Ahkam-ul-Quran - At-Tawba : 96
یَحْلِفُوْنَ لَكُمْ لِتَرْضَوْا عَنْهُمْ١ۚ فَاِنْ تَرْضَوْا عَنْهُمْ فَاِنَّ اللّٰهَ لَا یَرْضٰى عَنِ الْقَوْمِ الْفٰسِقِیْنَ
يَحْلِفُوْنَ : وہ قسمیں کھاتے ہیں لَكُمْ : تمہارے آگے لِتَرْضَوْا : تاکہ تم راضی ہوجاؤ عَنْھُمْ : ان سے فَاِنْ : سو اگر تَرْضَوْا : تم راضی ہوجاؤ عَنْھُمْ : ان سے فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يَرْضٰى : راضی نہیں ہوتا عَنِ : سے الْقَوْمِ : لوگ الْفٰسِقِيْنَ : نافرمان
یہ تمہارے آگے قسمیں کھائیں گے تاکہ تم ان سے خوش ہوجاؤ۔ لیکن اگر تم ان سے خوش ہوجاؤ گے تو خدا تو نافرمان لوگوں سے خوش نہیں ہوتا۔
قسم میں اللہ کا ذکر ہو یا نہ ہو وہ قسم ہی ہے قول باری ہے یخلفون لکم لترضوا عنھم فان ترضوا عنھم فان اللہ لا یرضی عن القوم الفاسقین ۔ یہ تمہارے سامنے قسمیں کھائیں گے تا کہ تم ان سے راضی ہو جائو حالانکہ اگر تم ان سے راضی ہو بھی گئے تو اللہ ایسے فاسق لوگوں سے ہرگز راضی نہ ہوگا ۔ آیت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ ایسا شخص جس پر اتہام لگا ہو اس کی طرف سے اعتذار کی خاطر حلف اٹھانا اور قسمیں کھانا اس سے راضی ہوجانے اور اس کے عذر کو قبول کرلینے کا موجب نہیں ہوتا اس لیے کہ آیت ان لوگوں سے ان کی قسموں کے باوجود راضی ہونے کی ممانعت کی مقتضی ہے۔ اس آیت میں اللہ نے یخلفون فرمایا اور اس کے ساتھ باللہ کا اضافہ نہیں کیا جبکہ پہلی آیت میں سیحلفون باللہ فرمایا اور اس طرح پہلی آیت کے اندر حلف میں اللہ کے نام کا ذکر کیا اور دوسری آیت کے اندر حلف میں ۔ اس کا ذکر نہیں کیا جس سے یہ دلالت حاصل ہوئی کہ یہ دونوں صورتیں ہم معنی ہیں۔ ایک اور مقام پر ارشاد ہوا ۔ یخلفون علی الکذب وھم یعلمون وہ جان بوجھ کر جھوٹ پر قسمیں کھاتے ہیں ۔ اسی طرح قسم کے لفظ کے بارے میں قول باری ہے ۔ واقسموا باللہ جھد ایمانھم ۔ یہ لوگ کڑی کڑی قسمیں کھا کر کہتے ہیں ۔ ایک اور مقام پر ارشاد ہوا اذا قسموا لیصرمنھا مصبحین جبکہ ان لوگوں نے قسم کھائی تھی کہ ہم اس کا پھل ضرور صبح چل کر توڑیں گے ۔ اللہ تعالیٰ نے حلف کے ذکر پر اکتفا کرتے ہوئے اسم اللہ کے ذکر کی ضرورت نہیں سمجھی یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اگر کوئی شخص کہے حلف میں حلف اٹھاتا ہوں اور یہ کہے حلف باللہ میں اللہ کے نام کا حلف اٹھاتا ہوں تو ان دونوں فقروں میں کوئی فرق نہیں ہوگا ۔ اسی طرح اقسم میں قسم کھاتا ہوں ۔ اوراقسم باللہ میں اللہ کی قسم کھاتا ہوں ۔ میں کوئی فرق نہیں ہے۔
Top