Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Ahzaab : 36
وَ مَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّ لَا مُؤْمِنَةٍ اِذَا قَضَى اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗۤ اَمْرًا اَنْ یَّكُوْنَ لَهُمُ الْخِیَرَةُ مِنْ اَمْرِهِمْ١ؕ وَ مَنْ یَّعْصِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًا مُّبِیْنًاؕ
وَمَا كَانَ
: اور نہیں ہے
لِمُؤْمِنٍ
: کسی مومن مرد کے لیے
وَّلَا مُؤْمِنَةٍ
: اور نہ کسی مومن عورت کے لیے
اِذَا
: جب
قَضَى
: فیصلہ کردیں
اللّٰهُ
: اللہ
وَرَسُوْلُهٗٓ
: اور اس کا رسول
اَمْرًا
: کسی کام کا
اَنْ يَّكُوْنَ
: کہ (باقی) ہو
لَهُمُ
: ان کے لیے
الْخِيَرَةُ
: کوئی اختیار
مِنْ اَمْرِهِمْ ۭ
: ان کے کام میں
وَمَنْ
: اور جو
يَّعْصِ
: نافرمانی کرے گا
اللّٰهَ
: اللہ
وَرَسُوْلَهٗ
: اور اس کا رسول
فَقَدْ ضَلَّ
: تو البتہ وہ گمراہی میں جا پڑا
ضَلٰلًا
: گمراہی
مُّبِيْنًا
: صریح
اور کسی مومن مرد اور مومن عورت کو حق نہیں ہے کہ جب خدا اور اس کا رسول کوئی امر مقرر کردیں تو وہ اس کام میں اپنا بھی کچھ اختیار سمجھیں اور جو کوئی خدا اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے وہ صریح گمراہ ہوگیا
36 تا 40۔ تفسیر سدی تفسیر ابن جریر اور تفسیر ابن مردو یہ وغیرہ میں جو شان نزول ان آیتوں کی حضرت عبداللہ بن عباس ؓ کی روایت 2 ؎ سے بیان کی گئی ہے (2 ؎ تفسیر الدر المنثور ص 2037201 ج 5۔ ) اس کا حاصل وہی ہے جو شاہ صاحب نے موضح القران میں بیان کیا ہے کہ حضرت زنیب ؓ اور ان کے راضی نہیں تھے اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی مختصر طور پر یہ شان نزول صحیح بخاری 3 ؎ میں بھی انس بن مالک ؓ کی روایت سے ہے (3 ؎ صفحہ 706 ج 2 کتاب التفسیر۔ ) اب اس زنیب ؓ کے قصہ میں اللہ تعالیٰ نے خفگی سے آنحضرت ﷺ کو یہ جو فرمایا ہے کہ اے نبی جس چیز کو اللہ دنیا میں ظاہر کرنا چاہتا ہے اس کو تم اپنے دل ہی دل میں کیوں چھپاتے ہو اگرچہ مفسرین نے اللہ تعالیٰ کے اس قول کے طرح طرح کے معنے بیان کئے ہیں اور کچھ آثار بھی اپنے معنوں کی تائید میں ذکر کئے ہیں مگر حافظ ابن حجر (رح) نے فتح الباری 1 ؎ میں یہ فیصلہ کیا ہے کہ اس سے بڑھ کر کوئی روایت اور کوئی معنے صحیح نہیں ہیں جو تفسیر سدی اور تفسیر ابن ابی حاتم میں بیان کئے گئے ہیں جن کا حاصل یہ ہے کہ جس وقت آنحضرت ﷺ نے زید ؓ اور حضرت زنیب ؓ کا نکاح کیا اسی وقت اللہ تعالیٰ نے وحی خفی کے طور پر آنحضرت ﷺ کے دل میں یہ بات ڈال دی تھی کہ زمانہ جاہلیت کی یہ رسم اب آئندہ قائم نہ ہونے گی کہ متبنبیٰ بیٹا اور اصلی بیٹا شریعت میں برابر