Tadabbur-e-Quran - Hud : 2
وَ یٰقَوْمِ اعْمَلُوْا عَلٰى مَكَانَتِكُمْ اِنِّیْ عَامِلٌ١ؕ سَوْفَ تَعْلَمُوْنَ١ۙ مَنْ یَّاْتِیْهِ عَذَابٌ یُّخْزِیْهِ وَ مَنْ هُوَ كَاذِبٌ١ؕ وَ ارْتَقِبُوْۤا اِنِّیْ مَعَكُمْ رَقِیْبٌ
وَيٰقَوْمِ : اے میری قوم اعْمَلُوْا : تم کام کرتے ہو عَلٰي : پر مَكَانَتِكُمْ : اپنی جگہ اِنِّىْ : بیشک میں عَامِلٌ : کام کرتا ہوں سَوْفَ : جلد تَعْلَمُوْنَ : تم جان لوگے مَنْ : کون۔ کس ؟ يَّاْتِيْهِ : اس پر آتا ہے عَذَابٌ : عذاب يُّخْزِيْهِ : اس کو رسوا کردیگا وَمَنْ : اور کون هُوَ : وہ كَاذِبٌ : جھوٹا وَارْتَقِبُوْٓا : اور تم انتظار کرو اِنِّىْ : میں بیشک مَعَكُمْ : تمہارے ساتھ رَقِيْبٌ : انتظار
جو لوگ ظلم و ناانصافی سے یتیموں کے مال ہڑپ کر رہے ہیں وہ تو بس اپنے پیٹوں میں آگ بھر رہے ہیں اور وہ دوزخ کی بھڑکتی آگ میں پڑیں گے۔
آخر میں آخری تنبیہ فرمائی کہ جو لوگ ظلم و حق تلفی کی راہ سے اپنے پیٹوں میں یتیموں کے مال بھر رہے ہیں وہ انجام کار کے اعتبار سے اپنے پیٹوں میں آگ بھر رہے ہیں اور آخرت میں وہ اس آگ کو لیے ہوئے دوزخ کی بھڑکتی آگ میں پڑیں گے۔ اگلی آیات 11 تا 14 کا مضمون :۔ آگے تقوی عدل اور رحم کے انہی تقاضوں کے مطابق جن پر اسلامی معاشرے کی بنیاد قائم ہے اس شرعی تقسیم وراثت کی وضاحت فرما دی جس کی طرف ساتویں آیت میں اشارہ ہوا تھا تاکہ ظلم وحق تلفی اور نزاع و اختلاف کے ایک بہت بڑے سبب کا خاتمہ ہوجائے۔
Top