Al-Quran-al-Kareem - Hud : 33
قَالَ اِنَّمَا یَاْتِیْكُمْ بِهِ اللّٰهُ اِنْ شَآءَ وَ مَاۤ اَنْتُمْ بِمُعْجِزِیْنَ
قَالَ : اس نے کہا اِنَّمَا يَاْتِيْكُمْ : صرف لائے گا تم پر بِهِ : اس کو اللّٰهُ : اللہ اِنْ شَآءَ : اگر چاہے گا وہ وَمَآ اَنْتُمْ : اور تم نہیں بِمُعْجِزِيْنَ : عاجز کردینے والے
اس نے کہا وہ تو تم پر اللہ ہی لائے گا، اگر اس نے چاہا اور تم ہرگز عاجز کرنے والے نہیں۔
نوح ؑ نے جواب میں کسی تلخی کا مظاہرہ نہیں کیا، بلکہ اپنی اور اللہ تعالیٰ کی حیثیت واضح فرمائی کہ عذاب لانا یا نہ لانا میرا کام نہیں، یہ تو اللہ کا اختیار ہے۔ وہ اگر چاہے گا تو تم پر عذاب لے آئے گا، پھر تم اللہ تعالیٰ کی گرفت سے نکل نہیں سکو گے اور جس طرح کائنات کا ایک ذرہ بھی اللہ کی مرضی کے بغیر حرکت یا سکون میں نہیں آسکتا، انسان ہدایت اور گمراہی کی ایک حد تک اختیار رکھنے کے باوجود اللہ تعالیٰ کے ارادے اور اس کی توفیق کے بغیر پیغمبر کی خیر خواہی اور نصیحت سے کچھ فائدہ نہیں اٹھا سکتا۔
Top