بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Al-Quran-al-Kareem - Al-Humaza : 1
وَیْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةِۙ
وَيْلٌ : خرابی لِّكُلِّ : واسطے، ہر هُمَزَةٍ : طعنہ زن لُّمَزَةِۨ : عیب جو
بڑی ہلاکت ہے ہر بہت طعنہ دینے والے، بہت عیب لگانے والے کے لیے۔
(ویل لکل ھمزۃ لمزۃ :”ھمزۃ لمزۃ“ ”ھمز بھمر ھمزا“ (ن، ض) اور ”لمز یلمز لمزا“ (ن، ض) سے مبالغے کے صیغے ہیں، دونوں کے معنی آپس میں اس قدر ملتے ہیں کہ بعض نے انہیں ہم معنی قرار دیا ہے اور بعض نے فرق کیا ہے۔ دونوں کے مفہوم میں ”اشارہ بازی، طعن اور عیب لگانا“ شامل ہے۔ دوسری جگہ فرمایا :(ولا تطع کل حلاف مھین، ھماز مشآء بمیم) (القلم : 10، 11)”ہر بہت قسمیں کھانے والے حقیر کی اطاعت نہ کر۔ جو بہت طعنہ مارنے والا (یا عیب لگانے والا) ، چغلی میں بہت دوڑ دھوپ کرنے والا ہے۔“ اور فرمایا :(ولا تلمزوآ انفسکم) (الحجرات : 11) ”اور تم آپس میں عیب نہ لگاؤ۔“
Top