Al-Quran-al-Kareem - An-Najm : 30
ذٰلِكَ مَبْلَغُهُمْ مِّنَ الْعِلْمِ١ؕ اِنَّ رَبَّكَ هُوَ اَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبِیْلِهٖ١ۙ وَ هُوَ اَعْلَمُ بِمَنِ اهْتَدٰى
ذٰلِكَ : یہی مَبْلَغُهُمْ : ان کی انتہا ہے مِّنَ الْعِلْمِ ۭ : علم میں سے اِنَّ رَبَّكَ : بیشک رب تیرا هُوَ اَعْلَمُ : وہ زیادہ جانتا ہے بِمَنْ ضَلَّ : اس کو جو بھٹک گیا عَنْ سَبِيْلِهٖ ۙ : اس کے راستے سے وَهُوَ اَعْلَمُ : اور وہ زیادہ جانتا ہے بِمَنِ اهْتَدٰى : اس کو جو ہدایت پا گیا
یہ علم میں ان کی انتہا ہے، یقینا تیرا رب ہی زیادہ جاننے والا ہے اسے جو اس کے راستے سے بھٹک گیا اور وہی زیادہ جاننے والا ہے اسے جو راستے پر چلا۔
(1) ذلک مبلغھم من العلم : ”مبلغ“ ”بلغ یبلغ“ (ن) سے ظرف ہے پہنچنے کی جگہ۔”ذلک“ کا لفظ تحقیر کیلئے ہے کہ ان لوگوں کے علم کی پہنچ اور اتنہا اس حقیر حیات دنیا تک ہی ہے، جو آخرت کے مقابلے میں قلیل بھی ہے اور ناپائیدار بھی، اس سے آگے نہ انہیں کچھ علم ہے نہ وہ اس سے آگے جاننے یا سوچنے کے لئے تیار ہیں۔ رسول اللہ ﷺ سے مروی ایک دعا میں آپ ﷺ کے یہ الفاظ آئے ہیں :(ولاتجعل الدنیا اکبر ھمنا ولا مبلغ علمنا) (ترمذی، الدعوات، باب دعاء ”اللھم اقسم لنا…“ ، 3502، قال الالبانی حسن)”اور دنیا کو ہماری سب سے بڑی فکر نہ بنانا اور نہ اسے ہمارے علم کی انتہا بنانا۔“ (2) ان ربک ھو اعلم بمن ضل عن سبیلہ …: اس سے اللہ تعالیٰ کا کمال علم ثابت ہوتا ہے کہ اسے ان تمام لوگوں کا علم ہے جو اس کی راہ سے بھٹکے ہوئے ہیں اور ان کا بھی جو اس کی راہ پر قائم ہیں۔
Top