Ahsan-ut-Tafaseer - Yunus : 29
فَكَفٰى بِاللّٰهِ شَهِیْدًۢا بَیْنَنَا وَ بَیْنَكُمْ اِنْ كُنَّا عَنْ عِبَادَتِكُمْ لَغٰفِلِیْنَ
فَكَفٰى : پس کافی بِاللّٰهِ : اللہ شَهِيْدًۢا : گواہ بَيْنَنَا : ہمارے درمیان وَبَيْنَكُمْ : اور تمہارے درمیان اِنْ : کہ كُنَّا : ہم تھے عَنْ : سے عِبَادَتِكُمْ : تمہاری بندگی لَغٰفِلِيْنَ : البتہ بیخبر (جمع)
ہمارے اور تمہارے درمیان خدا ہی گواہ کافی ہے۔ ہم تمہاری پرستش سے بالکل بیخبر تھے۔
29۔ 30۔ اس سے پہلے کی آیت میں یہ ذکر ہوچکا ہے کہ حشر کے میدان میں مشرک اور ان کے معبود ایک جگہ کھڑے کئے جائیں گے اور اللہ پاک یہ ارشاد فرمائے گا کہ تم یہیں کھڑے رہو تم سے سوال کیا جائے گا اور مشرک دنیا میں جن جن کی عبادت کرتے تھے وہ معبود ان سے بیزار ہو کر کہیں گے کہ تم ہماری عبادت نہیں کرتے تھے اپنی خواہش کو پوجتے تھے اور انکار کریں گے کہ ہم نے کبھی تمہیں اپنی مورتوں کی پوجا کرنے کو نہیں کہا تھا اور ہمیں اس کی خبر بھی نہیں کہ تم ہم کو پوجتے تھے اگر ہم تمہاری عبادت سے رضا مند تھے یا ذرا بھی ہمیں اس کی خبر تھی تو خدا بھی جانتا ہوگا تفسیر ابن مردویہ میں عبد اللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا جتنے معبود ہیں ان سب کی ایک ایک شبیہ بن کر مشرکوں کے سامنے آئے گی اور یہ اس شبیہ کے پیچھے ہوں گے یہاں تک کہ وہ انہیں دوزخ تک پہنچا دے گی پھر یہ آیت پڑہی 1 ؎ { ھنالک تبلوا } معتبر سند سے عبد اللہ بن مسعود ؓ کی یہ روایت طبرانی اور مستدرک حاکم میں بھی ہے۔ 2 ؎ صحیح بخاری میں حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ مشرکین مکہ جن بتوں کی پوجا کرتے تھے قوم نوح میں یہ نیک لوگ تھے ان نیک لوگوں کے مرجانے کے بعد قوم نوح میں جو لوگ ان نیکوں کے معتقد تھے شیطان کے بہکانے سے انہوں نے ان نیک لوگوں کی مورتیں بنالیں اور رفتہ رفتہ ان مورتوں کی پوجا ہونے لگی 3 ؎ اور آخر کو عمر و بن لحی ان ہی مورتوں کو جدہ سے مکہ میں لے آیا اس حدیث کو آیت کی تفسیر میں بڑا دخل ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ وہ نیک ان مشرکوں کی پوجا سے بالکل بیخبر ہیں اسی لئے حشر کے دن وہ اپنی بیخبر ی پر اللہ کو گواہ قرار دیویں گے اسی واسطے آخر کو فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی گواہی کے بعد اس دن ان مشرکوں کو سب حال کھل جاوے گا کہ ان کی پوجا اور جھوٹے معبودوں سے شفاعت کی توقع یہ سب باتیں غلط تھیں۔ 1 ؎ تفسیر فتح البیان ص 351 ج 2۔ 2 ؎ الترغیب والترغیب ص 296 فصل فی الحشر و مجمع الزوائد ص 340 ج 10 باب جامع فی البعث۔ 3 ؎ صحیح بخاری ص 732 ج 2 تفسیر سورة نوح۔
Top