Ahkam-ul-Quran - An-Nisaa : 106
وَّ اسْتَغْفِرِ اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًاۚ
وَّاسْتَغْفِرِ : اور بخشش مانگیں اللّٰهَ : اللہ اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ كَانَ : ہے غَفُوْرًا : بخشنے والا رَّحِيْمًا : مہربان
اور خدا سے بخشش مانگنا بیشک خدا بخشنے والا مہربان ہے
قول باری ہے ( ومن یکسب خطیئۃ او اثما ثم یرم بہ یریئاً فقد احتمل بھتاناً و اثما مبینا۔ اور جس نے کوئی خطا یا گناہ کر کے اس کا الزام کسی بےگناہ پر تھوپ دیا اس نے بڑے بہتان اور صریح گناہ کا بار سمیٹ لیا۔ ) خطیئہ اولاثم کے درمیان فرق کے متعلق ایک قول ہے کہ اگر کوئی غلط کام جان بوجھ کر کیا جائے تو وہ اثم کہلاتا ہے ، اگر عمداً نہ کیا جائے تو وہ خطیئہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے دونوں کا ایک ساتھ اس لیے ذکر کیا کہ ان دونوں کا حکم بیان ہوجائے اور یہ واضح کردیا جائے۔ کہ خواہ یہ عمداً ہوا ہو یا عمد کے بغیر دونوں صورتیں یکساں ہیں۔ جو شخص کسی بےگناہ انسان پر کوئی الزام لگائے گا و بڑے بہتان اور صریح گناہ کا بار سمیٹ لے گا ۔ کیونکہ کسی کے لیے بھی یہ جائز نہیں ہے کہ وہ کسی دوسرے پر ایسی بات کا الزام عائد کرے جس کا اسے علم نہ ہو۔
Top