Ahkam-ul-Quran - Ibrahim : 38
وَ قَالُوْا لَوْ شَآءَ الرَّحْمٰنُ مَا عَبَدْنٰهُمْ١ؕ مَا لَهُمْ بِذٰلِكَ مِنْ عِلْمٍ١ۗ اِنْ هُمْ اِلَّا یَخْرُصُوْنَؕ
وَقَالُوْا : اور وہ کہتے ہیں لَوْ شَآءَ الرَّحْمٰنُ : اگر چاہتا رحمن مَا عَبَدْنٰهُمْ : نہ ہم عبادت کرتے ان کی مَا لَهُمْ : نہیں ان کے لیے بِذٰلِكَ : ساتھ اس کے مِنْ عِلْمٍ : کوئی علم اِنْ هُمْ : نہیں وہ اِلَّا يَخْرُصُوْنَ : مگر اندازے لگا رہے ہیں
اور کہتے ہیں اگر خدا چاہتا تو ہم ان کو نہ پوجتے ان کو اس کا کچھ علم نہیں یہ تو صرف اٹکلیں دوڑا رہے ہیں
نظریہ جبر کی تردید قول باری ہے (وقالوا لو شآء الرحمن ما عبدنا ھم مالھم بذالک من علم ان ھم الا یخرصون۔ اور کہتے ہیں کہ اگر رحمن کو یہی منظور ہوتا تو ہم فرشتوں کی پرستش ہی نہ کرتے انہیں اس بارے میں کوئی علم نہیں ہے یہ محض اٹکل سے کام لے رہے ہیں) یعنی کافر کہتے ہیں کہ اگر خدا کو منظور ہوتا تو ہم نہ بتوں کی اور نہ ہی فرشتوں کی پرستش کرتے۔ ہم نے ان کی پرستش صرف اس لئے کی ہے کہ خدا کو ہم سے یہی منظور تھا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے اس قول کی تکذیب کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ لوگ محض اٹکل سے کام لے رہے ہیں۔ نیز اللہ کے بارے میں جھوٹ بول رہے ہیں۔ اللہ نے کبھی یہ نہیں چاہا کہ وہ کفر وشرک میں پڑجائیں۔ اس کی نظیر یہ قول باری ہے (سیقول الذین اشرکوا لوشآء اللہ ما اشرکنا ولا ابائونا ولا حرمنا من شیء کذلک کذب الذین من قبلھم۔ جن لوگوں نے شرک کیا ہے وہ یہ کہیں گے کہ اگر اللہ چاہتا تو ہم شرک نہ کرتے نہ ہمارے آبائو اجداد اور نہ ہی ہم کوئی چیز حرام کرتے۔ اسی طرح ان لوگوں نے بھی تکذیب کی تھی جوان سے پہلے گزر چکے ہیں) اللہ تعالیٰ نے یہ بتایا کہ یہ لوگ اس قول سے اللہ اور اس کے رسول کی تکذیب کررہے ہیں کہ اگر اللہ چاہتا تو ہم شرک نہ کرتے۔ اللہ نے یہ واضح کردیا کہ اس نے تو یہ چاہا تھا کہ یہ شرک نہ کریں۔ یہ تمام باتیں فرقہ جہمیہ کے جبر کے مذہب کو باطل کردیتی ہیں۔
Top