Al-Quran-al-Kareem - At-Tur : 44
وَ اِنْ یَّرَوْا كِسْفًا مِّنَ السَّمَآءِ سَاقِطًا یَّقُوْلُوْا سَحَابٌ مَّرْكُوْمٌ
وَاِنْ : اور اگر يَّرَوْا كِسْفًا : وہ دیکھیں ایک ٹکڑا مِّنَ السَّمَآءِ : آسمان سے سَاقِطًا : گرنے والا يَّقُوْلُوْا : وہ کہیں گے سَحَابٌ : بادل ہیں مَّرْكُوْمٌ : تہ بہ تہ
اور اگر وہ آسمان سے گرتا ہوا کوئی ٹکڑا دیکھ لیں تو کہہ دیں گے یہ ایک تہ بہ تہ بادل ہے۔
(وان یروا کسفاً من السمآء ساقطاً…:”کسافاً“ سین کی جزم کے ساتھ واحد ہے، ٹکڑا۔ بعض کہتے ہیں جمع ہے، جیسا کہ ”سدرۃ“ کی جمع ”سدر“ ہے، ٹکڑے۔ (اعراب القرآن از درویش) یعنی ان لوگوں نے ہر قیمت پر انکار کیا ت ہیہ کر رکھا ہے اور ایمان لانے کی شرط کے طور پر جن معجزات کا مطالبہ کرتے ہیں وہ صرف لا جواب کرنے کے لئے کرتے ہیں۔ اگر ان کے تمام طلب کردہ معجزات بھی دکھا دیئے جائیں پھر بھی یہ ایمان نہیں لائیں گے۔ (دیکھیے انعام : 11 یونس 96، 97) پھر یا تو اسے آنکھوں پر جادو کہہ کر رد کردیں گے (دیکھیے حجر : 15) یا کوئی اور بہانہ بنا کر ایمان لانے سے انکار کردیں گے۔ مثلاً ان کا مطالبہ ہے کہ ہم پر آسمان کو ٹکڑے کر کے گرا دے (دیکھیے بنی اسرائیل : 92) اگر ہم ان کا یہ مطالبہ بھی پورا کردیں اور آسمان کا کوئی ٹکڑا گرا دیں تو اسے تہ ہبہ تہ بادل کہہ کر ایمان لانے سے انکار کردیں گے، حالانکہ وہ دیکھ رہے ہوں گے اور انہیں یقین ہوگا کہ وہ تہ بہ تہ بادل نہیں ہے۔
Top