Ahsan-ul-Bayan - Az-Zumar : 52
اَوَ لَمْ یَعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ یَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ یَّشَآءُ وَ یَقْدِرُ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ۠   ۧ
اَوَ : کیا لَمْ يَعْلَمُوْٓا : وہ نہیں جانتے اَنَّ اللّٰهَ : کہ اللہ يَبْسُطُ : فراخ کرتا ہے الرِّزْقَ : رزق لِمَنْ : جس کے لیے يَّشَآءُ : وہ چاہتا ہے وَيَقْدِرُ ۭ : اور تنگ کردیتا ہے اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَاٰيٰتٍ : نشانیاں لِّقَوْمٍ : ان لوگوں کے لیے يُّؤْمِنُوْنَ : وہ ایمان لائے
کیا انہیں یہ معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ جس کے لئے چاہے روزی کشادہ کردیتا ہے اور تنگ (بھی) ایمان لانے والوں کے لئے اس میں (بڑی بڑی) نشانیاں ہیں۔ (1)
49۔ 1 یعنی رزق کی کشادگی اور تنگی میں بھی اللہ کی توحید کے دلائل ہیں یعنی اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کائنات میں صرف اسی کا حکم و تصرف چلتا ہے اسی کی تدبیر موثر اور کارگر ہے اسی لیے وہ جس کو چاہتا ہے رزق فراواں سے نواز دیتا ہے اور جس کو حاہتا ہے فقر وتنگ دستی میں مبتلا کردیتا ہے اس کے ان فیصلوں میں جو اس کی حکمت ومشیت پر مبنی ہوتے ہیں کوئی دخل انداز ہوسکتا ہے نہ ان میں رد وبدل کرسکتا ہے تاہم یہ نشانیاں صرف اہل ایمان ہی کے لیے ہیں کیونکہ وہی ان پر غور وفکر کر کے ان سے فائدہ اٹھاتے اور اللہ کی مغفرت حاصل کرتے ہیں۔
Top