Ahsan-ut-Tafaseer - Ash-Shu'araa : 225
اَلَمْ تَرَ اَنَّهُمْ فِیْ كُلِّ وَادٍ یَّهِیْمُوْنَۙ
اَلَمْ تَرَ : کیا تم نے نہیں دیکھا اَنَّهُمْ فِيْ كُلِّ وَادٍ : کہ وہ ہر ادی میں يَّهِيْمُوْنَ : سرگرداں پھرتے ہیں
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ وہ ہر وادی میں سر مارتے پھرتے ہیں
225 تا 226۔ معتبر سند سے ادت مضرد بخاری مستدرک حاکم تفسیر ابن ابی حاتم میں جو شان نزول ان آیتوں کو حضرت عبداللہ بن عباس وغیرہ کی روایت 2 ؎ سے بیان کی گئی ہے اس کا حاصل یہ ہے کہ عرب میں دو قبیلوں کے لوگوں میں کچھ مخالفت ہوجاتی تھی تو ایک شاعر ایک قبیلہ کی طرف ہوجاتا تھا اور دوسرا شاعر دوسرے قبیلہ کی طرف اور ہجو کے قصیدے دونوں طرف سے ہوا کرتے تھے اور جس طرح اس زمانہ کے شاعر فارسی اور اردو میں فرضی اور جھوٹے مضمون باندھتے ہیں اسی طرح ایک طرف کا شاعر دوسری طرف کے لوگوں کی صحیح اور غلط ہجو کیا کرتا تھا اور قبیلہ کے لوگ اپنی طرف والے شاعر کے ساتھ بن جایا کرتے تھے جب اللہ تعالیٰ نے اس طرح کے شاعروں کی مذمت نازل فرمائی تو حسان بن ثابت اور عبداللہ بن رواحہ اور کعب بن مالک ؓ آنحضرت ﷺ کے پاس روتے ہوئے آئے اور عرض کیا کہ حضرت ہم لوگ بھی شاعر ہیں ہم سے بھی اللہ تعالیٰ ناخوش ہوگا اس پر اللہ تعالیٰ نے آخر کا حصہ ان آیتوں کا نازل فرمایا اور مستثنے کے طور پر فرماد یا کہ مسلمانوں میں کے یہ شاعر لوگ جو اسلام کی ہجو کا جواب دیتے ہیں اور اسلام کی مدح میں سچے مضمون باندھتے ہیں ان سے اللہ تعالیٰ ناخوش نہیں ہے شعر کا شریعت میں اب بھی یہی حکم ہے جھوٹے مضمون کے شعروں کو جس طرح شاعر لوگ خال وخط کی جھوٹی تعریفوں میں دفتر کے دفتر سیاہ کرتے ہیں اور ہر طرح کے مضمون اور قافیہ کی تلاش میں ایسے سرگرداں رہتے ہیں جیسے جنگل میں کوئی راستہ بھولا ہوا آدمی بھٹکتا پھرتا ہے اسی طرح کے شعروں کو آپ نے صحیحین کی ابوہریرہ ؓ ایک روایت 1 ؎ میں یہ فرمایا ہے کہ اس طرح کے مضمون دل میں رکھنے سے پیپ لہو پیٹ میں بھرنا بہتر ہے اور سچے مضمون حمد وثنا اور نصیحت دینی کے شعروں کو صحیح بخاری کی ابو بن کعب ؓ 2 ؎ اور ابوداؤد (رح) کی حضرت ابن عباس ؓ کی روایت 3 ؎ میں آپ ﷺ نے فرمایا کہ اور ابوداؤد (رح) کی حضرت ابن عباس ؓ کی روایت 3 ؎ ہیں یہ حکمت آمیز کلام ہے وَانْتَصَرُوا مِنْ بَعْدِ مَا ظُلِمُوْا کی تفسیر حضرت عبداللہ بن عباس ؓ نے اہل سلام کے ہجو کے جواب کی فرمائی ہے صحیح بخاری ومسلم میں براء بن العازب ؓ کی جو حدیث 4 ؎ ہے کہ آنحضرت ﷺ نے حسان بن ثابت ؓ سے فرمایا کہ تم مشرکوں کے شعروں کا جواب دو جبرئیل (علیہ السلام) اللہ کے حکم سے تمہاری مدد کو موجود ہیں اس حدیث سے حضرت عبداللہ بن عباس ؓ کے قول کی پوری تائید ہوتی ہے۔ “ (2 ؎ پوری تفصیل تفسیرا بن کثیر اور تفسیر الدر المنثور میں ملاحظہ فرمایے زیر تفسیر آیت ہذا۔ ) (1 ؎ مشکوۃ باب البیان والشعر ‘ ) ہے (2 ؎ ایضا مشکوۃ ‘ ) 3 ؎ مشکوٰۃ ایضا لیکن روایت عبداللہ بن بریدہ ) (4 ؎ مشکوۃ باب البیان والشعر۔ )
Top