Al-Quran-al-Kareem - Az-Zumar : 51
فَاَصَابَهُمْ سَیِّاٰتُ مَا كَسَبُوْا١ؕ وَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْ هٰۤؤُلَآءِ سَیُصِیْبُهُمْ سَیِّاٰتُ مَا كَسَبُوْا١ۙ وَ مَا هُمْ بِمُعْجِزِیْنَ
فَاَصَابَهُمْ : پس انہیں پہنچیں سَيِّاٰتُ : برائیاں مَا كَسَبُوْا ۭ : جو انہوں نے کمائی وَالَّذِيْنَ ظَلَمُوْا : اور جن لوگوں نے ظلم کیا مِنْ هٰٓؤُلَآءِ : ان میں سے سَيُصِيْبُهُمْ : جلد پہنچیں گی انہیں سَيِّاٰتُ : برائیاں مَا كَسَبُوْا ۙ : جو انہوں نے کمایا وَمَا هُمْ : اور وہ نہیں بِمُعْجِزِيْنَ : عاجز کرنے والے
تو ان پر ان (اعمال) کے وبال آپڑے جو انھوں نے کمائے اور وہ لوگ جنھوں نے ان میں سے ظلم کیا ان پر بھی جلد ہی ان اعمال کے وبال آپڑیں گے جو انھوں نے کمائے اور وہ ہرگز عاجز کرنے والے نہیں ہیں۔
فَاَصَابَهُمْ سَـيِّاٰتُ مَا كَسَبُوْا ۭ : ”سَـيِّاٰتُ“ سے مراد ان کے اعمال کے برے نتائج اور وبال ہیں، یعنی ان کے اعمالِ بد کے نتائج ان پر مختلف عذابوں کی صورت میں آپڑے۔ وَالَّذِيْنَ ظَلَمُوْا مِنْ هٰٓؤُلَاۗءِ۔۔ : یہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے کے اور بعد کے تمام کفار کو تنبیہ ہے کہ اگر پہلے لوگوں کی طرح وہ بھی ناشکری اور ظلم (کفر و شرک) سے باز نہ آئے تو ان کے اعمال کے برے نتائج بہت جلد ان پر آپڑیں گے۔ وَمَا هُمْ بِمُعْجِزِيْنَ : ”بِمُعْجِزِيْنَ“ کی باء نفی کی تاکید کے لیے ہے، اس لیے ترجمہ کیا گیا ہے کہ ”وہ ہرگز عاجز کرنے والے نہیں ہیں۔“ یعنی جب ان کے اعمال کے برے نتائج اور وبال مختلف عذابوں کی صورت میں ان پر آئے تو یہ نہ انھیں روک سکیں گے اور نہ کسی صورت یہ ہوگا کہ وہ اللہ تعالیٰ کو عاجز اور بےبس کرکے اس کی گرفت سے نکل کر بھاگ جائیں، یا چھپ جائیں۔ چناچہ ان میں سے جو زندہ رہے ان پر دنیا ہی میں قحط، خوف، جنگ، قید اور قتل کی صورت میں اللہ کے عذاب آئے اور فوت ہونے والوں کے لیے عذاب شدید انتظار میں ہے۔
Top