Ahkam-ul-Quran - Hud : 38
وَ یَصْنَعُ الْفُلْكَ١۫ وَ كُلَّمَا مَرَّ عَلَیْهِ مَلَاٌ مِّنْ قَوْمِهٖ سَخِرُوْا مِنْهُ١ؕ قَالَ اِنْ تَسْخَرُوْا مِنَّا فَاِنَّا نَسْخَرُ مِنْكُمْ كَمَا تَسْخَرُوْنَؕ
وَيَصْنَعُ : اور وہ بناتا تھا الْفُلْكَ : کشتی وَكُلَّمَا : اور جب بھی مَرَّ : گزرتے عَلَيْهِ : اس پر مَلَاٌ : سردار مِّنْ : سے (کے) قَوْمِهٖ : اس کی قوم سَخِرُوْا : وہ ہنستے مِنْهُ : اس سے (پر) قَالَ : اس نے کہا اِنْ : اگر تَسْخَرُوْا : تم ہنستے ہو مِنَّا : ہم سے (پر) فَاِنَّا : تو بیشک ہم نَسْخَرُ : ہنسیں گے مِنْكُمْ : تم سے (پر) كَمَا : جیسے تَسْخَرُوْنَ : تم ہنستے ہو
تو (نوح نے) کشتی بنانی شروع کردی۔ اور جب انکی قوم کے سردار ان کے پاس سے گزرتے تو ان سے تمسخر کرتے ' وہ کہتے کہ اگر تم ہم سے تمسخر کرتے ہو جس طرح تم ہم سے تمسخر کرتے ہو اسی طرح (ایک وقت) ہم بھی تم سے تمسخر کریں گے۔
قول باری ہے فانا نسخر منکم کما تسخرون ہم بھی تم پر ہنس رہے ہیں جس طرح تم ہم پر ہنس رہے ہو ۔ یہاں یہ بات مجاز کے طور پر کہی گئی ہے ، اس کا اطلاق اس لیے کیا گیا ہے کہ مذاق اڑانے اور ہنسنے کی مذمت کر کے اس کا بدلہ اتنی مقدار میں چکایا گیا ہے جتنی مقدار کے یہ لوگ مستحق تھے ، جس طرح یہ قول باری ہے وجزاء سیئۃ سیئۃ مثلھا۔ برائی کا بدلہ اسی جیسی برائی ہے ، نیز ارشاد باری ہے قالو انما نحن مستھزون اللہ یستھزی بھم ہم تو صرف مذاق اڑا رہے تھے ، اللہ تعالیٰ ان کا مذاق اڑاتا ہے۔ بعض کے نزدیک آیت زیر بحث کا مفہوم ہے کہ ہم بھی اس طرح تمہیں جاہل سمجھتے ہیں جس طرح تم ہمیں جاہل سمجھتے ہو۔
Top