Al-Quran-al-Kareem - Ash-Shu'araa : 136
قَالُوْا سَوَآءٌ عَلَیْنَاۤ اَوَ عَظْتَ اَمْ لَمْ تَكُنْ مِّنَ الْوٰعِظِیْنَۙ
قَالُوْا : وہ بولے سَوَآءٌ : برابر عَلَيْنَآ : ہم پر اَوَعَظْتَ : خواہ تم نصیحت کرو اَمْ لَمْ تَكُنْ : یا نہ ہو تم مِّنَ : سے الْوٰعِظِيْنَ : نصیحت کرنے والے
انھوں نے کہا ہم پر برابر ہے کہ تو نصیحت کرے، یا نصیحت کرنے والوں میں سے نہ ہو۔
قَالُوْا سَوَاۗءٌ عَلَيْنَآ اَوَعَــظْتَ۔۔ : مفردات راغب میں ہے ”وعظ“ ایسا ڈانٹنا ہے جس کے ساتھ خوف دلانا بھی ہو۔ خلیل نے فرمایا : ”اس کا معنی ہے ایسے اچھے طریقے سے نصیحت کرنا جس سے دل نرم ہوجائیں۔“ یہ ہود ؑ کی قوم کا جواب ہے کہ تم نصیحت کرو یا نہ کرو، ہم تمہاری بات کسی طرح ماننے والے نہیں۔ ان الفاظ سے ان کا ہود ؑ کے ساتھ بےپروائی اور تحقیر کا سلوک نمایاں ہو رہا ہے۔ سورة ہود (53) میں ان کے جواب کے مزید الفاظ ملاحظہ فرمائیں۔
Top