Al-Quran-al-Kareem - Ash-Shu'araa : 154
مَاۤ اَنْتَ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُنَا١ۖۚ فَاْتِ بِاٰیَةٍ اِنْ كُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِیْنَ
مَآ اَنْتَ : تم نہیں اِلَّا بَشَرٌ : مگر۔ صرف۔ ایک بشر مِّثْلُنَا : ہم جیسا فَاْتِ : پس لاؤ بِاٰيَةٍ : کوئی نشانی اِنْ : اگر كُنْتَ : تو مِنَ : سے الصّٰدِقِيْنَ : سچے لوگ
تو نہیں ہے مگر ہمارے جیسا ایک آدمی، پس کوئی نشانی لے آ، اگر تو سچوں سے ہے۔
مَآ اَنْتَ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُنَا۔۔ : اس کے دو مطلب ہوسکتے ہیں، ایک یہ کہ تو ہمارے جیسا بشر ہے اور بشر رسول نہیں ہوسکتا، جیسا کہ تمام پیغمبروں کے امتیوں نے بشر ہونے کی وجہ سے ان کی رسالت کا انکار کیا۔ (دیکھیے بنی اسرائیل : 94) دوسرا یہ کہ تو ہمارے جیسا ایک بشر ہے، پھر تجھ میں کیا خصوصیت ہے کہ ہمیں چھوڑ کر تجھے رسالت عطا ہوئی ہے۔ (دیکھیے قمر : 25) ”فَاْتِ بِاٰيَةٍ اِنْ كُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِيْنَ“ اس لیے اپنی اس خصوصیت کی دلیل کے طور پر تجھے کوئی معجزہ پیش کرنا ہوگا، جس سے ثابت ہوجائے کہ واقعی تجھے اللہ تعالیٰ نے بھیجا ہے۔
Top