Al-Quran-al-Kareem - An-Naml : 49
قَالُوْا تَقَاسَمُوْا بِاللّٰهِ لَنُبَیِّتَنَّهٗ وَ اَهْلَهٗ ثُمَّ لَنَقُوْلَنَّ لِوَلِیِّهٖ مَا شَهِدْنَا مَهْلِكَ اَهْلِهٖ وَ اِنَّا لَصٰدِقُوْنَ
قَالُوْا : وہ کہنے لگے تَقَاسَمُوْا : تم باہم قسم کھاؤ بِاللّٰهِ : اللہ کی لَنُبَيِّتَنَّهٗ : البتہ ہم ضرور شبخون ماریں گے اس پر وَاَهْلَهٗج : اور اس کے گھر والے ثُمَّ لَنَقُوْلَنَّ : پھر ضرور ہم کہ دیں گے لِوَلِيِّهٖ : اس کے وارثوں سے مَا شَهِدْنَا : ہم موجود نہ تھے مَهْلِكَ : ہلاکت کے وقت اَهْلِهٖ : اس کے گھروالے وَاِنَّا : اور بیشک ہم لَصٰدِقُوْنَ : البتہ سچے ہیں
انھوں نے کہا آپس میں اللہ کی قسم کھاؤ کہ ہم ضرور ہی اس پر اور اس کے گھر والوں پر رات حملہ کریں گے، پھر ضرور ہی اس کے وارث سے کہہ دیں گے ہم اس کے گھر والوں کی ہلاکت کے وقت موجود نہ تھے اور بلاشبہ ہم ضرور سچے ہیں۔
قَالُوْا تَقَاسَمُوْا باللّٰهِ لَـنُبَيِّتَـنَّهٗ وَاَهْلَهٗ۔۔ : ”لَـنُبَيِّتَـنَّهٗ“ ”بَیَّتَ یُبَیِّتُ تَبْیِیْتًا“ شب خون مارنا، رات کو اچانک حملہ کرنا۔ جب ان لوگوں نے باہمی مشورے سے اونٹنی کو ہلاک کردیا اور صالح ؑ نے انھیں تین دن بعد عذاب آنے سے خبردار کردیا تو اس کے بعد بھی ان لوگوں نے یہی سمجھا کہ یہ عذاب تو آتا ہے یا نہیں، اس سے پہلے کیوں نہ ہم صالح اور اس کے گھر والوں کا قصہ تمام کردیں۔ چناچہ ان نو بدمعاشوں نے صالح ؑ کے قتل کا ویسا ہی منصوبہ بنایا جیسا قریش مکہ نے ہجرت سے پہلے رسول اللہ ﷺ کے قتل کا بنایا تھا۔ البتہ یہ فرق ضرور تھا کہ قریش نے سوچا تھا کہ بدلے کی صورت میں قتل کرنے پر ہم سے دیت کا مطالبہ کیا جائے گا تو وہ ہم سب مل کر اکٹھی کرکے دے دیں گے۔ لیکن یہ بدمعاش ان سے بھی چار ہاتھ آگے کی بات سوچ رہے تھے، انھوں نے طے کیا کہ جب صالح (ؑ) کے ولی (جیسے رسول اللہ ﷺ کے ولی بنو ہاشم تھے) ہم سے کوئی بات پوچھیں گے تو ہم کہہ دیں گے کہ ہم تو موقع پر موجود ہی نہ تھے، ہمیں کیا خبر انھیں کون قتل کر گیا ہے ؟ دوسرا فرق یہ تھا کہ قریش مکہ نے صرف رسول اللہ ﷺ کو قتل کرنے کا منصوبہ تیار کیا تھا، جب کہ ان بدمعاشوں نے صالح ؑ اور ان کے پورے خاندان کو مار ڈالنے کا منصوبہ بنایا اور اپنے اس منصوبے کے معاہدے پر سب نے ایک دوسرے کے سامنے قسمیں کھائیں کہ ایک تو اس کو اور اس کے خاندان کو قتل کرکے دم لیں گے، دوسرے اپنے جرم کا کبھی اعتراف نہیں کریں گے۔ (کیلانی) 3 مفسر شنقیطی نے فرمایا : ”اللہ تعالیٰ نے صالح ؑ کو ان کے اولیاء کے ذریعے سے بہت نفع پہنچایا، کیونکہ ظاہر ہے کہ ان نو (9) بدمعاشوں نے شب خون مار کر صالح ؑ اور ان کے خاندان کو قتل کرنے اور اس کا اعتراف نہ کرنے کا منصوبہ اسی لیے بنایا کہ وہ ان کے اولیاء کے خوف سے علانیہ قتل کرنے کی جرأت نہیں کرسکتے تھے اور قتل کرنے کی صورت میں بھی انھیں ان کے اولیاء کا خوف تھا۔“ جیسا کہ قریش ابوطالب اور بنو ہاشم کی وجہ سے رسول اللہ ﷺ پر علانیہ ہاتھ ڈالنے کی جرأت نہیں کرتے تھے۔
Top