Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Quran-al-Kareem - An-Najm : 4
اِنْ هُوَ اِلَّا وَحْیٌ یُّوْحٰىۙ
اِنْ هُوَ
: نہیں وہ
اِلَّا وَحْيٌ
: مگر ایک وحی ہے
يُّوْحٰى
: جو وحی کی جاتی ہے
وہ تو صرف وحی ہے جو نازل کی جاتی ہے۔
(1) ان ھو الا وحی یوحی :”ھو“ سے مراد یا تو قرآن مجید اور دین ہے جس کے متعلق مشرکین کہتے تھے کہ آپ ﷺ نے اسے اپنے پاس سے بنا لیا ہے، جیسا کہ فرمایا :(ام یقولون افترہ بل ھو الحق من ربک) (السجدۃ : 3)”یا وہ کہتے ہیں کہ اس نے اسے خود گھڑ لیا ہے۔ بلکہ وہ تیرے رب کی طرف سے حق ہی ہے۔“ اس لئے قرآن اور دین کے متعلق فرمایا کہ وہ وحی کے سوا کچھ نہیں۔ دوسری جگہ فرمایا :(فانھم لایکذبونک ولکن الظلمین بایت اللہ یجحدون) (الانعام : 33)”تو بلاشبہ وہ تجھے جھوٹا نہیں کہتے اور لیکن وہ ظالم اللہ کی آیات کا انکار کرتے ہیں۔“ یا اس ”ھو“ سے مراد ”ینطق“ کے ضمن میں پایا جانے والا ”منطوق بہ“ ہے، یعنی وہ بات جو وہ بولتا ہے وحی کے سوا کچھ نہیں، جو اس کی طرف کی جاتی ہے۔ یہاں ایک سوال ہے کہ کیا رسول اللہ ﷺ ہر بات وحی کے بعد ہی کرتے تھے ؟ اگر ہاں کہا جائے تو ان متعدد باتوں کے متعلق کیا کہا جائے گا جن کی اللہ تعالیٰ نے اصلاح فرمائی ؟ مثلاً فرمایا :(عفا اللہ عنک لم اذنت لھم) (التوبۃ : 33) ”اللہ نے تجھے معاف کردیا، تو نے انہیں کیوں اجازت دی۔“ اور فرمایا :(ماکان لنبی ان یکون لہ اسری حتی ینحن فی الارض) (الانفال : 68)”کبھی کسی نبی کے لائق نہیں کہ اس کے ہاں قیدی ہوں، یہاں تک کہ وہ زمین میں خوب خون بہا لے۔“ اور فرمایا :(مان کان للنبی و الذین امنوا ان یستغفروا للمشرکین) (التوبہ : 113)”اس نبی اور ان لوگوں کے لئے جو ایمان لائے کبھی جائز نہیں کہ وہ مشرکوں کے لئے بخشش کی دعا کریں۔“ اور فرمایا :(یایھا النبی لم تحرم ما احل اللہ لک) (التحریم 1)”اے نبی ! تو کیوں حرام کرتا ہے جو اللہ نے تیرے لئے حلال کیا ہے ؟“ عالوہ ازیں اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو صحباہ ؓ کے ساتھ مشورے کا حکم دیا، فرمایا :(وشاورھم فی الامر) (آل عمران : 159)”اور کام میں ان سے مشورہ کر۔“ جب کہ وحی کے بعد نہ مشورے کی ضرورت ہے نہ اجازت کی۔ جواب اس سوال کا یہ ہے کہ یہاں ان باتوں کو وحی قرار دیا جا رہا ہے جو آپ ﷺ لوگوں کے سامنے قرآن مجید یا شریعت کے حکم کے طور پرب یان فرماتے تھے۔ مفسر ابن کثیر ؒ نے فرمایا :”ان ھو الا وحی یوحی“ ای انما یقول ما امر بہ یبلغہ الی النسا کاملاً موفراً من غیر زیادۃ ولا نقصان“”یعنی ”ان ھو الا وحی یوحی“ کام طلب یہ ہے کہ آپ ﷺ وہی بات کہتے تھے جس کے متعلق آپ ﷺ کو حکم دیا جاتا تھا کہ کسی کمی یا زیادتی کے بغیر پوری پوری لوگوں تک پہنچا دیں۔“ اس وحی میں قرآن مجدید بھی شامل ہے اور حدیث بھی۔ عبداللہ بن عمر وؓ باین کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ سے جو کچھ سنتا اسے حفظک رنے کے ارادے سے لکھ لیتا تھا، تو قریش نے مجھے منع کیا اور کہا کہ تم رسول اللہ ﷺ سے جو بھی سنتے ہو لکھ لیتے ہو، حالانکہ رسول اللہ ﷺ لایک بشر ہیں، جو کبھی غصے میں بات کرتے ہیں اور کبھی خوشی میں، تو میں نے لکھنا ترک کردیا۔ پھر میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس بات کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے اپنے دہن مبارک کی طرف اپنی انگلی سے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا :(اکتب فو الذی نفسی بیدہ ! مایخرج منہ الا حق) (ابو داؤد، العلم، باب کتابۃ العلم : 03636 وقال الالبانی صحیح)”لکھو، کیونکہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! اس (منہ) سے حق کے سوا کچھ نہیں نکلتا۔“ ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :(انی لا اقول الا حقا)”میں حق کے سوا کچھ نہیں کہتا۔“ نکلتا۔“ ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :(انی لا اقول الا حقا)”میں حق کے سوا کچھ نہیں کہتا۔“ تو آپ کے کسی صحابی نے کہا :”یا رسول اللہ ! آپ تو ہم سے خوش طبعی بھی کرلیتے ہیں ؟“ آپ ﷺ نے فرمایا :(انی لا اقول الاحقا)”بلاشبہ میں حق کے سوا کچھ نہیں کہتا۔“ (مسند احمد : 2/330، ح : 8381) مسند احمد کے محقق نے فرمایا۔”اسنادہ قوی“ کہ اس کی سند قوی ہے۔ (2) اس مقام پر مفسر عبدالرحمن کیلانی نے ”تیسیرا القرآن“ میں رسول اللہ ﷺ کے اقوال و افعال کی حیثیت کے متعلق بہت مفید بحث لکھی ہے جس میں منکرین حدیث کے مغالطوں کا جواب بھی آگیا ہے۔ فوائد کے پیش نظر وہ بحث یہاں درج کی جاتی ہے :”ان آیات کے اولین مخاطب تو کافر مکہ ہیں، مگر یہ آیتیں چونکہ آپ ﷺ کے اقوال کو وحی اور واجب الاتباع قرار دیتی ہیں، لہٰذا منکرین حدیث ان کو مقید بھی کرتے ہیں اور ان کا مذاق بھی اڑاتے ہیں۔ مثلاً ایک صاحب نے یوں کہا کہ اگر رسول اللہ ﷺ اپنے گھر جا کر اپنی کسی زوج سے یہ کہتے ہیں کہ ”میرا جوتا لاؤ“ تو کیا یہ بھی وحی ہوتی تھی ؟ اور اکثر منکرین اس کی یہ تاویل کرتے ہیں کہ آپ ﷺ کی طرف جو کچھ وحی کی جاتی رہی وہ سب قرآن میں آگئی ہے۔ اسی پر کفار کو اعتراض اور اسی پر آپ ﷺ سے ان کا تکرار اور جھگڑا رہتا تھا اور آپ ﷺ کی قرآن کے علاوہ دوسری باتیں جو بحیثیت انسان کے ہیں، وہ قابل اتباع نہیں ہیں۔ اس طرح یہ حضرات چونکہ تمام ذخیرہ حدیث کو اور آپ ﷺ کی سنت کو دین سے خارج اور ناقابل اتباع بلکہ واضح الفاظ میں بےکار ثابت کرنا چاہتے ہیں لہٰذا ہم اس پر ذرا تفصیل سے بات کریں گے۔ ان لوگوں کی بنیادی غلطی یہ ہے کہ انہوں نے آپ ﷺ کی زندگی کے اقوال کو صرف دو حصوں میں قسیم کردیا، حالانکہ آپ ﷺ اللہ کے رسول ہونے کی حیثیت سے کتاب اللہ کے معلم، مفسر اور شارع بھی تھے اور آپ ﷺ نے قرآن کی جو تعلیم، تفسیر اور تشطریح فرمائی وہ بھی دین ہی سے متعلق تھی۔ اس طرح آپ ﷺ کے اقوال دو کے بجائے تین حصوں میں تقسیم ہوئے۔ پھر آپ ﷺ صرف بولتے ہی نہ تھے، کچھ کرتے بھی تھے اور آپ ﷺ کے افعال بھی اسی طرح واجب الاتباع تھے جیسے اقوال۔ اس طرح تین کے بجائے اور بھی زیادہ حصے ہوگئے۔ مختصراً آپ ﷺ کی زندگی کے درج ذیل پہلو ہمارے سامنے آتے ہیں جن سے معلوم ہوجائے گا کہ دین میں سنت کی کیا ضرورت اور کیا مقام ہے : (1) تشریعی امور : قرآن میں نماز کا حکم تو بہت دفعہ آیا ہے مگر اس کی تفصیل کہیں بھی نہیں کہ اسے کیسے ادا کیا جائے، کتنی نمازیں ہوں، ان کے صحیح اوقات کیا ہیں، ہر نماز میں رکعات کی تعداد کتنی ہے اور اس کی ترکیب کیا ہے ؟ اسی طرح حج کیسے ادا کیا جائے، زکوۃ کتنی وصول کی جائے ؟ قضا یا کا فیصلہ کیونکر کیا جائے۔ ہر قضیہ کیلئے شہادتوں کا نصاب اور طریق کار کیا ہے، یا نکاح میں عورت کی رضا مندی کا حق اور اس کی اہمیت، خلع کا حق، صلح و جنگ کے قواعد کی تفصیلات وغیرہ وغیرہ۔ یہ تمام امور ایسے ہیں کہ انسان سنت یا آپ ﷺ کے اقوال و افعال سے بےنیاز ہو کر انہیں بجا لا ہی نہیں سکتا۔ گویا قرآن کو ماننے اور جاننے کا واحد ذریعہ آپ ﷺ کی سنت ہے۔ پھر یہ تمام مندرجہ امور ایسے ہیں جن میں آپ ﷺ نے صحابہ سے کبھی مشورہ نہیں جاننے کا واحد ذریعہ آپ ﷺ کی سنت ہے۔ پھر یہ تمام مندرجہ امور ایسے ہیں جن میں آپ ﷺ نے صحابہ سے کبیھ مشورہ نہیں کیا، حالانکہ آپ ﷺ کو مشروے کا تاکیدی حکم تھا، کیونکہ یہ امور انسانی بصیرت سے تعلق نہیں رکھتے۔ عام انسان تو کیا ایک نبی بھی ایسے امور کا فیصلہ کرنے کا مجاز نہیں۔ ایسے تمام امور آپ ﷺ کو بذریعہ وحی بتائے اور سکھائیج اتے تھے۔ خواہ یہ وحی بذریعہ القا ہو یا جبرئیل ؑ کے بصورت انسان سامنے آکر بتانے کی شکل میں ہو۔ گویا ایسے تمام امور بھی بذریعہ وحی طے پاتے تھے جسے عرف عام میں ”وحی خفی“ کہا جاتا ہیا ور یہ تو ظاہر ہے کہ ایسے تمام تفصیلات قرآن میں مذکور نہیں۔ (2) تدبیری امور : ایسے امور میں آپ ﷺ کو صحابہ سے مشورہ لینے کا حکم دیا گیا تھا، مثلاً جنگ کے لئے کون سا مقام مناسب رہے گا، قیدیوں سے کیا سلوک کیا اجئے، نظام حکومت کیسے چلایا جائے ؟ گویا یہ ایسے امور ہیں جن کا تعلق انسانی بصیرت سے بھی ہے اور تجربہ سے بھی۔ ایسے امور میں وحی کی ضرورت نہیں ہوتی، الایہ کہ مشورہ کے بعد فیصلہ میں کوئی غلطی رہ جائے۔ ایسی صورت میں اس فیصلہ کی اصلاح بذریعہ وحی کردی جاتی ہے، جیسے غزوہ بدر کے قیدیوں کے متعلق مشورہ کے بعد فیصلہ کے متعلق وحی قرآن میں نازل ہوئی۔ (3) اجتہادی امور : اس سے مراد ایسے دینی امور ہیں جن میں کسی پیش آمد ہ مسئلہ کا حل سابقہ وحی کی روشنی میں تلاش کیا جائے۔ گویہ معاملہ ہر ماہ علوم دین کی ذاتی بصیرت سے یکساں تعلق رکھتا ہے، تاہم آپ ﷺ اس کے سب سے زیادہ حق دار تھے۔ اس کی مثال یہ ہے کہ ایک عورت نے آپ ﷺ کے پاس آکر مسئلہ پوچھا کہ میرے باپ پر حج فرض تھا اور وہ مرگیا ہے، کیا میں اب اس کی طرف سے حج کرسکتی ہوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :”بھلا دیکھو ! اگر اس کے ذمے قرض ہوتا تو تم اسے ادا نہ کرتی ؟“ اس عورت نے ”ضرور کرتی۔“ تو آپ ﷺ نے فرمایا :”تو پھر اللہ اس ادائیگی کا زیادہ حق دار ہے۔“ (بخاری، جزاء الصید، باب الحج والنذور …: 1853) آپ ﷺ کے ایسے اجتہادات اور اسنباطات کی فہرست بھی طویل ہے، تاہم اس سلسلے میں بھی جب کبھی کوئی لغزش ہوئی تو اس کی بذریعہ وحی جلی یا خفی اصلاح کردی گئی۔ اس کی مثال وہ حدیث ہے جسے سیدنا ابوقتادہ ؓ نے یوں روایت کیا کہ ایک آدمی نے پوچھا :”یا رسول اللہ ! بتائیے اگر میں اللہ کی راہ میں مارا جاؤں، درآں حالیہ میں صبر کرنے والا، ثواب کی نیت رکھنے والا، آگے بڑھنے والا، پیٹھ نہ پھیرنے والا ہوں، تو کیا اللہم یرے سب گناہ معاف کر دے گا ؟“ آپ ﷺ نے فرمایا :”ہاں !“ وہ شخص چلا گیا تو آپ ﷺ نے اسے پھر آواز دے کر بلایا اور فرمایا :”مگر قرضہ معاف نہ ہوگا، جبریل نے ابھی مجھے اس طرح بتایا ہے۔“ (نسائی، الجھاد، باب من قاتل فی سبیل اللہ تعالیٰ و علیۃ دین : 3158۔ مسلم : 1885) یعنی سائل کے سوال پر رسول اللہ ﷺ نے تو جنت کی بشارت دے دی، کیونک شہادت ایسا افضل عمل ہے کہ خون کا پہلا قطرہ گرتے ہی شہید جنت کا حق دار بن جاتا ہے، لیکن اللہ تعالیٰ نے اسی وقت وحی بھیج کر اس میں ترمیم فرما دی۔ (4) طبعی امور : جس میں انسان کی روز مرہ کی بول چال، خوراک، پوشاک اور دوسرے معاملات آجاتے ہیں اور ان امور کا تعلق تمام لوگوں سے یکساں ہے۔ ایسے امور میں انسان اور ایسے ہی آپ ﷺ بھی نسبتاً وحی سے آزاد تھے لیکن وہ کون سا پہلو ہے جس میں وحی نے ایسے معاملات پر پابندی نہ لگائی ہو ؟ مثلاً انسان اس بات میں تو آزاد ہے کہ وہ چاہے تو گوشت کھائے چاہے تو سبزی کھائیا ور چاہے تو دال کھائے، لیکن وہ حلال اور پاکیزہ چیزیں ہی کھا سکتا ہے۔ پھر اسے یہ بھی ہدیات ہے کہ کھانے سے پہلے ”بسم اللہ ‘ ‘ پڑھے، اپنے دائیں ہاتھ سے کھائے، اپنے آگے سے کھائے، برتن کو صاف کرے اور بعد میں دعا پڑھے۔ اسی طرح وہ اپنے لباس کے انتخاب کی حد تک تو آزاد ہے لیکن لباس کا ساتر ہونا اور ستر ڈھانکنا ضروری ہے اور عورتوں کے لئے پردہ بھی۔ عورت مردوں جیسا لباس نہ پہنے، نہ مرد عورتوں جیسا لباس پہنیں۔ وہ اپنے اہل خانہ سے گفتگو میں آزاد ہے لیکن اپنی بیوی سے حسن سلوک اور حسن معاشرت کا پابند ہے۔ وہ اپنا ک اور بار اختیار کرنے میں آزاد ہے لیکن حرام ک اور بار نہیں کرسکتا، نہ جائز ک اور بار میں ناجائز طریقوں سے مال کما سکتا ہے۔ ماپ تول میں کمی بیشی نہیں کرسکتا۔ کسی دوسرے سے فریب سے مال نہیں بٹور سکتا۔ نہ ہی سود اور اس کے مختلف طریقوں سے مال اکٹھا کرسکتا ہے وغیرہ وغیرہ آخر وہ کون سا پہلو ہے جس میں وہ وحی سے بےنیاز ہے۔ ان تصریحات سے واضح ہوتا ہے کہ تشریعی امور کا انحصار کلیتاً وحی پر ہے اور قرآن میں احکام چونکہ مجملاً مذکور ہوئے ہیں اور ان کا تعلق انسانی بصیرت سے بھی نہیں، لہٰذا یہ احکام سنت کے بغیر انجام پا ہی نہیں سکتے۔ باقی تینوں قسم کے امور میں انسان نسبتاً آزاد ہے مگر ان تینوں پہلوؤں پر بھی وحی نے پابندیاں لگائی ہیں اور ہدایات بھی دی ہیں جن میں اکثر کا ذکر قرآن میں نہیں تو پھر آخر سنت نبوی سے انکار کیسے ممکن ہے اور کیسے کہا جاسکتا ہے کہ ”وما ینطق“ کا تعلق صرف قرآن ہی سے ہے ؟ اور اس نظریے کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ جو شخص سنت کا منکر ہو وہ قرآن کا بھی منکر ہوتا ہے۔“ (تیسیرا القرآن)
Top