Al-Quran-al-Kareem - Adh-Dhaariyat : 29
فَاَقْبَلَتِ امْرَاَتُهٗ فِیْ صَرَّةٍ فَصَكَّتْ وَجْهَهَا وَ قَالَتْ عَجُوْزٌ عَقِیْمٌ
فَاَقْبَلَتِ : پھر آگے آئی امْرَاَتُهٗ : اس کی بیوی فِيْ صَرَّةٍ : حیرت سے بولتی ہوئی فَصَكَّتْ : اس نے ہاتھ مارا وَجْهَهَا : اپنا چہرہ وَقَالَتْ : اور بولی عَجُوْزٌ : بڑھیا عَقِيْمٌ : بانجھ
تو اس کی بیوی چیختی ہوئی آگے بڑھی، پس اس نے اپنا چہرہ پیٹ لیا اور اس نے کہا بوڑھی بانجھ !
(1) فاقبلت امراتہ فی صرۃ …:”صرۃ“ صیحہ، چیخ ”صر“ یصر“ (ن) ”صریر“ القلم“ (قلم کی آواز) اور ”صربر الباب“ (دروازے کی آواز) بھی اسی سے مشتق ہے۔ ”صرۃ“ میں تنوین تعظیم کی ہے :”ای صبحہ عظیمۃ ورنہ“ ابن کثیر نے فرمایا :”صرۃ“ سے مراد اس کا ”یویلتی“ کہنا ہے جو سورة ہود (72) میں مذکور ہے، یہاں اس کا قول مختصر ذکر فرمایا ہے۔”عجوز عقیم“”ای انا عجوز مقیم“ یعنی یہ بشارت سن کر اپنی عمر دیکھتے ہوئے حیرت و مسرت کے جذبات سے بےاختیار چیختی ہوئی فرشتوں کی طرف آئی۔ (2) فصکت وجھا :”صک یصک صکا“ (ن) چہرے پر زور سے ہاتھ مارنا، جیسا کہ عورتیں تعجب کے وقت کرتی ہیں یعنی تعجب سے چہرے کو پ یٹ کر کہنے لگی کہ میں تو بڑھی ہوں، جوانی کی عمر سے بانجھ ہوں، اب خاک بچہ جنوں کی۔ (3) بعض لوگوں نے اس سے ماتم اور سینہ کو بی کی دلیل کشیدگی ہے، مگر یہ نہیں سوچا کہ کیا خوشی کی خبر پر بھی ماتم ہوتا ہے ! ؟
Top