گنا جاوے اور متبنی کی بیوی متبنی لینے والے کو حلال نہ ہو اور اس رسم کو اللہ تعالیٰ زید ؓ اور زنیب ؓ کے نکاح کے برس ہی دن کے بعد یوں موقوف فرما دیوے گا کہ زید ؓ اور زنیب ؓ کے تمہارے نکاح میں آویں گی لیکن یہ رسم عرب میں ایک بڑی قدیمی رسم تھی اس واسطے آنحضرت ﷺ نے اس وحق خفی کی بات کو صریح آیت کے نازل ہونے سے پہلے اس خیال سے لوگوں پر ظاہر نہیں فرمایا کہ ایک قدیم رسم کے ٹوٹنے سے لوگوں میں ایک کھل بلی مچ جاوے گی اسی پر اللہ تعالیٰ کی خفگی ہوئی اس کے سوا جو کچھ مفسروں نے لکھا ہے اس سب کو حافظ 2 ؎ ابن کثیر (رح) اور حافظ ابن حجر (رح) نے ضعیف 3 ؎ ٹھہرایا ہے اور خود قرآن شریف سے بھی اس تفسیر کی پوری تائید ہوتی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے وعدہ فرمایا کہ اے نبی ﷺ جو بات تمہارے دل میں ہے اللہ تعالیٰ اس کو ظاہر کرنے والا ہے پھر آگے اللہ تعالیٰ نے جو ظاہر فرمایا وہ یہی ہے کہ جاہلیت کی رسم موقوف اور متبنی کی بی بی کا نکاح متبنے لینے والے کو جائز ہے اگر اس کے سوا کوئی اور بات آنحضرت ﷺ کے دل میں ہوتی مثلا نکاح سے پہلے حضرت زنیب ؓ کے نکاح کی خواہش یا ان کی الفت یا ان کی خوبصورتی کی عظمت تو اللہ تعالیٰ اپنے وعدے کے موافق ضرور اس کا ذکر قرآن شریف میں فرمایا ‘ زنیب ؓ کی ماں کا نام امیمہ بنت عبدالمطلب اور زنیب ؓ کے بھائی کا نام عبداللہ بن حجش ہے جب اللہ کے رسول ﷺ نے ان لوگوں سے یہ درخواست کی کہ زنیب ؓ کا نکاح زید ؓ بن حارثہ سے کردیا جاوے تو ان لوگوں نے اس درخواست کے منظور کرنے سے انکار کیا اس پر اللہ تعالیٰ پہلی آیت نازل فرمائی اور فرمایا کہ امیمہ ؓ بنت کسی کام کا کرنا ٹھہراویں تو یہ لوگ اس کام کے پورا ہونے میں خلل ڈالیں کیوں کہ یہ خلل گناہ ہے اور جو شخص ایسا رشتہ دار زنیب ؓ کا نکاح زید بن حادثہ ؓ کے ساتھ کردینے کو راضی ہوگئے اور نکاح ہوگیا اور پھر اس نکاح کے بعد زید ؓ اور زنیب ؓ کی جب موافقت نہ ہوئی اور زید ؓ نے زینب ؓ کی بد زبانی کی شکایت اللہ کے رسول ﷺ کے روبرو پیش کرکے زنیب ؓ کو چھوڑ دینا چاہا تو اللہ کے رسول نے یہ خیال سے آپ ﷺ نے زید ؓ کو وہ نصیحت کی جس کا ذکر آگے کی آیت میں ہے کہ اے رسول اللہ کے تم اپنا قدم درمیان میں ہونے کے کے طور پر جو بات اللہ تعالیٰ نے تمہارے دل میں ڈال دی ہے اسی اندیشہ سے اس کو زبان پر نہیں لاتے کہ لے پالک منظور ہے جس طرح اس نے ساتھ کے ساتھ دو بہنوں کے نکاح میں رکھنے کی رسم کو مٹایا پھر فرمایا زید ؓ نے جب کہ زنیب ؓ کو چھوڑ دیا ہے اور عدت کی مدت بھی گزر چکی ہے تو اللہ تعالیٰ نے زنیب ؓ کو تمہارے نکاح میں اس لیے دیا کہ مسلمان ہو کر رہتا ہے اس کے ارادہ کو