Al-Qurtubi - Al-Anfaal : 60
كَدَاْبِ اٰلِ فِرْعَوْنَ١ۙ وَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ١ؕ كَفَرُوْا بِاٰیٰتِ اللّٰهِ فَاَخَذَهُمُ اللّٰهُ بِذُنُوْبِهِمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ قَوِیٌّ شَدِیْدُ الْعِقَابِ
كَدَاْبِ : جیسا کہ دستور اٰلِ فِرْعَوْنَ : فرعون والے وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے كَفَرُوْا : انہوں نے انکار کیا بِاٰيٰتِ اللّٰهِ : اللہ کی آیتوں کا فَاَخَذَهُمُ : تو انہیں پکڑا اللّٰهُ : اللہ بِذُنُوْبِهِمْ : ان کے گناہوں پر اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ قَوِيٌّ : قوت والا شَدِيْدُ : سخت الْعِقَابِ : عذاب
جیسا حال فرعونیوں اور ان سے پہلے لوگوں کا (ہوا تھا ویسا ہی انکا ہوا کہ) انہوں نے خدا کی آیتوں سے کفر کیا تو خدا نے ان کے گناہوں کی سزا میں ان کو پکڑ لیا۔ بیشک خدا زبردست (اور) سخت عذاب دینے والا ہے۔
( آیت نمبر 52) ( آیت نمبر 53) یہ علت بیان ہو رہی ہے یعنی یہ سزا اس لیے ہے کہ انہوں نے تبدیل کردیا اور بدل ڈالا اور قریش پر اللہ تعالیٰ کا انعام شادابی، خوشحالی اور امن و عافیت کی صورت میں تھا، ( جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے) اولم یروا انا جعلنا حرما امنا ویبحطف الناس من حولھم الایہ ( العنکبوت :67) ” کیا انہوں نے ( غور سے) نہیں دیکھا کہ ہم نے بنا دیا ہے حرم کو امن والا حالانکہ اچک لیا جاتا ہے لوگوں کو ان کے آس پاس سے “ سدی (رح) نے کہا ہے : ان پر اللہ تعالیٰ کا عظیم انعام حضور نبی مکرم محمد مصطفیٰ ﷺ کی ذات گرای تھی تو انہوں نے آپ کا انکار کیا اور کفر کا ارتکاب کیا، پس آپ ﷺ مدینہ طیبہ منتقل ہوگئے اور مشرکین پر سزا و عذاب نازل ہو (1)
Top