Al-Quran-al-Kareem - Hud : 83
مُّسَوَّمَةً عِنْدَ رَبِّكَ١ؕ وَ مَا هِیَ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ بِبَعِیْدٍ۠   ۧ
مُّسَوَّمَةً : نشان کیے ہوئے عِنْدَ رَبِّكَ : تیرے رب کے پاس وَمَا : اور نہیں ھِيَ : یہ مِنَ : سے الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع) بِبَعِيْدٍ : کچھ دور
جو تیرے رب کے ہاں سے نشان لگائے ہوئے تھے اور وہ ان ظالموں سے ہرگز کچھ دور نہیں۔
مُّسَوَّمَةً عِنْدَ رَبِّكَ : ”نشان لگے ہوئے“ یعنی ان میں سے ہر پتھر پر کوئی علامت بنائی گئی تھی کہ اس سے کس کو ہلا ک کرنا ہے۔ (ابن کثیر) وَمَا ھِيَ مِنَ الظّٰلِمِيْنَ بِبَعِيْدٍ : اس کے دو معنی ہیں، ایک تو یہ کہ جو لوگ بھی ظلم کی روش پر چلیں گے (مثلاً مغربی اقوام اور ان کے پرستار جو دھڑلے سے اس فعل بد کا ارتکاب اور اس کی اشاعت کر رہے ہیں) ان پر بھی یہ عذاب آنا کچھ دور نہیں، یا الف لام عہد کا ہو تو ان ظالموں (یعنی رسول اللہ ﷺ کے زمانے کے کافروں) پر بھی نزول عذاب بعید از قیاس نہیں۔ اگر قوم لوط پر عذاب آسکتا ہے تو ان پر بھی آسکتا ہے۔ دوسرا معنی یہ ہے کہ وہ الٹی ہوئی بستیاں ان مکہ کے ظالموں سے کچھ دور نہیں، بلکہ ملک شام کو جاتے ہوئے دائمی آباد راستے میں ہیں، جن کی بےمثال بربادی یہ لوگ صبح و شام آتے جاتے دیکھتے ہیں۔ مزید دیکھیے سورة حجر (76) اور صافات (137، 138) کے حواشی۔
Top