Al-Quran-al-Kareem - Az-Zukhruf : 21
اَمْ اٰتَیْنٰهُمْ كِتٰبًا مِّنْ قَبْلِهٖ فَهُمْ بِهٖ مُسْتَمْسِكُوْنَ
اَمْ اٰتَيْنٰهُمْ : یادی ہم نے ان کو كِتٰبًا : ایک کتاب مِّنْ قَبْلِهٖ : اس سے پہلے فَهُمْ بِهٖ : تو وہ اس کو مُسْتَمْسِكُوْنَ : پکڑ رہے ہیں
یا کیا ہم نے انھیں اس سے پہلے کوئی کتاب دی ہے ؟ پس وہ اسے مضبوطی سے تھامنے والے ہیں۔
ام اتینھم کتباً من قبلہ …:”ام“ سے پہلے ہمزہ استفہام پر مشتمل کوئی جملہ ہوتا ہے جو بعض اوقات مذکور اور بعض اوقات محذوف ہوتا ہے۔ یہاں ذکر یہ ہو رہا ہے کہ مشرکین نے فرشتوں کو اللہ تعالیٰ کی بٹیٹیاں قرار دے کر انھیں اللہ تعالیٰ کا شریک بنا لیا، اللہ تعالیٰ نے ان کی اس بات کا رد فرمایا۔ ظاہر ہے فرشتوں کے مونث ہونے کا علم یا تو مشاہدے سے ہوسکتا ہے یا اللہ تعالیٰ کے بتانے سے، جو اس کی نازل کردہ کسی کتاب میں موجود ہو۔”اشھدوا خلقھم“ (کیا وہ ان کی پیدائش کے وقت حاضر تھے) میں پہلی صورت کا رد اور ان کے مشاہدے کی نفی ہے، یعنی انھوں نے ان کی پیدائش کو نہیں دیکھا کہ وہ مذکر ہیں یا مونث اور ”ام اتینھم کتباً من قبلہ“ (یا کیا ہم نے انھیں اس سے پہلے کوئی کتاب دی ہے) میں دوسری صورت کا رد ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ان کے پاس فرشتوں کے مونث ہونے کی اور ان کی پرستش کی کوئی نقلی دلیل بھی نہیں ہے۔ کسی آسمانی کتاب میں انھیں یہ لکھا ہوا نہیں ملے گا کہ فرشتے اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں ہیں یا اس کی بادشاہت میں ان کا کوئی حصہ ہے۔ یہ بات اللہ تعالیٰ نے متعدد مقامات پر دہرائی ہے۔ دیکھیے سورة روم (35) ، فاطر (40) ، صافات (156، 157، احقاف (4) ، نمل (64) ، حج (8) اور انعام (48)۔
Top