Mazhar-ul-Quran - An-Nisaa : 69
اِنْ یَّمْسَسْكُمْ قَرْحٌ فَقَدْ مَسَّ الْقَوْمَ قَرْحٌ مِّثْلُهٗ١ؕ وَ تِلْكَ الْاَیَّامُ نُدَاوِلُهَا بَیْنَ النَّاسِ١ۚ وَ لِیَعْلَمَ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ یَتَّخِذَ مِنْكُمْ شُهَدَآءَ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یُحِبُّ الظّٰلِمِیْنَۙ
اِنْ : اگر يَّمْسَسْكُمْ : تمہیں پہنچا قَرْحٌ : زخم فَقَدْ : تو البتہ مَسَّ : پہنچا الْقَوْمَ : قوم قَرْحٌ : زخم مِّثْلُهٗ : اس جیسا وَتِلْكَ : اور یہ الْاَيَّامُ : ایام نُدَاوِلُھَا : ہم باری باری بدلتے ہیں انکو بَيْنَ النَّاسِ : لوگوں کے درمیان وَلِيَعْلَمَ : اور تاکہ معلوم کرلے اللّٰهُ : اللہ الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَيَتَّخِذَ : اور بنائے مِنْكُمْ : تم سے شُهَدَآءَ : شہید (جمع وَاللّٰهُ : اور اللہ لَا يُحِبُّ : دوست نہیں رکھتا الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانے پس یہ جماعت ان کے ساتھ ہے کہ جن پر خدا نے فضل کیا ہے یعنی انبیاء اور صدیقیقن اور شہدا اور نیک لوگ ، اور کیا ہی اچھے ساتھی یہ لوگ ہیں
شان نزول : آنحضرت ﷺ سے آپ کے غلام ثوبان اور چند صحابہ کرام نے ایک روز عرض کیا کہ دنیا میں تو جب ہمارا دل آپ کے دیکھنے کا مشتاق ہوتا ہے تو ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہوکر آپ کو دیکھ لیتے ہیں مگر جنت میں تو آپ عالی مقام میں تشریف رکھتے ہوں گے اور ہم لوگ اپنے اپنے درجہ پر دہوں گے، وہاں ہم لوگ آپ کو کیونکر دیکھ سکیں گے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ معنی آیت کے یہ ہیں کہ جنت مین اوپر کے درجہ کے لوگ نیچے کے درجہ والوں سے اور نیچے کے درجے والے اوپر کے درجہ والوں سے ملتے رہیں گے نبی وہ جن پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے وحی آوے۔ صدیق وہ جن میں وحی کی صداقت کا مداہ زیادہ ہو جیسے حضرت ابوبکر صدیق ؓ شہید وہ جو اللہ کے حکم پر اپنی جان دینے کو تیار ہوں نیک وہ جن کی طبیعت میں ظاہر و باطن کی نیکی ہو۔
Top