Al-Quran-al-Kareem - Al-Fath : 19
وَّ مَغَانِمَ كَثِیْرَةً یَّاْخُذُوْنَهَا١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَزِیْزًا حَكِیْمًا
وَّمَغَانِمَ : اور غنیمتیں كَثِيْرَةً : بہت سی يَّاْخُذُوْنَهَا ۭ : انہوں نے وہ حاصل کیں وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَزِيْزًا : غالب حَكِيْمًا : حکمت والا
اور بہت سی غنیمتیں، جنھیں وہ حاصل کرینگے اور اللہ ہمیشہ سے سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔
(1) ومغانم کثیرۃ یاخذونھا : اس سے مراد خیبر اور یہود کی دوسری بستیاں ہیں جو کسی خاص مزاحمت کے بغیر مسلمانوں کو حاصل ہوئیں۔ صفی الرحمٰن مبارک پوری لکھتے ہیں :”خیبر مدینہ سے شمال کی طرف اسی (80) میل کے فاصلے پر ایک بہت بڑا شہر تھا ، جس میں کئی قلعے اور بہت سے باغات تھے۔ ابن اسحاق نے فرمایا، رسول اللہ ﷺ حدیبیہ سے واپس آکر مدینہ میں ذوالحجہ اور محرم کا کچھ حصہ ٹھہرے، پھر محرم کے باقی دنوں میں خیبر کی طرف نکلے۔“ (الرحیق المختوم) ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں :(افتحنا خبیر ولم نعنم ذھبا ولا فضۃ ، انما غنمنا البقر و الابل والمتاع والحوائط) (بخاری المغازی، باب غزوۃ خبیر، 2323)”ہم نے خیبر فتح کیا اور ہمیں سونا چاندی غنیمت میں نہیں ملا ہمیں صرف گائے بیل، اونٹ، سامان اور باغات غنیمت میں ملے۔“ خیبر کی فتح کے نتیجے میں مسلمانوں کو حاصل ہونے والی غنیمتوں کا اندازہ ابن عمر ؓ کی ایک روایت سے ہوتا ہے، انہوں نے فرمایا :(ماشبعنا حتی فتحنا خبیر) (بخاری، المغازی، باب غزوۃ خیر :2323)”ہم نے سیر ہو کر نہیں کھایا حتیٰ کہ خیبر فتح کیا۔“ اور عائشہ ؓ نے فرمایا :(لما فتحت خیبر فلنا الا ن تشع من التمر) (بخاری، المغازی، باب غزوۃ خبیر :2323)”جب خیبر فتح ہوا تو ہم نے کہا، اب ہم کھجوریں پیٹ بھر کر کھائیں گے۔“ الرحیق المختوم میں ہے :”اس فتح کے نتیجے میں مہاجرین کے حصے میں اتنی زمین اور باغات آئے کہا نہوں نے کھجوروں کے وہ درخت انصار کو واپس کردیئے جو انصار نے مدینہ میں انہیں دے رکھے تھے۔ (2) وکان اللہ عزیزاً حکیماً : چونکہ کافر کی تعداد اور ساز و سامان کی کثرت اور مسلمانوں کی قلت کے پیش نظر یہ بات ممکن نظر نہیں آتی تھی، اس جملے کے ساتھ اس فتح و غنیمت کا سبب بیان فرمایا۔ بقاعی نے فرمایا :”اس واؤ کے ساتھ مقدر جملے پر عطف ہے : ای بعزۃ اللہ و حکمۃ و کان اللہ عزیاً حکیماً“ یعنی یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی عزت و حکمت کی بدولت ہوا اور اللہ تعالیٰ مہیشہ سے سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔ نہ اس پر کوئی غالب آسکتا ہے، نہ اس کی تدبیر میں کسی خطا کی نشاندہی کرسکتا ہے۔
Top