Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ahkam-ul-Quran - Al-Baqara : 220
فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ١ؕ وَ یَسْئَلُوْنَكَ عَنِ الْیَتٰمٰى١ؕ قُلْ اِصْلَاحٌ لَّهُمْ خَیْرٌ١ؕ وَ اِنْ تُخَالِطُوْهُمْ فَاِخْوَانُكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ الْمُفْسِدَ مِنَ الْمُصْلِحِ١ؕ وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ لَاَعْنَتَكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ
فِى الدُّنْيَا
: دنیا میں
وَالْاٰخِرَةِ
: اور آخرت
وَيَسْئَلُوْنَكَ
: اور وہ آپ سے پوچھتے ہیں
عَنِ
: سے (بارہ) میں
الْيَتٰمٰي
: یتیم (جمع)
قُلْ
: آپ کہ دیں
اِصْلَاحٌ
: اصلاح
لَّھُمْ
: ان کی
خَيْرٌ
: بہتر
وَاِنْ
: اور اگر
تُخَالِطُوْھُمْ
: ملالو ان کو
فَاِخْوَانُكُمْ
: تو بھائی تمہارے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
يَعْلَمُ
: جانتا ہے
الْمُفْسِدَ
: خرابی کرنے والا
مِنَ
: سے (کو)
الْمُصْلِحِ
: اصلاح کرنے والا
وَلَوْ
: اور اگر
شَآءَ
: چاہتا
اللّٰهُ
: اللہ
لَاَعْنَتَكُمْ
: ضرور مشقت میں ڈالتا تم کو
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
عَزِيْزٌ
: غالب
حَكِيْمٌ
: حکمت والا
(یعنی دنیا اور آخرت کی باتوں) میں (غور کرو) اور تم سے یتیموں کے بارے میں بھی دریافت کرتے ہیں کہہ دو کہ ان کی (حالت کی) اصلاح بہت اچھا کام ہے اور اگر تم ان سے مل جل کر رہنا (یعنی خرچ اکٹھا رکھنا) چاہو تو وہ تمہارے بھائی ہیں اور خدا خوب جانتا ہے کہ خرابی کرنے والا کون ہے اور اصلاح کرنے والا کون اور اگر خدا چاہتا تو تم کو تکلیف میں ڈال دیتا بیشک خدا غالب (اور) حکمت والا ہے
یتیم کے مال میں تصرف قول باری ہے ویسئلونک عن الیتامی قل اصلاح لھم خیروان تخالطوھم فاخوانکم۔ اور آپ سے پوچھتے ہیں کہ یتیموں کے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے کہہ دیجئے جس طرز عمل میں ان کے لئے بھلائی ہو وہی اختیار کرنا بہتر ہے اور اگر تم اپنا اور ان کا خرچ اور رہنا سہنا مشترک رکھو تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں آخر وہ تمہارے بھائی بند ہی تو ہیں) ۔ ابوبکر حبصاص کہتے ہیں کہ یتیم وہ ہوتا ہے جو اپنے ماں باپ میں سے ایک سے تنہا رہ جائے چناچہ باپ کے رہتے ہوئے ماں کی وفات کی وجہ سے وہ یتیم ہوتا ہے اس کے برعکس صورت میں بھی وہ یتیم ہوتا ہے البتہ یتیم کا اطلاق زیادہ تر اس صورت میں ہوتا ہے جب باپ نہ ہو خواہ ماں زندہ ہی کیوں نہ ہو۔ باپ زندہ ہونے کی صورت میں ماں کی وفات کی وجہ سے بہت ہی کم یتیم کا اطلاق ہوتا ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے یتیموں کے سلسلے میں جتنے احکام بیان کئے ہیں ان میں وہ یتیم مراد ہیں جن کے باپ موجود نہ ہوں اور وہ نابالغ ہوں۔ بالغ ہونے کے بعد ایسے شخص پر یتیم کا اطلاق بطور مجاز ہوتا ہے کیونکہ یتیمی سے ان کا زمانہ بہت قریب ہوتا ہے۔ اس بات کی دلیل کہ تنہا رہ جانے والے کو یتیم کہا جاتا ہے۔ یہ ہے کہ عربوں کے نزدیک تنہا رہ جانے والی بیوی کو بھی یتیمہ کا نام دیا جاتا ہے خواہ وہ بڑی ہو یا چھوٹی۔ شاعر کا شعر ہے۔ ان القبور تنکح الایسامی۔۔ النسوۃ الاراصل الیتامی۔۔ بے شک قبریں بیوہ عورتوں سے نکاح کرلیتی ہیں وہ عورتیں جو بیوہ اور شوہر کی وفات کے بعد تنہا رہ جاتی ہیں۔ ٹیلے کو بھی یتیمہ کہتے ہیں اس لئے کہ وہ اپنے گرد کے ماحول میں تنہا ہوتا ہے۔ ایک شاعر نے اپنی اونٹنی کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے۔۔ قوداء یملک وحلھا مثل الیتیم من الامانب۔۔ یہ اونٹنی ایسی سدھائی ہوئی ہے کہ ایک تنہا ٹیلے کی طرح خرگو ش بھی اس کے کجا وے کو اپنے قابو میں کرسکتا ہے۔ اگر سیپ میں ایک ہی موتی ہو تو اسے ” درۃ یتیمۃ “ کہا جاتا ہے کیونکہ سیپ میں وہ تنہا ہوتا ہے اور اس کی کوئی نظیر نہیں ہوتی خلیفہ ابوالعباس سفاح کی مدح اور خوارج کے مختلف مذاہب کے متعلق ابن المقفع نے کتاب لکھی ہے جس کا نام اس نے یتیمیۃ الدہر رکھا ہے۔ ابوتمام نے اس کے متعلق یہ شعر کہا ہے۔۔ وکثیر عزۃ یوم مبین ینسب وابن المقفع فی الیتیمۃ یسھب۔ مشہور شاعر اور غزہ کا عاشق کثیر جس دن تشبیب بیان کرتا ہے تو عورتوں کے حسن و خوبصورتی کی خوب شرح کرتا ہے اور ابن المقفع اپنی کتاب یتیمہ الدہر میں بھی ایک چیز کے بیان میں بہت طاولت اختیار کرتا ہے۔ اب جبکہ یتیم کا اسم تنہا رہ جانے والے کے لئے ہے تو یہ ہر اس فرد کو شامل ہوگا جس کی ماں یا باپ گزر گیا ہو خواہ وہ خود نابالغ ہو یا بالغ۔ تاہم اس کا اطلاق اس بچے پر ہوتا ہے جو نابالغ ہو اور اس کا باپ دنیا میں موجود نہ ہو۔ ہمیں جعفر بن محمد نے، انہیں جعفر بن محمد بن الیمان نے انہیں ابوعبید نے انہیں عبداللہ بن صالح نے معاویہ بن صالح سے انہوں نے علی بن ابی طلحہ سے انہوں نے حضرت ابن عباس ؓ سے قول باری ویسئلونک عن الیتامی قل اصلاح لھم خیر) کی تفسیر میں بیان کیا کہ جب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ان الذین یا کلون اموال الیتامی ظلماً انمایاکلون فی بطونھم ناراً وسیصلون سعیراً ۔ وہ لوگ جو ظلم کے ساتھ یتیموں کے مال کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹ جہنم کی آگ سے بھرتے ہیں انہیں جلد ہی جہنم کی بھڑکتی ہوئی آگ میں جھونک دیا جائے گا) ۔ تو مسلمان یتیموں کو اپنے ساتھ رکھنے کو ناپسند کرنے لگے اور اپنے ساتھ ان کے مشترک رہن سہن اور خرچ وغیرہ کو گناہ کی بات سمجھنے لگے۔ مسلمانوں نے اس کے متعلق حضور ﷺ سے استفسار بھی کیا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ویسئلونک عن الیتامی لوگ آپ سے یتیموں کے متعلق پوچھتے ہیں) تا قول باری ولوشاء اللہ لاعنتکم۔ اگر اللہ چاہتا تو لئے تنگی پیدا کردیتا) یعنی اگر اللہ چاہتا تو تمہیں حرج اور تنگی میں ڈال دیتا لیکن اس نے تمہارے لئے وسعت اور آسانی پیدا کردی۔ اس لئے فرمایا ومن کان غنیاً فلیستعفف ومن کان فقیراً فلیاکل بالمعروف۔ یتیم کا جو سرپرست مال دار ہو وہ پرہیز گاری سے کام لے اور جو فقیر ہو وہ معروف طریقے سے کھائے) حضور ﷺ سے مروی ہے۔ آپ نے فرمایا ابتغواب اموال الیتامی لاتاکلھا الصدقۃ، یتیموں کے مال میں خرید و فروخت کرو یعنی تجارت میں لگائو انہیں اس طرح پڑا نہ رہنے دو کہ زکواۃ انہیں کھاجائے یعنی زکواۃ ادا کرتے کرتے ان کا مال ختم ہوجائے۔ حضرت عمر ؓ سے یہ روایت موقوفاً بھی مروی ہے ، حضرت عمر ؓ ، حضرت عائشہ ؓ حضرت ابن عمر ؓ ، قاضی شریح اور تابعین کی ایک جماعت سے مروی ہے کہ یتیم کا مال مضاربت اور تجارت کے لئے دیا جاسکتا ہے یہ آیت بہت سے احکام پر مشتمل ہے۔ قول باری قل اصلاح لھم خیر۔ اس پر دلالت کر رہا ہے کہ یتیم کے مال کو اپنے مال کے ساتھ ملا لینا اور اس میں خرید و فروخت کے ذریعے تصرف کرنا بشرطیکہ اس میں یتیم کا فائدہ ہو۔ مضاربت کے طور پر کسی دوسرے کے حوالے کردینا اور یتیم کے سرپرست کا خود مضاربت کرنا سب جائز ہے۔ آیت میں اس پر بھی دلالت ہو رہی ہے کہ پیش آنے والے نئے واقعات کے احکام کے متعلق اجتہاد کرنا جائز ہے۔ اس لئے کہ آیت میں جس اصلاح یعنی بھلائی کے طرز عمل کا ذکر ہے وہ صرف اجتہاد اور غالب گمان کے ذریعے معلوم کیا جاسکتا ہے۔ اس پر بھی دلالت ہو رہی ہے کہ یتیم کا سرپرست یتیم کے مال میں سے اپنے لئے خرید سکتا ہے بشرطیکہ اس میں یتیم کی بہتری مقصود ہو۔ وہ اس طرح کہ یتیم کو جو کچھ ہاتھ آئے اس کی قیمت اس سے زیادہ ہو جو اس کی ملکیت سے نکل جائے۔ یہی امام ابوحنیفہ کا قول ہے نیز سرپرست اپنے مال میں سے یتیم کے ہاتھوں فروخت بھی کرسکتا ہے۔ اس لئے کہ اس میں بھی اس کی بھلائی پیش نظر ہوتی ہے۔ آیت کی اس پر بھی دلالت ہو کہ سرپرست کو اگر اس میں بھلائی نظر آئے تو وہ یتیم کا نکاح بھی کرا سکتا ہے۔ نزدیک یہ صورت اس وقت درست ہے جبکہ ولی اور یتیم کے درمیان قرابت داری نہیں کرا سکتا جس کے ساتھ یتیم کی رشتہ داری نہ ہو اس لئے کہ نفس وصیت سے حاصل نہیں ہوتی لیکن ظاہر آیت کی اس پر دلالت ہو رہی ہے کہ قاضی لاح اور بھلائی کو پیش نظر رکھتے ہیں وہ اس کا نکاح کرا دے اور ولی اسے ایسی تعلیم دلوائے جس میں دینی لحاظ سے اور سے بھی آراستہ کرے اس کے لئے گنجائش صنعت و تجارت کی تعلیم کی خاطر اسے اس کی بھلائی پیش نظر ہوتی ہے۔ اسی بنا پر ہمارے اصحاب کا قول ہے کہ جس شخص کی سرپرستی میں اس کا کوئی یتیم رشتہ دار پرورش پا رہا ہو تو اسے اس بات کی اجازت ہے کہ صنعت و حرفت کی تعلیم کی غرض سے اسے کسی کے پاس بٹھا دے، امام محمد کا قول ہے کہ اسے اجازت ہے کہ اس پر اس کے مال سے خرچ کرے۔ ہمارے اصحاب کا قول ہے کہ اگر یتیم کو ہبہ کے طور پر کوئی مال دیا جائے تو اس کا سرپرست اس مال کو اپنے قبضے میں لے لے اس لئے کہ اسی میں یتیم کی بہتری ہے غرض ظاہر آیت ان تمام صورتوں کے جواز کا تقاضا کرتا ہے۔ قول باری ویسئلونک عن الیتامی قل اصلاح لھم خیر۔ میں مراد یہ ہے کہ ویسئلونک القوام علی الایتام الکافلین لھم۔ (آپ سے یتیموں کے سرپرستوں کے متعلق پوچھتے ہیں جو ان کی کفالت کریں) اس میں یتیم کا ہر محرم رشتہ دار داخل ہے۔ اس لئے کہ وہی یتیم کو سنبھال سکتا ہے۔ اس کی حفاظت نگہداشت اور پرورش کرسکتا ہے اور قول باری قل اصلاح لھم خیر میں اصلاح کی خاطر وہ تمام صورتیں آجاتی ہیں جن کا ذکر ہم پچھلی سطور میں کر آئے ہیں جن میں یتیم کے مال میں تصرف اس کا نکاح، اس کی تعلیم اور تادیب سب شامل ہیں۔ قول باری خیر کئی معانی پر دلالت کر رہا ہے۔ ایک یہ کہ یتیموں پر ان طریقوں سے تصرف کی اباحت جو ہم ذکر کر آئے ہیں۔ دوم یہ کہ یتیم کی سرپرستی حصول ثواب کا ذریعہ ہے کیونکہ خیر کہا ہے اور جو چیز خیر ہوتی ہے اس کے کرنے سے ثواب کا استحقاق ہوجاتا ہے ۔ سوم یہ کہ اللہ تعالیٰ نے اسے واجب نہیں کیا بلکہ اس پر ثواب کا وعدہ دلالت کرتا ہے یتیم کے ولی پر تجارت وغیرہ کے ذریعے اس کے مال میں تصرف نہیں ہے اور نہ ہی وہ اس کی شادی کرانے پر مجبور ہے۔ اس لئے کہ ظاہر لفظ ہے کہ اس سے مراد ترغیب اور ارشاد ہے۔ قول باری وان تغالطوھم فاخوانکم۔ میں اس بات کی اباحت ہے کہ ولی ساتھ یتیم کے مال کو ملا سکتا ہے، اس میں تجارت وغیرہ کے ذریعے تصرف بھی کرسکتا یہ بھی اجازت ہے کہ ولی نکاح وغیرہ کے ذریعے یتیم کو اپنے خاندان میں داخل کرسکتا اسے اپنا واماد بنالے یا یتیم لڑکی کو اپنی بہو بنالے وغیرہ۔ اس طریقے سے وہ یتیم شامل کرے گا اور خود بھی اس کے خاندان میں شامل ہوجائے گا۔ قول باری وان تخالطوھم۔ میں اپنے مال کے ساتھ یتیم کے مال کو ملا لینے اس کرنے کی اباحت اور اپنی اولاد میں سے کسی کے ساتھ اس کا نکاح پڑھانے کا جواز ہے۔ اسی طرح اگر وہ اس کا نکاح کسی ایسے فرد کے ساتھ پڑھا دے جو اس کے زیر کفالت ہو اس کا بھی اس آیت سے جواز معلوم ہوتا ہے۔ اس طریقے سے آیت پر عمل ہوگا اور اس کے ساتھ یتیم کی مخالفت ہوجائے گی۔ اس بات کی دلیل کہ مخالطت کا لفظ ان تمام صورتوں کو شامل ہے اگر کوئی کسی کا شریک یعنی حصہ دار ہو تو اس وقت یہ کہا جاتا ہے۔” خلان خلیط فلان “ اسی طرح یہ فقرہ اس وقت بھی بولا جاتا ہے۔ جب کوئی شخص کسی کے ساتھ لین دینی یا خرید و فروخت کرتا ہو یا ایک ساتھ اٹھنا، بیٹھنا اور کھانا پینا ہو اگرچہ وہ اس کا شریک نہ بھی ہو۔ اسی طرح اگر کوئی کسی کے ساتھ شادی بیاہ کے ذریعے رشتہ داری کرے تو اس وقت یہ کہا جاتا ہے ” قداختلط فلان بفلان “ (فلاں فلاں کے ساتھ مل گیا ہے) یہ تمام معانی لفظ خلطۃ سے ماخود ہیں جس کا معنی ہے۔ حقوق میں کسی تمیز کے بغیر اشتراک۔ اس مخالطت کی صحت کے لئے اصلاح کی شرط ہے جو آیت میں دو طریقوں سے بیان ہوئی ہے۔ اول یہ کہ لوگوں کے سوال کے جواب میں یتیموں کا معاملہ بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے اصلاح کے ذکر کو مقدم کیا ہے دوم یہ کہ مخالطت کے ذکر کے فوراً بعد یہ ارشاد فرمایا واللہ یعلم المفسدین من المصلح، اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ فساد کرنے والا کون ہے اور اصلاح کرنے والا کون) ۔ اوپر کے بیان سے یہ بات معلوم ہوگئی کہ آیت اس امر کے جواز پر مشتمل ہے کہ ولی اپنے مال کے ساتھ یتیم کے مال کی وہ مقدار ملا سکتا ہے جس کے متعلق اسے غالب گمان ہو کہیتیم کو اپنے ساتھ رکھنے کی صورت میں مال کی یہ مقدار یتیم پر خرچ ہوجائے گی جیسا کہ حضرت ابن عباس سے مروی ہے۔ اسی طرح آیت کی دلالت مناھدہ کے جواز پر بھی ہو رہی ہے جو عام طور پر لوگ سفر کے دوران کرتے ہیں۔ اس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ ایک ساتھ سفر کرنے والے اپنے اپنے اخراجات کا ایک متعین حصہ نکال کر اکٹھا کر کے ملا لیتے ہیں اور پھر اسے سے سب کا خرچ چلاتے ہیں۔ اس میں بعض لوگ بعض کے مقابلہ میں بسیار خور ہوتے ہیں اور بعض کم خور لیکن جب اللہ تعالیٰ نے یتیموں کے مال میں اس صورت کو جائز کردیا ہے تو پھر یہ صورت ان بالغوں کے مال میں جو بطیب خاطر اپنا اپنا مال ملا لیتے ہیں بطریق اولی جائز ہونی چاہیے۔ مناھدہ کے جواز کے لئے اصحاب کہف کے واقعہ میں نظیر موجود ہے۔ ارشاد باری ہے فابعثوا احدکم بودقکم ھذہ الی المدینۃ فلینظوایھا اذ کی طعاماً ، اپنے میں سے کسی کو یہ چاندی کا سکہ دے کر شہر بھیجو پھر وہ وہاں جا کر دیکھے کہ اچھا کھانا کہاں ملتا ہے) آیت میں مذکورہ چاندی کا سکہ سب کا تھا اس لئے کہ قول باری ہے بورقکم۔ اس سکے کی نسبت پوری جماعت کی طرف کی گئی ہے اور پھر اس سے کھانے کی چیز خرید کر لانے کو کہا گیا ہے تاکہ سب مل کر اسے کھائیں۔ قول باری وان تخالطوھم فاخوانکم مشارکت اور مخالطت کے جواز پر دلالت کرتا ہے جیسا کہ ہم پہلے ذکر کر آئے ہیں ساتھ ہی ساتھ یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اصلاح کی جو کوشش کر رہا ہے اس میں وہ ثواب کا مستحق ٹھہرے گا۔ اس لئے کہ قول باری فاخوانکم اس پر دلالت کر رہا ہے کیونکہ بھائی کی فلاح و بہبود کے لئے کوشاں ہو کر اس کی مدد کی ترغیب دی جا رہی ہے۔ قول باری ہے انما المومنون اخوۃ فاصلحوابین اخویکم، تمام مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں اس لئے تم اپنے دو بھائیوں کے درمیان صلح کرا دو ) اسی طرح قول رسول ﷺ ہے ۔ واللہ فی عون العبد مادام العبدفی عون اخیہ۔ جب تک ایک شخص اپنے بھائی کی مدد میں لگا رہتا ہے اللہ تعالیٰ بھی اس کی مدد میں لگا رہتا ہے) ۔ اس بنا پر قول باری فاخوانکم اس نیکی کی طرف ترغیب اور ارشاد پر دلالت کر رہا ہے نیز اس سلسلے میں جتنا کچھ کیا جائے اس پر ثواب کے استحقاق پر بھی دلالت ہو رہی ہے۔ قول باری ہے ولوشاء اللہ لاعنتکم۔ اور اگر اللہ چاہتا تو اس معاملے میں تم پر سختی کرتا) اس سے مراد یہ ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو تمہیں اس حکم کا مکلف بنانے کے سلسلے میں تمہارے لئے تنگی پیدا کردیتا اور تمہیں وہ یتیموں کو اپنے ساتھ شامل کرلینے اور ان کے مال میں تصرف کرنے سے تمہیں روک دیتا اور تمہیں اپنے مال کو ان کے مال سے جدا رکھنے کا حکم دے دیتا یا یہ کہ تم پر ان کے مال میں تصرف واجب کردیتا اور ان کا مال تجارت میں لگا کر ان کے لئے نفع حاصل کرنا ضروری قرار دے دیتا لیکن اللہ تعالیٰ نے وسعت پیدا کردی اور آسانی مہیا کردی نیز تمہیں اصلاح کی خاطر ان کے مال میں تصرف کی اجازت دے دی اور پھر اس پر تمام سے ثواب کا بھی وعدہ کیا۔ اللہ تعالیٰ نے تم پر یہ تمام واجب نہیں کیں کہ پھر تم ان کی وجہ سے تنگ ہوتے، اللہ تعالیٰ نے یہ اس لئے کیا کہ تمہیں اپنی نعمتیں یاد دلائے، بندوں کے لئے آسانی اور وسعت کا اعلان کرے اور یہ بتادے کہ وہ ہمیشہ اپنے بندوں کی بھلائی چاہتا ہے۔ قول باری فاخوانکم۔ اس پر دلالت کرتا ہے کہ مسلمانوں کے بچے بھی احکام کے لحاظ سے مومن ہوتے ہیں۔ اس لئے کہ اللہ نے انہیں ” تمہارے بھائی “ کہہ کر پکارا ہے نیز اللہ کا یہ بھی فرمان ہے انما المومنون اخوۃ۔ واللہ اعلم !
Top