Ahsan-ul-Bayan - Al-Maaida : 100
قُلْ لَّا یَسْتَوِی الْخَبِیْثُ وَ الطَّیِّبُ وَ لَوْ اَعْجَبَكَ كَثْرَةُ الْخَبِیْثِ١ۚ فَاتَّقُوا اللّٰهَ یٰۤاُولِی الْاَلْبَابِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ۠   ۧ
قُلْ : کہدیجئے لَّا يَسْتَوِي : برابر نہیں الْخَبِيْثُ : ناپاک وَالطَّيِّبُ : اور پاک وَلَوْ : خواہ اَعْجَبَكَ : تمہیں اچھی لگے كَثْرَةُ : کثرت الْخَبِيْثِ : ناپاک فَاتَّقُوا : سو ڈرو اللّٰهَ : اللہ يٰٓاُولِي الْاَلْبَابِ : اے عقل والو لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُفْلِحُوْنَ : تم فلاح پاؤ
آپ فرما دیجئے کہ ناپاک اور پاک برابر نہیں گو آپ کو ناپاک کی کثرت بھلی لگتی ہو (1) اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اے عقلمندو ! تاکہ کامیاب ہو۔
10۔ 1 خَبِیْثُ (ناپاک) سے مراد حرام، یا کافر یا گناہ گار یا ردی۔ طیب (پاک) سے مراد حلال، یا مومن یا فرماں بردار اور عمدہ چیز ہے یا یہ سارے ہی مراد ہوسکتے ہیں۔ مطلب یہ ہے جس چیز میں خبث (ناپاکی) ہوگی وہ کفر ہو، فسق و فجور ہو، اشیا و اقوال ہوں، کثرت کے باوجود وہ ان چیزوں کا مقابلہ نہیں کرسکتے جن میں پاکیزگی ہو۔ یہ دونوں کسی صورت میں برابر نہیں ہوسکتے۔ اس لئے پلیدی کی وجہ سے اس چیز کی قیمت اور برکت ختم ہوجاتی ہے جب کہ جس چیز میں پاکیزگی ہوگی اس سے اس کی منفعت اور برکت میں اضافہ ہوگا۔
Top