Al-Quran-al-Kareem - An-Najm : 5
عَلَّمَهٗ شَدِیْدُ الْقُوٰىۙ
عَلَّمَهٗ : سکھایا اس کو شَدِيْدُ الْقُوٰى : زبردست قوت والے نے
اسے نہایت مضبوط قوتوں والے (فرشتے) نے سکھایا۔
(علمہ شدید القوی : بعض لوگ اس سے مراد اللہ تعالیٰ لیتے ہیں مگر یہ درست نہیں، بلکہ اس سے مراد جبریل ؑ ہیں جنہوں نے آپ ﷺ تک اللہ تعالیٰ کی وحی پہنچائی۔ دل یل اس کی یہ ہے کہ دوسری جگہ واضح طور پر یہ صفت جبریل ؑ ک بیان ہوئی ہے، فرمایا :(انہ لقول رسول کریم ، ذی قوۃ عند ذی العرش مکین ، مطاع ثم امین) (التکویر : 19 تا 21)”بلاشبہ یقینا یہ ایک ایسے پغیام پہنچانے اولے کا قول ہے جو بہت معزز ہے۔ بڑی قوت والا ہے، عرش والے کے ہاں بہت متر بےوالا ہے۔ وہاں اس کی بات مانی جاتی ہے، نہایت امانت دار ہے۔“ ”القوی“ ”قوۃ“ کی جمع ہے، اس سے معلوم ہوا کہ جبریل ؑ کو اللہ تعالیٰ نے ایک نہیں بہت سی قوتیں عطا فرمائی ہیں اور ہر قوت ہی نہایت مضبوط اور زبردست ہے، بھلا جسے اللہ تعالیٰ نہایت مضبوط قوتوں والا فرمائے اس کی قوتوں کا کون اندازہ کرسکتا ہے۔ سید ولد آدم ﷺ نے انہیں ان کی اصل صورت میں صرف دو دفعہ دیکھا اور اس دیکھنے سے جو کیفیت آپ ﷺ پر گزری اس سے ان کی عظمت وہیبت، حسن و جمال اور قو ت و وسعت کا تھوڑا سا اندازہ ہوتا ہے۔ پھر ہز اورں سالوں کے فاصلے لمحوں میں طے کرنے سے ان کی رفتار کی سرعت و قوت کا معمولی اندازہ ہوتا ہے۔
Top