Ahkam-ul-Quran - Al-Ahzaab : 23
مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ رِجَالٌ صَدَقُوْا مَا عَاهَدُوا اللّٰهَ عَلَیْهِ١ۚ فَمِنْهُمْ مَّنْ قَضٰى نَحْبَهٗ وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّنْتَظِرُ١ۖ٘ وَ مَا بَدَّلُوْا تَبْدِیْلًاۙ
مِنَ : سے (میں) الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) رِجَالٌ : ایسے آدمی صَدَقُوْا : انہوں نے یہ سچ کر دکھایا مَا عَاهَدُوا : جو انہوں نے عہد کیا اللّٰهَ : اللہ عَلَيْهِ ۚ : اس پر فَمِنْهُمْ : سو ان میں سے مَّنْ : جو قَضٰى : پورا کرچکا نَحْبَهٗ : نذر اپنی وَمِنْهُمْ : اور ان میں سے مَّنْ : جو يَّنْتَظِرُ ڮ : انتظار میں ہے وَمَا بَدَّلُوْا : اور انہوں نے تبدیلی نہیں کی تَبْدِيْلًا : کچھ بھی تبدیلی
مومنوں میں کتنے ہی ایسے شخص ہیں کہ جو اقرار انہوں نے خدا سے کیا تھا اسکو سچ کر دکھایا تو ان میں سے بعض ایسے ہیں جو اپنی نذر سے فارغ ہوگئے اور بعض ایسے ہیں کہ انتظار کر رہے ہیں اور انہوں نے (اپنے قول کو) ذرا بھی نہیں بدلا
نذر کو پورا کرنا چاہیے قول باری (فمنھم من قضی نجہ ۔ سو ان میں کچھ ایسے بھی ہیں جو اپنی نذر پوری کرچکے ) ایک قول کے مطابق نحب کے معنی نذر کے ہیں یعنی اللہ تعالیٰ کے ساتھ کیے گئے عہد کے سلسلے میں انہوں نے جو نذر مانی تھی وہ نذر انہوں نے پوری کرلی۔ حسن کا قول ہے کہ (قضی نجہ) کے معنی ہیں کہ ان کی موت اسی عہد پر واقع ہوئی جو انہوں نے اللہ کے ساتھ باندھا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ نجب، موت کو کہتے ہیں اور نجب ایک دن ایک رات تسلسل کے ساتھ چلنے کو بھی کہتے ہیں۔ مجاہد کا قول ہے کہ ” انہوں نے اپنا عہد پورا کردیا۔ “ ابوبکر حبصاص کہتے ہیں کہ نحب کے نقط میں اس بات کی گنجائش ہے کہ اس سے عہد اور نذر مراد لی جائے۔ دوسری طرف اللہ تعالیٰ نے اسے بعینہ پورا کرنے پر ان کی مدح سرائی کی ہے۔ اس سے یہ دلالت حاصل ہوئی کہ جو شخص کسی عبادت وقربت کی نذر مانے گا اس پر اسے بعینہ اس کا پورا کرنا واجب ہوگا۔ اس پر کفارہ یمین واجب نہیں ہوگا۔
Top