کوئی روک نہیں سکتا پھر فرمایا جو بات اللہ تعالیٰ نے اپنے حکم سے ٹھہرادی اے نبی نہ کیا کرتے تھے پھر فرمایا نیکوں کے فرما نبرداری اور بدوں کی بدگوئی کے حساب و کتاب کے لیے اللہ کا علم کافی ہے ایک دن ان سب باتوں کا حساب و کتاب ہو کر جزاوسزا کا فیصلہ ہوجاوے گا پھر فرمایا لوگوں کے زید بن محمد کہنے سے محمد ﷺ کی اولاد کے باپ نہیں ہوسکتے وہ تو غیروں کے حق میں اللہ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں پھر فرمایا اللہ کا علم نکاح پر بعضے عیسائیوں نے اور ان کے دیکھا دیکھی بعضے آریوں نے اللہ کے رسول ﷺ کی شان میں طرح طرح کو بدگوئی جو کے ہے واللہ احق ان تخشاہ سے اس بدگوئی کا فیصلہ خود اللہ تعالیٰ نے یہ کردیا ہے کہ اے رسول اللہ نے یہ کردیا ہے کہ اے رسول اللہ کے تم کو لوگوں کی بدگوئی سے کچھ نہ ڈرنا چاہئے بلکہ تم اللہ سے ڈرو اور جس طرح اللہ کو منظور ہے کہ شرک کے زمانہ کے ایک رسم آئندہ قائم نہ رہے اس کے موافق تم کو بلاتا مل عمل کرنا چاہئے قصہ زید ؓ آریوں اور عیسائیوں کے جو بات ‘ اس فیصلہ قرآنی کے بعد اگرچہ مسلمانوں کو کسی بدگو کی بدگوئی کا کچھ اندیشہ نہیں لیکن مخالفوں کے قائل کرنے کے لیے بعضے مسلمانوں نے اس بدگوئی کا جو جواب دیا ہے اس کا خلاصہ ذیل میں بیان کیا جاتا ہے۔ (1) ملت ابراہیمی میں ساتھ کے ساتھ دو بہنوں سے نکاح کر جائز تھا اس لیے یعقوب (علیہ السلام) کے نکاح میں لیا اور راحیل یہ دو بہنیں ساتھ کے ساتھ موجود تھیں جس کا ذکر تورات کے حصہ سفر التکوین باب 29 میں ہے ‘ شریعت موسوی میں ملت ابراہیمی کا یہ مسئلہ منسوخ ہوگیا جس کا ذکر توراۃ کے حصہ سفر الاحبار کے باب 18 میں ہے۔ (2) صحیح بخاری کے حوالہ سے حضرت عائشہ ؓ کی روایت اوپر گزر چکی ہے کہ لے پالک کو اصلی بیٹا قرار دینے کا طریقہ زمانہ شرک کا ایک طریقہ تھا پہلی کسی شریعت میں اس کا کوئی حکم نہیں ہے۔ (3) لے پالک کو اصلی بیٹا قرار دینے کا طریقہ اگر پہلے کی شریعت کے حکم سے ہوتا اور قرآن سے وہ حکم منسوخ ہوجاتا تو اس صورت میں بھی عیسائی لوگ اسلام پر کچھ اعتراض نہیں کرسکتے تھے کیوں کہ مسلمان لوگ عیسائیوں کو یوں قائل کردیتے کہ جس طرح تو رات نے ملت ابرہیمی کے ایک مسئلہ کو منسوخ کیا اسی طرح قرآن نے بھی پہلے کی شریعت کے ایک مسئلہ کو منسوخ کردیا یہاں تو عیسائی لوگوں کی یہ ہٹ دھرمی ہے کہ زمانہ شرک کی ایک رسم کو قرآن نے مٹایا ہے جس سے قرآن ان کے نزدیک قابل اعتراض ہے اگرچہ اس ہٹ دھرمی کے جواب میں مسلمانوں نے بارہا تحریری اور تقریری مناظرے کر کے عیسائیوں کو یہ جتلایا کہ اگر کسی آسمانی کتبا میں اس اعتراض کی تائید کا کوئی مسئلہ ہو تو پیش کیا جائے لیکن سوا