Maarif-ul-Quran - Hud : 52
سُنَّةَ مَنْ قَدْ اَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِنْ رُّسُلِنَا وَ لَا تَجِدُ لِسُنَّتِنَا تَحْوِیْلًا۠   ۧ
سُنَّةَ : سنت مَنْ : جو قَدْ اَرْسَلْنَا : ہم نے بھیجا قَبْلَكَ : آپ سے پہلے مِنْ : سے رُّسُلِنَا : اپنے رسول (جمع) وَلَا تَجِدُ : اور تم نہ پاؤگے لِسُنَّتِنَا : ہماری سنت میں تَحْوِيْلًا : کوئی تبدیلی
جیسے دستور فرعون والوں کا اور جو ان سے پہلے تھے، کہ منکر ہوئے اللہ کی باتوں سے سو پکڑا ان کو اللہ نے ان کے گناہوں پر، بیشک اللہ زور آور ہے سخت عذاب کرنے والا،
تیسری آیت میں بتلایا گیا کہ ان مجرموں پر اللہ تعالیٰ کا یہ عذاب کوئی انوکھی چیز نہیں بلکہ عادة اللہ یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی ہدایت کے لئے ان کو عقل و فہم دیتے ہیں۔ گرد و پیش میں ان کے لئے بیشمار ایسی چیزیں موجود ہوتی ہیں جن میں غور و فکر کرنے سے وہ اللہ تعالیٰ کی عظیم قدرت و عظمت کو پہچانیں اور عاجز مخلوق کو اس کا شریک نہ بنائیں پھر مزید تنبیہ کے لئے اپنی کتابیں اور رسول بھیجتے ہیں۔ اللہ کے رسول ان کے افہام و تفہیم میں کوئی دقیقہ اٹھا نہیں رکھتے وہ ان کو اللہ تعالیٰ کی قوت قاہرہ کے مظاہر بھی بشکل معجزات دکھلاتے ہیں۔ جب کوئی فرد یا قوم ان سب چیزوں سے بالکل آنکھیں بند کرلے اور خدائی تنبہیات میں سے کسی پر کان نہ دھرے تو پھر عادت اللہ تعالیٰ کی ایسے لوگوں کے بارے میں یہی ہے کہ دنیا میں بھی ان پر عذاب آتا ہے اور آخرت کے دائمی عذاب میں بھی گرفتار ہوتے ہیں۔ ارشاد فرمایا (آیت) كَدَاْبِ اٰلِ فِرْعَوْنَ ۙ وَالَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ۔ داب کے معنی عادت کے ہیں مطلب یہ ہے کہ جیسے اٰلِ فِرْعَوْنَ اور ان سے پہلے کافروں سرکشوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ کی عادت دنیا کو معلوم ہوچکی ہے کہ فرعون کو اس کے سارے حشم و خدم سمیت دریا میں غرق کردیا اور ان سے پہلے عاد وثمود کی قوموں کو مختلف قسم کے عذابوں سے ہلاک کردیا۔
(آیت) كَفَرُوْا بِاٰيٰتِ اللّٰهِ فَاَخَذَهُمُ اللّٰهُ بِذُنُوْبِهِمْ۔ ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کی آیتوں اور نشانیوں کو جھٹلایا تو اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنے عذاب میں پکڑ لیا۔ (آیت) اِنَّ اللّٰهَ قَوِيٌّ شَدِيْدُ الْعِقَابِ۔ وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ قوی ہے کوئی قوت و شجاعت والا اپنی قوت کے بل پر اس کے عذاب سے نہیں چھوٹ سکتا۔ اور اللہ تعالیٰ کی سزا بھی بڑی سخت ہے۔
Top