Dure-Mansoor - Al-Ahzaab : 36
وَ مَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّ لَا مُؤْمِنَةٍ اِذَا قَضَى اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗۤ اَمْرًا اَنْ یَّكُوْنَ لَهُمُ الْخِیَرَةُ مِنْ اَمْرِهِمْ١ؕ وَ مَنْ یَّعْصِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًا مُّبِیْنًاؕ
وَمَا كَانَ : اور نہیں ہے لِمُؤْمِنٍ : کسی مومن مرد کے لیے وَّلَا مُؤْمِنَةٍ : اور نہ کسی مومن عورت کے لیے اِذَا : جب قَضَى : فیصلہ کردیں اللّٰهُ : اللہ وَرَسُوْلُهٗٓ : اور اس کا رسول اَمْرًا : کسی کام کا اَنْ يَّكُوْنَ : کہ (باقی) ہو لَهُمُ : ان کے لیے الْخِيَرَةُ : کوئی اختیار مِنْ اَمْرِهِمْ ۭ : ان کے کام میں وَمَنْ : اور جو يَّعْصِ : نافرمانی کرے گا اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول فَقَدْ ضَلَّ : تو البتہ وہ گمراہی میں جا پڑا ضَلٰلًا : گمراہی مُّبِيْنًا : صریح
اور کسی مومن مرد اور کسی مومن عورت کے لیے اس کی گنجائش نہیں ہے کہ جب اللہ اور اس کا رسول کسی کا حکم دے دیں تو انہیں اپنے کام میں اختیار باقی رہے اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے سو وہ صریح گمراہی میں پڑگیا۔
رسول اللہ ﷺ کا فیصلہ ماننا واجب ہے 1۔ ابن جریر وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ تشریف لے گئے تاکہ زید بن حارثہ کے لیے نکاح کا پیغام دیں۔ آپ زینت بنت جحش ؓ کے پاس تشریف لائے اور اس کو نکاح کا پیغام دیا تو اس نے کہا میں اس سے نکاح نہیں کروں گے آپ نے فرمایا اس سے نکاح کرلو زینب نے عرض کیا یارسول اللہ میں اپنے بارے میں مشورہ کروں گی ابھی دونوں آپس میں باتیں کر رہے تھے کہ کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول پر یہ آیت اتاری آیت وماکان لمومن ولا مومنۃ اذا قضی اللہ ورسولہ امرا اور جب اللہ اور اس کے رسول نے کسی بات کا قطعی حکم دیدیا ہو تو ہر کسی مومن مرد اور مومن عورت کو اپنے امر کا خود اختیار نہیں رہتا۔ زینب نے یہ حکم سن کر کہا یارسول اللہ آپ راضی ہوچکے ہیں اس سے میرا نکاح کرنے پر آپ نے فرمایا ہاں تو زینب نے کہا تب تو میں رسول اللہ ﷺ کی نافرمانی نہیں کروں گی میں نے اس سے نکاح کرلیا۔ 2۔ ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے زینب بنت جحش ؓ کو زید بن حارثہ کے لیے نکاح کا پیغام دیاتو حضرت زینب نے اس سے انکار کردیا عرض کیا میں اس سے حسب میں بہتر ہوں اور حضرت زینب مزاج کی تیز تھیں تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری آیت وماکان لمومن ولا مومنۃ۔ 3۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر والطبرانی نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے زینب کو نکاح کا پیغام بھیجا رسول اللہ ﷺ چاہتے تھے کہ حضرت زینب کا نکاح حضرت زید سے کردیں لیکن حضرت زینب نے یہ گمان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ اپنے لیے نکاح کا پیغام کا پیغام دے رہے ہیں جب ان کو یہ علم ہوا کہ آپ زید کے لیے نکاح کا ارادہ رکھتے ہیں تو انکار کردیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری۔ آیت وما کان لمومن ولا مومنۃ اذا قضی اللہ ورسولہ امرا۔ تو اس پر وہ راضی ہوگئیں اور یہ بات مان لی۔ 4۔ عبد بن حمید وابن جریر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت وما کان لمومن ولا مومنۃ اذا قضی اللہ ورسولہ امرا سے زینب بنت جحش مراد ہیں جو انہوں نے زید بن حارثہ سے نکاح کرنے کو ناپسند کیا۔ جب محمد ﷺ نے ان کو اس کا حکم فرمایا۔ 5۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے زینب ؓ سے فرمایا کہ میں ارادہ کرتا ہوں کہ میں زید بن حارثہ سے تیرا نکاح کردوں اور میں تیرا اس کے ساتھ نکاح کرنے پر راضی ہوں تو زینب نے کہا یارسول اللہ لیکن میں اس کے ساتھ نکاح کرنے پر راضی نہیں ہوں اور میں آپ کی قوم کی بیوہ اور پھوپھی زاد ہوں میں ایسا نہیں کروں گی تو یہ آیت وماکان لمومن نازل ہوئی لمومن سے مراد حضرت زید ہیں ولا مومنۃ سے مراد حضرت زینب ہیں آیت اذا قضی اللہ ورسولہ امرا جب اللہ اور اس کا رسول حکم فرمادیں امر سے مراد نکاح ہے آیت ان یکون لہم الخیرۃ من امرہم یعنی ان کے لیے کوئی اختیار نہیں اس کام سے اختلاف کرنے کا جو اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے آیت ومن یعص اللہ ورسولہ فقد ضل ضلال مبینا اور جس نے اللہ اور اسکے رسول کی نافرمانی کی تو وہ صاف گمراہ ہوگا یہ سن کر زینب نے کہا میں نے اللہ اور اس کے رسول کے حکم کی اطاعت کی پس آپ کیجیے جو آپ چاہتے ہیں تو زید سے اس کا نکاح کردیا تو حضرت زید نے ان سے ازدواجی تعلق قائم کرلیا۔ 6۔ ابن ابی حاتم نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ یہ آیت ام کلثوم بنت عقبہ بن ابی معیط کے بارے میں نازل ہوئی یہ پہلی عورت تھی جس نے عورتوں میں سے ہجرت کی اور اس عورت نے اپنی ذات کو نبی ﷺ کے لیے لبہ کردیا تو آپ نے اس کا نکاح زید بن حارثہ سے کردیا تو اس پر وہ اور اس کا بھائی بھی ناراض ہوگئے کہ ہم نے تو رسول اللہ ﷺ کا ارادہ کیا تھا مگر آپ نے اپنے ایک غلام سے اس کا نکاح کردیا تو اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ 7۔ عبدالرزاق وابن ابی حاتم وابن مردویہ والبیہقی نے اپنی سنن میں طاؤس (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے ابن عباس سے عصر کے بعد دو رکعتوں کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے اس سے منع فرمایا اور ابن عباس نے فرمایا آیت وما کان لمومن ولا مومنۃ اذا قضی اللہ ورسولہ امرا ان یکون لہم الخیرۃ من امرہم اور جب اللہ اور اس کے رسول نے کسی بات کا قطعی حکم دے دیا ہے تو پھر کسی مومن مرد اور مومن عورت کو اپنے امر کا خود اختیار نہیں رہتا۔
Top