Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Hujuraat : 9
وَ اِنْ طَآئِفَتٰنِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اقْتَتَلُوْا فَاَصْلِحُوْا بَیْنَهُمَا١ۚ فَاِنْۢ بَغَتْ اِحْدٰىهُمَا عَلَى الْاُخْرٰى فَقَاتِلُوا الَّتِیْ تَبْغِیْ حَتّٰى تَفِیْٓءَ اِلٰۤى اَمْرِ اللّٰهِ١ۚ فَاِنْ فَآءَتْ فَاَصْلِحُوْا بَیْنَهُمَا بِالْعَدْلِ وَ اَقْسِطُوْا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِیْنَ
وَاِنْ : اور اگر طَآئِفَتٰنِ : دو گروہ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں سے، کے اقْتَتَلُوْا : باہم لڑپڑیں فَاَصْلِحُوْا : توصلح کرادو تم بَيْنَهُمَا ۚ : ان دونوں کے درمیان فَاِنْۢ : پھر اگر بَغَتْ : زیادتی کرے اِحْدٰىهُمَا : ان دونوں میں سے ایک عَلَي الْاُخْرٰى : دوسرے پر فَقَاتِلُوا : تو تم لڑو الَّتِيْ : اس سے جو تَبْغِيْ : زیادتی کرتا ہے حَتّٰى : یہاں تک کہ تَفِيْٓءَ : رجوع کرے اِلٰٓى اَمْرِ اللّٰهِ ۚ : حکم الہی کی طرف فَاِنْ : پھر اگر جب فَآءَتْ : وہ رجوع کرلے فَاَصْلِحُوْا : تو صلح کرادو تم بَيْنَهُمَا : ان دونوں کے درمیان بِالْعَدْلِ : عدل کے ساتھ وَاَقْسِطُوْا ۭ : اور تم انصاف کیا کرو اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ يُحِبُّ : دوست رکھتا ہے الْمُقْسِطِيْنَ : انصاف کرنے والے
اور اگر مومنوں میں سے کوئی دو فریق آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں صلح کرا دو اور اگر ایک فریق دوسرے پر زیادتی کرے تو زیادتی کرے تو زیادتی کرنے والے سے لڑو یہاں تک کہ وہ خدا کے حکم کی طرف رجوع لائے پس وہ رجوع لائے تو دونوں فریق میں مساوات کے ساتھ صلح کرا دو اور انصاف سے کام لو کہ خدا انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے
9۔ 10۔ صحیح بخاری 1 ؎ و مسلم میں انس ؓ بن مالک اور اسامہ بن زید سے روایتیں ہیں جن کا حاصل یہ ہے کہ منافقوں کے سردار عبد اللہ بن ابی کے ظاہری اسلام لانے سے پہلے ایک روز اللہ کے رسول ﷺ خچر پر سوار ہو کر عبد اللہ کی ہدایت کے لئے اس کے گھر پر گئے تو عبد اللہ آپ کے وہاں جانے سے ناخوش ہوا اور اپنی ناک پر کپڑا ڈھانک کر یہ کہنے لگا کہ آپ کے خچر کی بو سے میرا دماغ پریشان ہوگیا عبد اللہ کی یہ بات سن کر ایک انصاری صحابی نے عبد اللہ کی اس بات کا یہ جواب دیا کہ تیرے جسم کی بو سے اللہ کے رسول کے حجر کی بو اچھی ہے اس انصاری صحابی کے اس جواب کو سن کر بعض انصاری صحابی عبد اللہ کے طرف دار بن گئے اور بعض اس انصاری صحابی کے اور یہاں تک جھگڑا بڑھا کہ ان انصار کی دو جماعتوں میں خوب مار پیٹ ہوئی اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیتیں نازل فرمائیں اور فرمایا مسلمانوں کی دو جماعتوں میں اگر لڑائی ہوجائے تو ان میں ملاپ کرا دیا جائے۔ انس ؓ بن مالک کی روایت میں یہ بھی ہے کہ ان آیتوں کے نازل ہونے کے بعد اللہ کے رسول ﷺ نے انصار کی ان دونوں جماعتوں میں ملاپ کرا دیا۔ اس شان نزول سے یہ بات سمجھ میں آسکتی ہے کہ آیت میں اقتتلوا کا جو لفظ ہے اس کے معنی مار پیٹ کے ہیں خون ریزی کے نہیں۔ آگے فرمایا کہ اگر اس طرح کی دو جماعتوں میں سے ایک جماعت زیادتی پر اتر آئے اور صلح کے حکم کو نہ مانے تو اس جماعت سے مسلمانوں کو یہاں تک لڑنا چاہئے کہ یہ سرکش جماعت ملاپ پر راضی ہوجائے پھر جب یہ سرکش جماعت صلح پر راضی ہوجائے تو انصاف سے جس طرح ملاپ ہوسکتا ہو اسی طرح ملاپ کرا دیا جائے کیونکہ سب مسلمان آپس میں دینی بھائی ہیں ان میں جھگڑا رہنا اچھا نہیں جو لوگ جھگڑے سے بچتے ہیں اللہ سے ڈریں گے تو وہ اللہ کی رحمت کے قابل ٹھہریں گے مطلب یہ ہے کہ ایسے لوگوں کے گناہوں کو اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے معاف فرمائے گا ان آیتوں میں بہت بڑی پیشن گوئی ہے جس کا ظہور آیتوں کے نازل ہونے کے بیس پچیس برس کے بعد حضرت علی ؓ کی خلافت میں ہوا جمل صفین اور نہروان کی لڑائیاں جو مشہور ہیں وہ حضرت علی ؓ اور ایسے ہی باغی لوگوں کی لڑائیاں ہیں جن کا تذکرہ ان آیتوں میں ہے مناسب مقامات پر ان لڑائیوں کا ذکر اس تفسیر میں گزر چکا ہے ان لڑائیوں میں زیادہ مشہور وہ لڑائی جو 36 میں حضرت معاویہ ؓ اور حضرت علی ؓ سے ہوئی ہے اس لڑائی میں ستر ہزار سے زیادہ مسلمان کام آئے ان تینوں لڑائیوں کی بنیاد حضرت عثمان ؓ کی شہادت ہے پہلے طلحہ اور زبیر نے حضرت عائشہ کو ساتھ لے کر بصرہ کے لوگوں کو جمع کیا اور حضرت علی ؓ سے حضرت عثمان کے قاتلوں کو مانگا حضرت علی ؓ نے جواب دیا کہ تم میں کوئی شخص ان قاتلوں کا پتا لگائے تو میں ان کو سزا دے دوں گا ورنہ گھر کے اندر حضرت عثمان ؓ کی شہادت کا حادثہ ہوا حضرت عثمان ؓ کی بی بی کے سوا گھر کے اندر کوئی نہیں لیکن وہ بھی دونوں قاتلوں کو نہیں پہچانتیں پھر میں قاتلوں کو کس گواہی پر گرفتار کروں حضرت علی ؓ کے مخالف لوگوں کا یہ گمان تھا کہ حضرت علی ؓ ان دونوں شخص قاتلوں کو پہچانتے ہیں اس پر جمل اور صفین کی لڑائی ہوئی صفین کی صلح پنچایت پر جو ہوئی جن آٹھ ہزار آدمیوں کو یہ پنچایت کا فیصلہ پسند نہیں تھا وہ حضرت علی ؓ کے لشکر سے الگ ہوگئے ان ہی لوگوں کو خارجی کہتے ہیں نہروان کے مقام پر ان ہی خارجی لوگوں سے حضرت علی ؓ کی لڑائی ہوئی۔ (1 ؎ صحیح بخاری کتاب الصلح باب ماجاء فی اصلاح بین الناس الخ ص 370 ج 1 و صحیح مسلم باب مالقی النبی ﷺ من اذی المشرکین والمنافقین ص 109‘ 110 ج 2۔ )
Top