Al-Quran-al-Kareem - Ibrahim : 16
مِّنْ وَّرَآئِهٖ جَهَنَّمُ وَ یُسْقٰى مِنْ مَّآءٍ صَدِیْدٍۙ
مِّنْ وَّرَآئِهٖ : اس کے پیچھے جَهَنَّمُ : جہنم وَيُسْقٰى : اور اسے پلایا جائے گا مِنْ : سے مَّآءٍ : پانی صَدِيْدٍ : پیپ والا
اس کے پیچھے جہنم ہے اور اسے اس پانی سے پلایا جائے گا جو پیپ ہے۔
مِّنْ وَّرَاۗىِٕهٖ جَهَنَّمُ وَيُسْقٰى مِنْ مَّاۗءٍ صَدِيْدٍ : ”وَرَآءٌ“ کے متعدد معانی آئے ہیں : 1 پیچھے یا بعد، جیسے فرمایا : (وَمِنْ وَّرَاۗءِ اِسْحٰقَ يَعْقُوْبَ) [ ھود : 71 ] ”اور اسحاق کے بعد یعقوب کی بشارت دی۔“ 2 غیر یعنی سوا، جیسے فرمایا : (فَمَنِ ابْتَغٰى وَرَاۗءَ ذٰلِكَ فَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْعٰدُوْنَ) [ المؤمنون : 7 ] ”پھر جو اس کے سوا تلاش کرے تو وہی لوگ حد سے بڑھنے والے ہیں۔“ 3 آگے، جیسا کہ سورة کہف (79) میں ”وَكَانَ وَرَاۗءَهُمْ مَّلِكٌ“ کا معنی ”ان کے آگے ایک بادشاہ تھا“ کیا گیا ہے۔ یہاں مراد بعد بھی ہوسکتا ہے کہ دنیا کی ناکامی کے بعد اس کے لیے جہنم ہے اور آگے بھی کہ آئندہ جہنم اس کے انتظار میں ہے۔ ”صَدِيْدٍ“ وہ رقیق پانی جو زخم سے نکلتا ہے، مراد اہل جہنم کے جلنے سے ان کے جسموں سے نکلنے والی پیپ، خون اور رطوبت ہے۔ مزید دیکھیے سورة صٓ (57، 58) ، محمد (15) اور کہف (29) ”مَّاۗءٍ صَدِيْدٍ“ مبدل منہ اور بدل ہے، یعنی ایسا پانی جو ”صدید“ ہوگا۔
Top