Al-Quran-al-Kareem - Az-Zukhruf : 11
وَ الَّذِیْ نَزَّلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءًۢ بِقَدَرٍ١ۚ فَاَنْشَرْنَا بِهٖ بَلْدَةً مَّیْتًا١ۚ كَذٰلِكَ تُخْرَجُوْنَ
وَالَّذِيْ نَزَّلَ : اور وہی ذات ہے جس نے نازل کیا مِنَ السَّمَآءِ : آسمان سے مَآءًۢ : پانی بِقَدَرٍ : ساتھ اندازے کے فَاَنْشَرْنَا بِهٖ : پھر زندہ کیا ہم نے ساتھ اس کے بَلْدَةً مَّيْتًا : مردہ زمین کو كَذٰلِكَ : اسی طرح تُخْرَجُوْنَ : تم نکالو جاؤ گے
اور وہ جس نے آسمان سے ایک اندازے کے ساتھ پانی اتارا، پھر ہم نے اس کے ساتھ ایک مردہ شہر کو زندہ کردیا، اسی طرح تم نکالے جاؤ گے۔
(1) والذین نزل من السمآء مآء بقدر، اس کی تفسیر کے لئے دیکھیے سورة مومنون کی آیت (18) کی تفسیر۔ (2) فانشرنا بہ بلدۃ میتاً : ”والذی نزل من السمآء مآء بقدر“ میں اپنا ذکر غائب کے صیغے سے کیا اور ”فانشرنا بہ“ میں جمع متکلم کے صیغے کے ساتھ فرمایا، اس سے مقصود اپنی شنہشاہی اور عظمت کا اظہار ہے کہ ہم ہیں جو بارش کے ساتھ مردہ شہر کو زندہ کردیتے ہیں، کسی دوسرے میں نہ یہ طاقت ہے اور نہ ہی کوئی دوسرا اس میں شریک ہے۔ (3) کذلک تحرجون : بارش کیساتھ مردہ زمین زندہ کردینے کو قیامت کی دلیل کے طور پر پیش فرمایا کہ جس طرح ہم مردہ زمین کو بارش کے ساتھ زندہ اور آباد کردیتے ہیں ایسے ہی تمہیں زندہ کر کے قبروں سے نکال کھڑا کریں گے۔ مزید دیکھیے سورة نحل (65) ، حج (5، 6) ، روم (50) ، فاطر (9) اور سورة یٰسین (33، 34)۔
Top