قدیمی بدگوئی کے آج تک مسلمانوں کو کوئی جواب نہیں ملا جس نتیجہ یہ ہے کہ زمانہ شرک کی ایک رسم کے مٹا دینے کا الزام عیسائیوں کی طرف سے اگر نبی آخر الزمان اور قرآن پر قائم ہوسکتا ہے تو اس سے بڑھ کر یہ الزام مسلمانوں کی طرف سے حضرت موسیٰ اور تو رات پر قائم ہوسکتا ہے کہ حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) اور تو رات نے ملت ابراہیمی کے ایک مسئلہ کو مٹا دیا۔ فرقہ آریہ کی بدگوئی کا جواب اہل اسلام نے دیا ہے اس کا خلاصہ بھی ذیل میں بیان کیا جاتا ہے۔ (1) جس طرح محمد ﷺ نے اللہ تعالیٰ کے حکم کے موافق واوحی الی ھذا القرآن سے یہ جتلایا ہے کہ قرآن وہ الہامی کتاب ہے جو محمد ﷺ پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے بطور الہام کے نازل ہوئی ہے اس طرح رشیوں نے کسی وید میں یہ نہیں جتلایا کہ وید الہام کے ذریعہ رشیوں پر نازل ہوئے ہیں پھر جو فرقہ اپنی کتاب کو آسمانی کتاب نہیں ثابت کرسکتا اس کو اسمانی کتاب پر بدگوئی کا حق کیوں کر حاصل ہوسکتا ہے۔ (2) عیسائیوں سے تو آج تک یہ نہیں ہوسکا کہ وہ اپنی بدگوئی کی بنیاد پر کسی آسمانی کتاب سے کوئی سند قائم کرتے آریہ لوگ اس بدگوائی میں اگر عیسائیوں کے مددگار بنے ہیں تو جو کام عیسائیوں سے پورا نہ ہوسکا اس کو آریہ لوگ ہی پورا کر کے دکھا دیں۔ (3) اہل اسلام کی بعض ضعیف روایتوں کے بھروسہ پر یہ جو کہا جاتا ہے کہ نکاح سے پہلے محمد ﷺ نے زنیب ؓ کو دیکھا جس سے زنیب ؓ کی الفت محمد ﷺ کے دل میں پیدا ہوگئی اس لیے باطن میں تو محمد ﷺ یہ چاہتے تھے کہ زید ؓ زنیب ؓ کو طلاق دے دیویں تو خود زنیب ؓ سے نکاح کرلیں اور ظاہر میں زید ؓ کو ولی رادہ کے برخلاف نصیحت کرتے تھے حالانکہ دل میں کچھ اور زبان پر کچھ یہ بات نبوت کی شان سے بہت بعید ہے اس کا جواب اوپر گزر چکا کہ معتبر علماء اسلام کے نزدیک یہ روایتیں صحت کے درجہ کو نہیں پہنچ سکتی ہیں عیسائی فرقوں میں جس طرح مثلا پر ولسیٹنٹ فرقہ باقی عیسائیوں کی روایتوں کو ضعیف ٹھہرا کر نہیں مانتے اسی طرح باقی کے فرقوں کہ لوگ اس فرقہ کو نہیں مانتے یا مثلا آریہ دید کی تفسیروں میں سوائے دیا نند کی تفسیر کے اور قدیمی مفسروں کی تفسیروں کو نہیں ماننے اسی طرح اہل اسلام میں صحیح روایتوں کے پابند مسلمان ان ضعیف روایتوں کو نہیں مانتے پھر یہ کیا زبردستی ہے کہ یہ لوگ اپنے مذہبوں میں تو صحیح اور ضعیف روایتوں میں فرق پیدا کرتے ہیں اور مسلمانوں کو ضعیف روایتوں کے حوالہ سے قائل کرنا چاہتے ہیں ان لوگوں کو چاہئے کہ مسلمانوں کے قواعد کے موافق پہلے ان ضعیف روایتوں کی صحت کو ثابت کر کے یہ بحث کریں (4) یہ جو کہا جاتا ہے کہ بغیر شرائط نکاح کے زینب