Ahsan-ut-Tafaseer - Hud : 18
وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا١ؕ اُولٰٓئِكَ یُعْرَضُوْنَ عَلٰى رَبِّهِمْ وَ یَقُوْلُ الْاَشْهَادُ هٰۤؤُلَآءِ الَّذِیْنَ كَذَبُوْا عَلٰى رَبِّهِمْ١ۚ اَلَا لَعْنَةُ اللّٰهِ عَلَى الظّٰلِمِیْنَۙ
وَمَنْ : اور کون اَظْلَمُ : سب سے بڑا ظالم مِمَّنِ : اس سے جو افْتَرٰي : باندھے عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر كَذِبًا : جھوٹ اُولٰٓئِكَ : یہ لوگ يُعْرَضُوْنَ : پیش کیے جائیں گے عَلٰي رَبِّهِمْ : اپنے رب کے سامنے وَيَقُوْلُ : اور کہیں گے وہ الْاَشْهَادُ : گواہ (جمع) هٰٓؤُلَآءِ : یہی ہیں الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے كَذَبُوْا : جھوٹ بولا عَلٰي رَبِّهِمْ : اپنے رب پر اَلَا : یاد رکھو لَعْنَةُ اللّٰهِ : اللہ کی پھٹکار عَلَي : پر الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو خدا پر جھوٹ افتراء کرے ؟ ایسے لوگ خدا کے سامنے پیش کئے جائیں گے اور گواہ کہیں گے کہ یہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار پر جھوٹ بولا تھا۔ سن رکھو کہ ظالموں پر خدا کی لعنت ہے۔
18۔ صحیحین اور مسند امام احمد بن حنبل وغیرہ میں جو حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ کی حدیث ہے اس میں اس آیت کی تفسیر اور شان نزول آنحضرت ﷺ نے اس طرح فرمائی ہے کہ میدان محشر میں نامہ اعمال بٹنے سے پہلے اللہ تعالیٰ بعضے مسلمان گنہگاروں کو اپنے بہت ہی پاس بلا کر ایسے ہر ایک شخص کے گناہ اس کو یاد دلاوے گا جب وہ مسلمان گنہگار اپنے ہر ایک گناہ کا اقرار کرے گا اور دل میں جان لیوے گا کہ اب میں دوزخ کو بھیجا جاؤں گا اس وقت اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے فرماوے گا کہ دنیا میں میں نے تیرے یہ گناہ چھپائے اور لوگوں سے تیری عیب پوشی کی آج بھی تیرے گناہ چھپاتا ہوں یہ کہہ کر اس شخص کا نامہ اعمال سیدھے ہاتھ میں دینے کا حکم فرمادے گا اور یہ لوگ بعد حساب و کتاب کے جنت میں چلے جاویں گے اور کافروں اور منافقوں کو حساب سے پہلے ہی فرشتے اور نیک اہل محشر پکار پکار کر کہویں گے ان پر خدا کی لعنت ہے یہی لوگ ہیں جو خدا اور رسول اور خدا کے حکموں اور آج کے دن کو جھٹلاتے تھے 1 ؎ اسی میدان محشر کے فرشتوں کی شہادت کا ذکر اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں فرمایا ہے چناچہ اس کا ذکر اوپر بھی گزر چکا ہے غرض ان لوگوں کا نامہ اعمال الٹے ہاتھ میں دیا جاوے گا اور حساب و کتاب کے بعد یہ لوگ دوزخ چلے جاویں گے۔ 1 ؎ تفسیر ابن کثیر ص 441 ج 2۔
Top