہ کرنا، یہ سارے کے سارے اب ڈوبنے والے ہیں۔40
سورة هُوْد 40 اس سے معلوم ہوا کہ جب نبی کا پیغام کسی قوم کو پہنچ جائے تو اسے صرف اس وقت تک مہلت ملتی ہے جب تک اس میں کچھ بھلے آدمیوں کے نکل آنے کا امکان باقی ہو۔ مگر جب اس کے صالح اجزاء سب نکل چکتے ہیں اور وہ صرف فاسد عناصر ہی کا مجموعہ رہ جاتی ہے تو اللہ اس قوم کو پھر کوئی مہلت نہیں دیتا اور اس کی رحمت کا تقاضا یہی ہوتا ہے کہ سڑے ہوئے پھلوں کے اس ٹوکرے کو دور پھینک دیا جائے تاکہ وہ اچھے پھلوں کو بھی خراب نہ کر دے۔ پھر اس پر رحم کھانا ساری دنیا کے ساتھ اور آنے والی نسلوں کے ساتھ بےرحمی ہے۔
Top