Ahsan-ul-Bayan - Al-A'raaf : 169
فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ وَّرِثُوا الْكِتٰبَ یَاْخُذُوْنَ عَرَضَ هٰذَا الْاَدْنٰى وَ یَقُوْلُوْنَ سَیُغْفَرُ لَنَا١ۚ وَ اِنْ یَّاْتِهِمْ عَرَضٌ مِّثْلُهٗ یَاْخُذُوْهُ١ؕ اَلَمْ یُؤْخَذْ عَلَیْهِمْ مِّیْثَاقُ الْكِتٰبِ اَنْ لَّا یَقُوْلُوْا عَلَى اللّٰهِ اِلَّا الْحَقَّ وَ دَرَسُوْا مَا فِیْهِ١ؕ وَ الدَّارُ الْاٰخِرَةُ خَیْرٌ لِّلَّذِیْنَ یَتَّقُوْنَ١ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ
فَخَلَفَ : پیچھے آئے مِنْۢ بَعْدِهِمْ : ان کے بعد خَلْفٌ : ناخلف وَّرِثُوا : وہ وارث ہوئے الْكِتٰبَ : کتاب يَاْخُذُوْنَ : وہ لیتے ہیں عَرَضَ : متاع (اسباب) هٰذَا الْاَدْنٰى : ادنی زندگی وَيَقُوْلُوْنَ : اور کہتے ہیں سَيُغْفَرُ لَنَا : اب ہمیں بخشدیا جائے گا وَاِنْ : اور اگر يَّاْتِهِمْ : آئے ان کے پاس عَرَضٌ : مال و اسباب مِّثْلُهٗ : اس جیسا يَاْخُذُوْهُ : اس کو لے لیں اَلَمْ يُؤْخَذْ : کیا نہیں لیا گیا عَلَيْهِمْ : ان پر (ان سے مِّيْثَاقُ : عہد الْكِتٰبِ : کتاب اَنْ : کہ لَّا يَقُوْلُوْا : وہ نہ کہیں عَلَي : پر (بارہ میں) اللّٰهِ : اللہ اِلَّا : مگر الْحَقَّ : سچ وَدَرَسُوْا : اور انہوں نے پڑھا مَا فِيْهِ : جو اس میں وَالدَّارُ : اور گھر الْاٰخِرَةُ : آخرت خَيْرٌ : بہتر لِّلَّذِيْنَ : ان کے لیے جو يَتَّقُوْنَ : پرہیزگار اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ : کیا تم سمجھتے نہیں
پھر ان کے بعد ایسے لوگ ان کے جانشین ہوئے کہ کتاب کو ان سے حاصل کیا وہ اس دنیائے فانی کا مال متاع لے لیتے ہیں (1) اور کہتے ہیں ہماری ضرور مغفرت ہوجائے گی (2) حالانکہ اگر ان کے پاس ویسا ہی مال متاع آنے لگے تو اس کو بھی لے لیں گے کیا ان سے اس کتاب کے اس مضمون کا عہد نہیں لیا گیا کہ اللہ کی طرف سے بجز حق بات کے اور کسی بات کی نسبت نہ کریں (3) اور انہوں نے اس کتاب میں جو کچھ تھا اس کو پڑھ لیا (4) اور آخرت والا گھر ان لوگوں کے لئے بہتر ہے جو تقویٰ رکھتے ہیں، پھر کیا تم نہیں سمجھتے۔
(1) خلف (لام پر فتح کیساتھ) اولاد صالح کو اور خلف (بسکون اللام) نالائق اولاد کو کہتے ہیں۔ اردو میں بھی ناخلف کی ترکیب نالائق اولاد کے معنی میں مستعمل ہے۔ 169۔ 1 أدنی دنو (قریب) سے ماخوذ ہے یعنی قریب کا مال حاصل کرتے ہیں جس سے دنیا مراد ہے یا یہ دَنَآءَۃ سے ماخوذ ہے جس سے مراد حقیر گرا پڑا مال ہے۔ مطلب دونوں سے اس دنیا کے مال متاع کے حرص کی وضاحت ہے۔ 169۔ 2 یعنی طالب دنیا ہونے کے باوجود، مغفرت کی امید رکھتے ہیں، جیسے آجکل کے مسلمانوں کا بھی حال ہے۔ 169۔ 3 اس کے باوجود وہ اللہ کی طرف جھوٹی باتیں منسوب کرنے سے باز نہیں آتے، مثلاً وہی مغفرت کی بات، جو اوپر گزری۔ 169۔ 4 اس کا ایک دوسرا مفہوم مٹانا بھی ہوسکتا ہے، جیسے دَرَسَتِ الرِّیْحُ الاَ ثَارَ (ہوا نے نشانات مٹا ڈالے) یعنی کتاب کی باتوں کو مٹا ڈالا، محو کردیا یعنی ان پر عمل ترک کردیا۔
Top