Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Baqara : 47
یٰبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اذْكُرُوْا نِعْمَتِیَ الَّتِیْۤ اَنْعَمْتُ عَلَیْكُمْ وَ اَنِّیْ فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعٰلَمِیْنَ
يَا بَنِیْ : اے اولاد اِسْرَائِیْلَ : یعقوب اذْكُرُوْا : تم یاد کرو نِعْمَتِيَ : میری نعمت الَّتِیْ : جو اَنْعَمْتُ : میں نے بخشی عَلَيْكُمْ : تم پر وَاَنِّیْ : اور یہ کہ میں نے فَضَّلْتُكُمْ : تمہیں فضیلت دی میں نے عَلَى الْعَالَمِیْنَ : زمانہ والوں پر
اے یعقوب کی اولاد میرے وہ احسان یاد کرو جو میں نے تم پر کئے تھے اور یہ کہ میں نے تم کو جہان کے لوگوں پر فضلیت بخشی تھی
ایک مدت تک اولاد یعقوب میں نبوت بادشاہت اور بڑی بڑی نعمتیں اللہ تعالیٰ کی رہی ہیں حال کے بنی اسرائیل کو جو نبی آخر الزمان ﷺ کے زمانہ میں مدینہ منورہ کے گردونواح میں رہتے تھے۔ ان کے بزرگوں کی حالت یاد دلانے کے لئے اور اس حالت سے ان حال کے یہود کو قائل کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ یہ آیتیں نازل فرمائیں تاکہ یہ لوگ ذرا اپنے دل میں شرمائیں کہ وہ اللہ تعالیٰ جس نے آج ان کو نبی زادے اور بادشاہ زادے ہونے کا فخر عنایت فرمایا اس فخر کی شکر گذار کیا یہی ہے کہ اللہ کے رسول سے طرح طرح کی مخالفتیں کر کے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں یہ لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔ کیا اپنے بزرگوں کے قصہ میں یہ بات ان کو یاد نہیں کہ فرعون جیسے صاحب حشمت مصر کے بادشاہ کو رسول وقت کی مخالف نے کیا دن دکھایا۔ ان کی کیا اصل ہے کہ رسول وقت کی مخالفت کر کے یہ دنیا میں شاد و آباد رہ سکتے ہیں۔ اللہ سچا ہے اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ سورة حشر کی تفسیر میں معلوم ہوجاوے گا کہ رسول وقت کی مخالفت نے ان لوگوں کو بھی وہی دن دکھایا جس سے فرعون کا قصہ یاد دلا کر اللہ تعالیٰ نے ان کو ڈرایا تھا۔ تاریخی پچھلے واقعہ کو حال کے کسی واقعہ کا نتیجہ جتلانے کے لئے پیش کرنا یہ ثبوت مطلب کا ایک عمدہ طریقہ ہے قرآن شریف میں پچھلے قصے اکثر ایسے محل پر ذکر کئے گئے ہیں۔ مسند امام احمد اور صحیح ابن حبان وغیرہ میں بسند معتبر جو روایتیں ہیں ان کا حاصل یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ آج اگر موسیٰ (علیہ السلام) زندہ ہوتے تو ان کو بھی سوائے شریعت محمدی کی تابعداری کے اور کوئی چارہ نہ ہوتا 1۔ اور ترمذی وغیرہ میں معتبر سند سے جو روایتیں ہیں ان کا حاصل یہ ہے کہ نبی آخر الزمان محمد ﷺ کی امت پچھلی سب امتوں سے بہتر ہے 2۔ اس لئے اس آیت کے یہ معنی نہیں ہیں کہ حضرت موسیٰ حضرت آخر الزمان ﷺ یا حضرت ابراہیم سے افضل ہیں یا حضرت موسیٰ کی امت نبی آخر الزمان کی امت سے افضل ہے بلکہ { وَاَنِّیْ فَضَّلْتُکُمْ عَلَی الْعٰلَمِیْنَ } کے یہ معنی ہیں کہ اس زمانہ کے صاحب فضیلت بنی اسرائیل تھے۔ کیوں کہ نبوت بادشاہت سب کچھ ان کے ہی گھر میں تھا۔
Top