ؓ کا یہ نکاح شرعی نکاح کیوں کر ہوسکتا ہے اس کا جواب اہل اسلام نے یہ دیا ہے کہ آدم اور بنی آدم سب اللہ تعالیٰ کے لونڈی غلام ہیں اور شرعی محمدی کا یہ ایک مسئلہ ہے کہ عورت کے رشتہ داروں میں سے کوئی رشتہ دار کسی عورت کو یا لونڈی کے مالکوں میں سے کوئی مالک اپنی لونڈی کو زوجنا کھا کہہ کر کسی مرد کو سونپ سہل بن سعد کی حدیث کے موافق صحیح بخاری میں اس مسئلہ کا خاص ایک باب 1 ؎ ٹھہرا کر امام بخاری نے اس مسئلہ کا ذکر کیا ہے (1 ؎ باب اذا قال الخاطب للولی زوجنی فلاتۃ فقال قد زوجتک بکذاوکذ اجازا لنکاح الخ۔ ) حاصل کلام یہ ہے کہ دنیا کے مالکھوں کی زبان سے جس لفظ کے نکلنے سے شرعی نکاح صحیح ہوجاتا ہے روبرو یہ آیت نازل ہوئی یا جتنے مسلمان اس نکاح کے ولیمہ میں شریک ہوئے جس کا ذکر انس بن مالک ؓ کی صحیح بخاری کو الزام دینے کے لیے شرع محمدی کے موافق تو کسی بحث کی گنجائش ہرگز باقی نے رہی اور عقلی بحث کا ہر مسلمان یہ جواب دے سکتا ہے کہ دینی بحث اگر محض عقل سے طے ہوسکتی ہے تو عیسائی لوگ تو رات وانجیل پر اور آریہ لوگ اپنے ویدوں پر اپنی مذہبی باتوں کا دارو مدار کیوں رکھتے ہیں۔ (5) یہ جو کہا جاتا ہے کہ اسلام میں اس بدگوئی کے قابل نکاح کی ضرورت ہی کیا تھی اس کا جواب اوپر گذر چکا ہے کہ جس طرح تو ریت انجیل قرآن شرک کی رسمیں مٹانے کی ضرورت سے نازل ہوئے اسی طرح زمانہ شرک کی ایک رسم مٹانے کے لیے یہ آیتیں نازل ہوئیں جس میں اس نکاح کی تاکید ہے جو عیسائی اس ضرورت کا قائل نہ ہوگا اس سے پوچھا جاوے گا کہ تو رات و انجیل کس ضرورت سے نازل ہوئیں اسی طرح فرقہ آریہ کے لوگ اگر مذہبی ضرورتوں کے قائل نہ ہوں گے تو ان کے وید بلا ضرورت قرار پاویں گے اگرچہ آریوں کے گرو سوا میں دیا نند نے سیتارتھ پر کاش میں لکھا ہے کہ خاندان کا سلسلہ جاری رکھنے کے لیے آریہ لوگ اپنی ذات والے کا لڑکا گود میں لے کرلے پالک بنا سکتے ہیں ‘ اب یہ تو ظاہر ہے کہ مثلا ایک فقیر اپنے آپکو بادشاہ کہوے تو قانون قدرت کے موافق وہ بادشاہ نہیں ہوسکتا اسی طرح قانون قدرت کے موافق خاندان کا سلسلہ تو اسی شخص کا جاری رہے گا جس کے نطفہ سے وہ لے پالک لڑکا پیدا ہوا ہے لیکن آریہ مذہب میں یہ لے پالک کا مسئلہ ایک خیالی مسئلہ ہے جو جاری ہے اور تعجب یہ ہے کہ باوجود اس خیالی مسئلہ کی پابندی کے اس آریہ فرقہ کا دعویٰ اکثر بحثوں میں یہ ہے کہ جو مسئلہ قانون قدرت کے خلاف ہو وہ غلط ہے ‘ یہ بات بھی غور طلب ہے کہ جب بےاولاد آریوں کے خاندان کا سلسلہ لے پالک سے جاری رہ سکتا ہے تو پھر نیگ 1 ؎ کے مسئلہ کی کیا ضرورت ہے۔ نیوگ کے مسئلہ کا ذکر سورة طلاق آوے گا۔ (1 ؎ آریوں کا ایک مشہور مسئلہ (ع ‘ ح )
Top