Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ahkam-ul-Quran - Al-A'raaf : 29
قُلْ اَمَرَ رَبِّیْ بِالْقِسْطِ١۫ وَ اَقِیْمُوْا وُجُوْهَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَّ ادْعُوْهُ مُخْلِصِیْنَ لَهُ الدِّیْنَ١ؕ۬ كَمَا بَدَاَكُمْ تَعُوْدُوْنَؕ
قُلْ
: فرما دیں
اَمَرَ
: حکم دیا
رَبِّيْ
: میرا رب
بِالْقِسْطِ
: انصاف کا
وَاَقِيْمُوْا
: اور قائم کرو (سیدھے کرو)
وُجُوْهَكُمْ
: اپنے چہرے
عِنْدَ
: نزدیک (وقت)
كُلِّ مَسْجِدٍ
: ہر مسجد (نماز)
وَّادْعُوْهُ
: اور پکارو
مُخْلِصِيْنَ
: خالص ہو کر
لَهُ
: اسکے لیے
الدِّيْنَ
: دین (حکم)
كَمَا
: جیسے
بَدَاَكُمْ
: تمہاری ابتداٗ کی (پیدا کیا)
تَعُوْدُوْنَ
: دوبارہ (پیدا) ہوگے
کہہ دو کہ میرے پروردگار نے تو انصاف کرنے کا حکم دیا ہے۔ اور یہ کہ ہر نماز کے وقت سیدھا (قبلے کی طرف) رخ کیا کرو اور خاص اسی کی عبادت کرو اسی کو پکارو۔ اس نے جس طرح تم کو ابتداء میں پیدا کیا تھا اسی طرح تم پھر پیدا ہو گے۔
نماز با جماعت قول باری ہے واقیمواوجوھکم عند کل مسجد۔ اور ہر عبادت میں اپنا رخ ٹھیک رکھو) مجاہد اور سدی سے مروی ہے کہ ” نماز میں مسجد کے قبلے کی طرف اپنا رخ ٹھیک رکھو “۔ ربیع بن انس کا قول ہے کہ اخلاص کے ساتھ اللہ کی طرف اپنا رخ کرلو، نہ کسی بت کی طرف اور نہ کسی اور چیز کی طرف “۔ ابوبکر حبصاص کہتے ہیں آیت میں دو باتیں بیان کی گئی ہیں اول یہ کہ قبلے کی طرف اس طرح رخ ٹھیک رکھنا کہ اس کی سمت رخ ہٹا ہوا نہ ہو۔ دوم یہ کہ مسجد میں جا کر نماز ادا کرنا۔ یہ بات مسجد میں جماعت کے ساتھ فرض نمازوں کی ادائیگی کے وجوب پر دلالت کرتی ہے۔ اس لئے کہ مساجد جماعت کے ساتھ نماز کی ادائیگی کے لئے تعمیر کی جاتی ہیں۔ حضور ﷺ سے جماعت کے ساتھ نماز ادا نہ کرنے والے کے لئے وعید کی روایتیں منقول ہیں۔ ایسی روایتیں بھی منقول ہیں جن میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی ترغیب دی گئی ہے۔ ترک جماعت پر وعید ترک جماعت کی نہی کی مقتضی روایات میں سے چند یہ ہیں۔ آپ کا ارشاد ہے من سمع النداء فلم یجب فلا صلاۃ لہ۔ جس شخص نے اذان کی آواز سن لی اور پھر وہ نماز کے لئے مسجد میں نہیں گیا اس کی کوئی نماز نہیں) حضرت عبداللہ بن ام مکتوم نے عرض کیا کہ میرا گھر مسجد سے دور ہے۔ آپ ﷺ نے ان سے پوچھا ۔” اذان کی آواز سنتے ہو ؟ “ انہوں میں اثبات میں جواب دیا۔ اس پر آپ نے فرمایا لااجدلک عذراً ۔ پھر تو مجھے تمہارے لئے کوئی عذر نظر نہیں آتا) آپ کا ارشاد ہے لقد ھممت ان امور جلایصلی بالناس ثم امر بحطب فیحرق علی المتخلفین عن المجاعۃ بیوتھم۔ میں نے ارادہ کرلیا ہے کہ کسی شخص کو جماعت کرانے کے لئے کہوں اور خود لکڑیاں جمع کرنے کا حکم دوں اور پھر جماعت سے پیچھے رہ جانے والوں کے گھروں کو آگ لگا دوں) اسی مضمون کی دیگر روایتیں بھی موجود ہیں۔ جماعت سے نماز ادا کرنے کی ترغیب کے سلسلے میں ایک روایت ہے کہ جماعت کے ساتھ ادا کی جانیوالی نماز تنہا پڑھی جانے والی نماز سے پچیس درجے زیادہ فضیلت رکھتی ہے “۔ نیز یہ کہ فرشتے پہلی صف میں نماز ادا کرنے والوں کے لئے رحمت کی دعائیں مانگتے ہیں “ نیز آپ ؐ کا ارشاد ہے بشرالمشائین فی ظلال اللیل الی اسماجد بالنور التام یوم القیامۃ۔ رات کی تاریکی میں مساجد کی طرف چل کر آنے والوں کو قیامت کے دن کامل روشنی کی بشارت سنا دو ) ہمارے شیخ ابوالحسن کرخی فرمایا کرتے تھے کہ میرے نزدیک نماز باجماعت فرض کفایہ ہے۔ جس طرح مردوں کا غسل، ان کی تدفین اور ان کی نماز جنازہ فرض کفایہ ہے کہ جب کچھ لوگ اس کی ادائیگی کرلیں تو باقی ماندہ لوگوں سے اس کی فرضیت ساقط ہوجاتی ہے۔ ابوبکر حبصاص کہتے ہیں کہ یہ آیت نماز کے اندر ستر عورت کی فرضیت پر دلالت کرتی ہے۔ اس بارے میں فقہاء کے درمیان اختلاف رائے ہے۔ امام ابوحنیفہ، امام ابویوسف، زفر، امام محمد اور حسن بن زیاد کا قول ہے کہ ستر عورت نماز میں فرض ہے اگر کوئی شخص امکان کے باوجود اس کا تارک ہوگا تو اس کی نماز فاسد ہوجائے گی۔ امام شافعی کا بھی یہی قول ہے امام مالک اور لیث بن سعد کا قول ہے کہ کشف عورت کے ساتھ نماز جائز ہوتی جاتی ہے۔ تاہم وقت کے اندر اس کا اعادہ واجب ہوگا ان دونوں حضرات کے نزدیک وقت کے اندر نماز کا اعادہ استجباب کے طور پر ہوگا۔ نماز میں ستر عورت کی فرضیت پر اس آیت کی کئی وجوہ سے دلالت ہو رہی ہے ایک تو یہ کہ جب اللہ تعالیٰ نے فرمایا خذواذینتکم عندکل مسجد۔ ہر عبادت کے موقع پر اپنی زینت سے آراستہ ہو) اور اپنے حکم کو مسجد کے ساتھ معلق کردیا تو اس سے ہمیں یہ بات معلوم ہوگئی کہ اس سے نماز کے لئے ستر عورت مراد ہے اگر یہ بات نہ ہوتی تو مسجد کے ذکر کا کوئی فائدہ نہ ہوتا اس طرح مفہوم کے لحاظ سے عبارت یہ ہوگئی خذوازینتکم فی الصلوۃ (نماز کے اندر اپنا لباس پہن لو) اگر لوگوں کی نظروں سے اس کا چھپانا مراد ہوتا تو خصوصیت کے ساتھ مسجد کا ذکر نہ کیا جاتا اس لئے کہ مسجد کی بہ نسبت بازاروں میں لوگ زیادہ ہوتے ہیں۔ مسجد کا ذکر کر کے یہ بتادیا کہ نماز کے اندر ستر عورت واجب ہے اس لئے کہ مسجد نماز کے لئے مخصوص ہوتی ہے۔ نیز جب اللہ تعالیٰ نے مسجد میں ستر عورت کو واجب کردیا تو ظاہر آیت سے مسجد میں ادا کی جانے والی نماز میں ستر عورت واجب ہوگیا جب ایسی نماز میں ستر عورت واجب ہوگیا تو دوسری جگہوں پر ادا کی جانے والی نمازوں میں بھی ستر عورت واجب ہوگیا۔ اس لئے کہ کسی نے مسجد میں ادا کی جانے والی اور غیر مسجد میں ادا کی جانیوالی نمازوں میں کوئی فرق نہیں کیا ہے نیز لفظ مسجد اگر سجدہ کے مفہوم کی تعبیر ہوجائے تو اس کی گنجائش موجود ہے جس طرح یہ قول باری ہے وان المساجد اللہ اور مساجد اللہ کے لئے ہیں) جب بات اس طرح ہے تو آیت سجدہ کرتے وقت ستر عورت کے لزوم کی مقتضی ہوگی جب سجدے میں ستر عورت لازم ہوگا تو نماز کے دوسرے ارکان میں بھی اس کا لزوم ہوجائے گا اس لئے کہ کسی نے بھی ان دونوں کے درمیان فرق نہیں کیا ہے حضرت ابن عباس ؓ ابراہیم، مجاہد، طائوس اور زہری سے مروی ہے کہ مشرکین برہنہ ہو کر بیت اللہ کا طواف کرتے تھے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی خذوازینتکم عندکل مسجد۔ نماز میں ستر کا حکم ابوبکر حبصاص کہتے ہیں کہ مشرکین برہنہ حالت میں بیت اللہ کا اس لئے طواف کرتے تھے کہ ان کے خیال میں کپڑے گناہوں کی وجہ سے گندے ہوتے تھے اس لئے وہ ان کپڑوں سے اپنے آپ کو آزاد کرلیتے تھے۔ ایک قول ہے کہ وہ تفاول کے طور پر اس طرح طواف کرتے تھے یعنی ان کے خیال میں جس طرح وہ کپڑوں سے آزاد ہوگئے تھے اسی طرح گناہوں سے بھی آزاد اور پاک ہوجاتے تھے۔ امام مالک کے مسلک کے حق میں استدلال کرنے والوں کا قول ہے کہ حضرات سلف نے جب آیت کے نزول کا سبب بیان کردیا جو یہ تھا کہ مشرکین برہنہ حالت میں بیت اللہ کا طواف کرتے تھے اس کی ممانعت میں آیت نازل ہوئی تو اب ضروری ہوگیا کہ آیت کا حکم صرف طواف بیت اللہ تک محدود رکھا جائے اس کے جواب میں کہا جائے گا کہ ہمارے نزدیک بات اس طرح نہیں ہے اس لئے کہ ہم اس اصول کے قائل ہیں کہ کسی سبب کے پس منظر میں آیت کا نزول آیت کے حکم کو صاف اسی سبب تک محدود رکھنے کا موجب نہیں ہوتا اس لئے کہ ہمارے نزدیک حکم کا تعلق عموم لفظ کے ساتھ ہوتا ہے سبب کے ساتھ نہیں۔ علاوہ ازیں اگر بات اس طرح ہوتی جس طرح استدلال کرنے والے نے بیان کی ہے تو بھی اس کا استدلال نماز میں ستر عورت کے وجوب کو مانع نہیں ہوتا۔ اس لئے کہ جب طواف میں ستر عورت واجب قرار دیا جائے گا تو نماز کے اندر یہ بڑھ کر واجب ہوگا اس لئے کہ کسی نے بھی ان دونوں میں کوئی فرق نہیں کیا ہے۔ اگر کوئی شخص یہ کہے کہ اس بنا پر ستر عورت کا ترک نماز کی صحت کے لئے مانع نہیں ہونا چاہیے جس طرح اس کا ترک طواف کی صحت کے مانع نہیں ہے جس کے پس منظر میں آیت کا نزول ہوا تھا اگرچہ یہ طواف ناقص شمار کیا جائے گا۔ اس کے جواب میں کہا جائے گا کہ ظاہر آیت برہنہ حالت میں طواف اور نماز سب کے بطلان کا مقتضی ہے لیکن برہنہ حالت میں طواف کے جواز پر دلالت قائم ہوچکی ہے اگرچہ ساتھ ساتھ اس سے منع بھی کیا گیا ہے۔ جس طرح جسم پر کپڑوں کے ساتھ احرام کا جواز ہے اگرچہ اس سے روکا بھی گیا ہے لیکن دوسری طرف برہنہ حالت میں نماز کے جواز پر کوئی دلالت قائم نہیں ہوئی ہے۔ دوسری وجہ یہ بھی ہے کہ نماز کے فرائض میں سے بعض کا ترک نماز کو فاسد کردیتا ہے مثلاً طہارت اور استقبال قبلہ وغیرہ۔ احرام نماز سے مضبوط ہے احرام کے بعض فرائض کا ترک احرام کو فاسد نہیں کرتا اس لئے کہ اگر کوئی شخص وقت کے اندر احرام ترک کردیتا ہے اور پھر احرام باندھ لیتا ہے تو اس کا احرام درست ہوجاتا ہے۔ اسی طرح اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے ہمبستری کے دورا ن احرام باندھ لیتا ہے تو اس کا احرام واقع ہوجاتا ہے اس طرح احرام اپنی بقا کے لحاظ سے نماز کی بہ نسبت زیادہ مضبوط ہوتا ہے اور طواف احرام کے موجبات میں سے ہے۔ اس لئے یہ ضرور ی ہوگیا کہ ستر عورت کا ترک احرام کو فاسد نہ کرے اور نہ ہی اس کے وقوع کے لئے مانع بن جائے۔ یہ آیت ہر مسجد کے لئے عام ہے آیت میں ستر عورت کا حکم طواف تک محدود نہیں ہے بلکہ نماز بھی اس میں مراد ہے اس پر یہ قول باری دلالت کرتا ہے اخذوازینتکم عندکل مسجد) جبکہ طواف صرف ایک مسجد یعنی مسجد حرام کے ساتھ مخصوص ہے اور کسی دوسری مسجد میں اس کی ادائیگی نہیں ہوتی۔ یہ بات اس پر دلالت کرتی ہے آیت میں نماز مراد ہے جس کی ادائیگی ہر مسجد میں درست ہوتی ہے سنت کی جہت سے بھی اس پر دلالت ہوتی ہے۔ نماز میں ستر ضروری ہے ابوالزناد نے اعرج سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کی ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا لایصلی احد کم فی ثوب واحدلیس عل فرجہ منہ شئی۔ تم میں سے کوئی شخص ایک کپڑے میں نماز نہ پڑھے کہ اس کپڑے کا کوئی حصہ اس کی شرمگاہ پر نہ ہو) ۔ عورت کی نماز بغیر دوپٹہ کے قبول نہیں محمد بن سیرین نے صفیہ بنت الحارث سے اور انہوں نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کی ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا لایقبل اللہ صلوۃ حائض الابخمار۔ اللہ تعالیٰ کسی بالغ عورت کی نماز دوپٹے کے بغیر قبول نہیں کرتا) آپ نے بالغ عورت کی ننگے سرنماز کی قبولیت کی اسی طرح نفی فرما دی جس طرح طہارت کے بغیر اس کی قبولیت کی نفی کردی چناچہ آپ کا ارشاد ہے لایقبل اللہ صلوۃ بغیر طھور۔ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں کرتا) اس سے ستر عورت کا نماز کے فرائض میں ہے ہونا ثابت ہوگیا۔ نیز سب کا اس پر اتفاق سے کہ نماز میں ستر عورت کا حکم ہے۔ اسی بنا پر ہمارے مخالف برہنہ حالت میں نماز پڑھ لینے کی صورت میں وقت کے اندر اس کے اعادے کا فتویٰ دیتے ہیں۔ جب نمازی کو ستر عورت کا حکم دیا گیا اور کشف عورت سے منع کردیا گیا تو اب ضروری ہوگیا کہ ستر عورت نماز کے فرائض میں داخل سمجھا جائے۔ اس لئے کہ یہ بات اس پر دلالت کرتی ہے کہ فرضیت کا حکم آیت سے ماخوذ ہے اور آیت میں نماز کے اندر ستر عورت مراد ہے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ نہی فعل کے فساد کی مقتضی ہوتی ہے الایہ کہ اس فعل کے جواز کی کوئی دلالت قائم ہوجائے۔ ستر عورت کا کوئی بدل نہیں اگر کوئی شخص یہ اعتراض کرے کہ ستر عورت اگر نماز کے فرائض میں داخل ہوتا تو ضرورت کے وقت اس کے بغیر نماز اسی صورت میں جائز ہوتی جب اس کا کوئی بدل اس کے قائم مقام پر ہوجاتا جس طرح تیمم وضو کے قائم مقام ہوجاتا ہے جب ضرورت کے وقت ایک برہنہ انسان کی نماز جائز ہوجاتی ہے اور ستر عورت کا کوئی بدل نہیں ہوتا تو اس سے یہ بات معلوم ہوئی کہ ستر عورت نماز کے فرائض میں داخل نہیں ہے۔ اس کے جواب میں کہا جائے گا کہ یہ ایک فضول سا اعتراض ہے۔ اس لئے کہ نماز میں قرات فرض ہے لیکن ان پڑھ اور گونگے کی نماز کے جواز پر سب کا اتفاق ہے جبکہ قرات کا کوئی بدل نہیں ہوتا لیکن اس کے باوجود قرات نماز کے فرائض سے خارج نہیں ہے۔ امام مالک کے مسلک کے حق میں استدلال کرنے والے ایک صاحب کا خیال ہے کہ اگر لباس نماز کے اعمال اور اس کے فرائض میں داخل ہوتا تو نماز کے لئے کپڑا پہنتے وقت نماز کی نیت ضروری ہوتی ہے جس طرح ایک شخص تکبیر تحریمہ کے وقت یہ نیت کرتا ہے کہ یہ تحریمہ فلاں نماز کے لئے اس کے جواب میں کہا جائے گا کہ یہ ایک واہیات اعتراض اور فاسد کلام ہے اس کلام کے نہ الفاظ درست ہیں اور نہ معنی۔ وہ اس لئے کہ کپڑا نہ تو نماز کے اعمال میں سے ہوتا ہے اور نہ ہی اس کے فرائض میں داخل ہوتا ہے لیکن ستر عورت نماز کی شرائط میں شامل ہے جن کے بغیر نماز درست نہیں ہوتی۔ جس طرح قبلے کی طرف رخ کرنا اس کی شرائط میں داخل ہے۔ اب ظاہر ہے کہ استقبال قبلہ کے لئے کسی نیت کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اسی طرح طہارت نماز کی ایک شرط ہے اور ہمارے نزدیک اس میں بھی نیت کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اسی طرح قدرت رکھنے والے شخص کے لئے نماز کے افتتاح کی حالت میں قیام نماز کے فرائض میں شامل ہے لیکن اس قیام کے لئے نیت ضروری نہیں ہوتی۔ اسی طرح افتتاح صلوۃ کے بعد قیام قرات رکوع اور سجود سب نماز کے فرائض میں داخل ہیں لیکن ان میں سے کسی فرض کے لئے نیت کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اگر یہ کہا جائے کہ افتتاح صلوۃ کے بعد درج بالا امور کے لئے تجدید نیت کی اس لئے ضرورت نہیں پڑتی کہ نماز کی نیت کافی ہوجاتی ہے تو اس کے جواب میں کہا جائے گا کہ اسی طرح نماز کی نیت ستر عورت کی نیت کے لئے کافی ہوجائے گی۔
Top