Ahkam-ul-Quran - Al-Maaida : 102
قَدْ سَاَلَهَا قَوْمٌ مِّنْ قَبْلِكُمْ ثُمَّ اَصْبَحُوْا بِهَا كٰفِرِیْنَ
قَدْ سَاَلَهَا : اس کے متعلق پوچھا قَوْمٌ : ایک قوم مِّنْ قَبْلِكُمْ : تم سے قبل ثُمَّ : پھر اَصْبَحُوْا : وہ ہوگئے بِهَا : اس سے كٰفِرِيْنَ : انکار کرنے والے (منکر)
اسی طرح کی باتیں تم سے پہلے لوگوں نے بھی پوچھی تھیں (مگر جب بتائی گئیں تو) پھر ان سے منکر ہوگئے۔
قول باری ہے (قدسا لھا قوم من قبلکم ثم اصبحوا بھا کافرین ، تم سے پہلے ایک گروہ نے اس قسم کے سوالات کئے تھے پھر وہ لوگ ان ہی باتوں کی وجہ سے کفر میں مبتلا ہوگئے ) حضرت ابن عباس کا قول ہے کہ اس سے مراد حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی قوم ہے، انہوں نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) سے مائدہ یعنی کھانوں سے بھرے ہوئے دستر خوان کا معجزہ طلب کیا تھا پھر اس کے ظہور کے بعد اس کا انکار کر بیٹھے تھے۔ دوسرے حضرات کو قول ہے کہ اس سے حضرت صالح (علیہ السلام) کی قوم مراد ہے۔ انہوں نے اونٹنی کا معجزہ طلب کیا تھ اپھر جب اونٹنی ظاہر ہوگئی تو اسے ہلاک کردیا اور اس معجزے کا انکار کر بیٹھے۔ سدی کا قول ہے کہ یہ بات اس وقت پیش آئی جب لوگوں نے حضور ﷺ سے یہ عرض کیا تھا کہ کوہ صفا سونا بنادیا جائے۔ ایک قول کے مطابق اس سے مراد وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے بنی سے ان جیسی چیزوں کے متعقل سوال کیا تھا جن کے بارے میں عبداللہ بن حذافہ اور اس دوسرے شخص کے سوالات تھے جس نے یہ پوچھا تھا کہ میں کہاں ہوں گا۔ ان لوگوں کو جب ان کے نبی نے وہ باتیں بتلا دیں تو انہیں بہت برا لگا اور وہ لوگ اس نبی کی تکذیب پر اتر آئے اور انہیں نبی ماننے سے انکار کردیا۔
Top