Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Hijr : 99
وَ اعْبُدْ رَبَّكَ حَتّٰى یَاْتِیَكَ الْیَقِیْنُ۠   ۧ
وَاعْبُدْ : اور عبادت کریں رَبَّكَ : اپنا رب حَتّٰى : یہانتک کہ يَاْتِيَكَ : آئے آپ کے پاس الْيَقِيْنُ : یقینی بات
اور اپنے پروردگار کی عبادت کئے جاؤ یہاں تک کہ تمہاری موت (کا وقت) آجائے۔
99۔ آخرت کی بہت سی چیزیں مثلاً عذاب قبر حشر نامہ اعمال کا تولنا نیک عمل کا نیک آدمی کی صورت بن کر اور بد عملوں کا بد صورت بن کر قبر میں آنا پل صراط پر گزرنا جنت میں باوجود کھانے کی حاجت بشری اور نیند کا نہ ہونا ان سب چیزوں کو مرنے کے بعد ہر آدمی آنکھوں سے دیکھ لے گا اور اس کو پورا یقین ہوجاوے گا اس لئے اس آیت میں اور اس قسم کی اور آیتوں میں علما نے یقین کے معنے موت کے کئے ہیں کیونکہ بغیر موت کے آخرت کی چیزوں کو دیکھ کر یقین کا حاصل کرنا ممکن نہیں ہے اس صورت میں شریعت کا حکم نبی ﷺ اور امت کے لئے یہ قرار پایا کہ کھڑے ہو کر نماز پڑھ سکیں تو بیٹھ کر اور بیٹھ کر بھی نہ ہوسکے تو لیٹ کر اشاروں سے بیماری یا سفر کے سبب سے رمضان میں روزے نہ رکھ سکیں تو جب ہو سکے قضا کے روزے رکھیں غرض جب تک جسم میں جان ہے عبادت الٰہی کا کرنا شریعت کا ایک لازمی حکم ٹھہرا ہے۔ بعضے صوفیوں نے اس حکم شریعت کی مخالف یہ جو لکھا ہے کہ یقین سے مراد معرف الٰہی ہے اور آیت کے یہ معنے کئے ہیں کہ جب آدمی نے خدا کو پورا پہچان لیا تو پھر اس کو عبادت کی ضرورت نہیں یہ بالکل ایک غلط معنی ہیں یہ صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے دم وفات تک اللہ تعالیٰ کی عبادت کی تو پھر کیا ان لوگوں کا یہ عقیدہ ہے کہ خود نبی کو تو دم وفات تک وہ معرفت الٰہی حاصل نہیں ہوئی جس سے عبادت کی ضرورت باقی نہ رہی لیکن امت میں نبی سے بڑھ کر بعضے مشائخ ایسے ہیں جن کو دم وفات سے پہلے وہ معرفت الٰہی حاصل ہوسکتی ہے جو نبی کو حاصل نہیں ہوئی استغفر اللہ نہ کوئی ولی نبی سے بڑھ کر ہوسکتا ہے نہ کسی ولی سے عبادت شرعی اٹھ سکتی ہے رہے مجذوب بد حواس لوگ انکا شریعت اور علماء شریعت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ حالت بدحواسی میں تو ایسے لوگوں سے عبادت شرعی جو ولایت کی بڑی پوری شرط ہے چھٹی ہوئی ہے اس لئے اس حالت پر تو ان کو ولی نہیں کہا جاسکتا ہاں حالت حواس میں اگر یہ لوگ شریعت کے پابند تھے یا اب جب حواس درست ہوتے ہیں تو شریعت کے پابند نظر آتے ہیں تو ایسے لوگوں کی حالت ہوش و حواس کی عبادت کو نہ شریعت معاف ٹھہراتی ہے نہ حالت افاقہ میں ان کو ولی کہنے کا شریعت کو انکار ہے لیکن جو بدحواس شخص اس حواس کے وقت بھی شریعت کا پابند نظر نہ آوے یا عمر بھر اس کے حواس ہی قائم نظر نہ آویں تو اس کا حکم شریعت میں ولی کا نہیں بلکہ دیوانہ کا ہے۔
Top