Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Quran-al-Kareem - Al-Hashr : 9
وَ الَّذِیْنَ تَبَوَّؤُ الدَّارَ وَ الْاِیْمَانَ مِنْ قَبْلِهِمْ یُحِبُّوْنَ مَنْ هَاجَرَ اِلَیْهِمْ وَ لَا یَجِدُوْنَ فِیْ صُدُوْرِهِمْ حَاجَةً مِّمَّاۤ اُوْتُوْا وَ یُؤْثِرُوْنَ عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ وَ لَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ١۫ؕ وَ مَنْ یُّوْقَ شُحَّ نَفْسِهٖ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَۚ
وَالَّذِيْنَ
: اور جن لوگوں نے
تَبَوَّؤُ
: انہوں نے قرار پکڑا
الدَّارَ
: اس گھر
وَالْاِيْمَانَ
: اور ایمان
مِنْ قَبْلِهِمْ
: ان سے پہلے
يُحِبُّوْنَ
: وہ محبت کرتے ہیں
مَنْ هَاجَرَ
: جس نے ہجرت کی
اِلَيْهِمْ
: ان کی طرف
وَلَا يَجِدُوْنَ
: اور وہ نہیں پاتے
فِيْ
: میں
صُدُوْرِهِمْ
: اپنے سینوں (دلوں)
حَاجَةً
: کوئی حاجت
مِّمَّآ
: اس کی
اُوْتُوْا
: دیا گیا انہیں
وَيُؤْثِرُوْنَ
: اور وہ اختیار کرتے ہیں
عَلٰٓي اَنْفُسِهِمْ
: اپنی جانوں پر
وَلَوْ كَانَ
: اور خواہ ہو
بِهِمْ خَصَاصَةٌ ڵ
: انہیں تنگی
وَمَنْ يُّوْقَ
: اور جس نے بچایا
شُحَّ نَفْسِهٖ
: بخل سے اپنی ذات کو
فَاُولٰٓئِكَ
: تو یہی لوگ
هُمُ
: وہ
الْمُفْلِحُوْنَ
: فلاح پانے والے
اور (ان کے لیے) جنھوں نے ان سے پہلے اس گھر میں اور ایمان میں جگہ بنا لی ہے، وہ ان سے محبت کرتے ہیں جو ہجرت کر کے ان کی طرف آئیں اور وہ اپنے سینوں میں اس چیز کی کوئی خواہش نہیں پاتے جو ان (مہاجرین) کو دی جائے اور اپنے آپ پر ترجیح دیتے ہیں، خواہ انھیں سخت حاجت ہو اور جو کوئی اپنے نفس کی حرص سے بچا لیا گیا تو وہی لوگ ہیں جو کامیاب ہیں۔
1۔ وَالَّذِیْنَ تَبَوَّؤُالدَّارَ وَالْاِیْمَانَ مِنْ قَبْلِہِمْ :”بوا یبوی“ (تفعیل) جگہ دینا ، ٹھکانہ دینا ، جیسا کہ فرمایا :(وَلَقَدْ بَوَّاْنَا بَنِیْٓ اِسْرَآئِ یْلَ مُبَوَّاَ صِدْقٍ) (یونس : 93) ’ ’ اور بلا شبہ یقینا ہم نے بنی اسرائیل کو ٹھکانہ دیا ، با عزت ٹھکانہ۔”تبوا یتبوا“ کسی جگہ میں ٹھکانہ بنانا ، مقیم ہونا۔”الدار“ میں الف لام عہد کا ہے ، اس گھر میں جہاں مہاجرین ہجرت کر کے پہنچے۔ ”دار ہجرت“ مدینہ منورہ کا لقب ہے ، امام مالک ؒ تعالیٰ کو اسی لیے ”امام دار الجھرۃ“ کہا جاتا ہے کہ وہ مدینہ منورہ میں رہتے تھے۔ یعنی اموال فے فقراء مہاجرین کے لیے ہیں اور ان لوگوں کے لیے جنہوں نے مہاجرین کے آنے سے پہلے ہی دار ہجرت اور ایمان میں جگہ بنا لی تھی ، یعنی پہلے ہی مدینہ میں رہتے تھے اور ایمان لے آئے تھے۔ ایمان لانے کے لیے یہاں ایمان میں جگہ اور ٹھکانہ بنانے کا لفظ استعمال فرمایا ہے۔ یہ استعارہ ہے جس میں ایمان کو ایک مضبوط پناہ گاہ اور ٹھکانے کے ساتھ تشبیہ دی ہے ، جس میں وہ پہلے ہی داخل ہوچکے تھے۔ ان لوگوں سے مراد تمام انصار ہیں جن میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو اس وقت ایمان لائے جب کوئی مہاجر مدینہ میں نہیں آیا تھا ، یعنی بیعت عقبہ اولیٰ والے انصار اور وہ بھی جو رسول اللہ ﷺ کی تشریف آوری سے پہلے ایمان لا چکے تھے جب کچھ مہاجرین آچکے تھے اور کچھ آنے والے تھے اور مکہ فتح ہونے تک مسلمان ہونے والے تمام انصار بھی ، کیونکہ وہ بھی کئی مہاجرین سے پہلے ایمان لے آئے تھے۔ 2۔ یُحِبُّوْنَ مَنْ ہَاجَرَ اِلَیْہِمْ : یہ انصار کی دوسری فضیلت ہے کہ وہ ہجرت کر کے اپنے پاس آنے والوں سے محبت رکھتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ جس طرح انصار نے ہجرت کر کے آنے والوں کو گلے لگایا اس کی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے مہاجرین کو اپنی جائیداد ، گھر بار ، زمینوں اور باغوں میں شریک کرلیا اور اتنے اصرا ر کے ساتھ ان میں سے ہر ایک کو اپنے گھروں میں ٹھہرانے کی کوشش کی کہ مہاجرین کو قرعہ ڈال کر ان کے گھروں میں تقسیم کیا گیا ، جیسا کہ ام علاء انصاریہ ؓ نے فرمایا :(انھم اقتسموا المجھاجرین قرعۃ، قالت فطار لنا عثمان بن مظعون، وانزلناہ فی ابیاتنا) (بخاری ، التفسیر ، باب رویہ النسائ، 7003) ”انصار نے مہاجرین کو قرعہ کے ساتھ تقسیم کیا ، ہمارے حصے میں عثمان بن مظعون آئے ، تو ہم نے انہیں اپنے گھروں میں ٹھہرا لیا“۔ اس محبت کا مظہر مواخات تھی ، جس کی وجہ سے سعد بن ربیع انصاری ؓ نے عبد الرحمن بن عوف ؓ کو اپنی ساری جائیداد اور تمام مکانوں میں سے نصف کی اور دو بیویوں میں سے ایک کو طلاق کے بعد ان کے نکاح میں دینے کی پیش کش کی ، جس پر انہوں نے انہیں برکت کی دعا دی مگر یہ پیش کش قبول نہ کی۔ (دیکھئے بخاری : 2049) انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ مہاجرین نے کہا :(یا رسول اللہ ! ما راینا رمثل قوم یدمنا علیھم احسن مواساۃ فی قلیل ، ولااحسن بدلا فی کثیر ، لقد کفونا المثونۃ ، واشر کونا فی المھنا ، حتی لقد حسبنا ان یدھبوا بالاجر کلہ ، قال لا ، مااینتم علیھم ، ودعوتم اللہ عزوجل لھم) (مسند احمد : 3، 200، 201، ح : 13075، قال المحقق ، سنادۃ صحیح علی شرط الشیخین، ترمذی : 2487) ”اے اللہ کے رسول ! ہم نے ان جیسے لوگ نہیں دیکھے جن کے پاس ہم آئے ہیں ، جو تھوڑے میں اچھی سے اچھی غم خواری کرتے ہوں اور زیادہ میں بہتر سے بہتر خرچ کرتے ہوں۔ وہ ہماری جگہ خود محنت مشقت کر رہے ہیں اور انہوں نے آمدنی میں ہمیں شریک کر رکھا ہے ، یہاں تک کہ ہمیں گمان ہوتا ہے کہ سارا اجر وہی لے جائیں گے۔“ آپ ﷺ نے فرمایا :”نہیں ، جب تک تم ان کی تعریف کرتے رہو گے اور اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے دعا کرتے رہو گے“۔ انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے انصار کو بلایا تا کہ بحرین کا علاقہ بطور جاگیر ان کے لیے لکھ دیں۔ انہوں نے کہا :”جب تک ہمارے مہاجر بھائیوں کو بھی اتنا ہی نہ دیں ہم نہیں لیں گے“۔ آپ ﷺ نے فرمایا :(اما لا ، فاصبروا حتیٰ تلقونی ، فانہ سیصیبکم بعدی اترۃ) (بخاری ، مناقب الانصار ، باب قول النبی ﷺ للانصار : ”اصبروا حتی ً تلقوانی علی الحوض“: 3794)”اگر تم نہیں لیتے تو صبر کرو ، یہاں تک کہ مجھ سے آملو ، کیونکہ میرے بعد تم پر دوسروں کو ترجیح دی جائے گی“۔ ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ انصار نے نبی ﷺ سے کہا :”اے اللہ کے رسول ! ہمارے کھجوروں کے درخت ہمارے اور ہمارے مہاجر بھائیوں کے درمیان تقسیم کر دیجئے“۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”نہیں۔“ تو انصار نے (مہاجرین سے) کہا : ’ ’ تمہ ہماری جگہ محنت کرو گے اور ہم تمہیں پھلوں کی پیداوار میں شریک کرلیں گے“۔ مہاجرین نے کہا :”ہم نے تمہاری بات سنی اور مان لی“۔ (بخاری ، الحرث والمزارعۃ ، باب اذا قال اکنفی موونۃ النحل۔۔: 2325) 3۔ وَلَا یَجِدُوْنَ فِیْ صُدُوْرِہِمْ حَاجَۃً مِّمَّآ اُوْتُوْا : یعنی انصار کے دل میں مہاجرین کی ایسی محبت اور ہمدردی ہے کہ مہاجرین کو کوئی چیز دی جائے تو انصار کے دل میں اپنے لیے اس کی خواہش تک پیدا نہیں ہوتی ، اس کا مطالبہ تو بہت دور کی بات ہے جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے بنو نضیر کی چھوڑی ہوئی تمام زمینیں اور باغات مہاجرین کو دے دیئے اور انصار نے بخوشی اسے قبول کرلیا۔ 4۔ وَیُؤْثِرُوْنَ عَلٰٓی اَنْفُسِہِمْ وَلَوْ کَانَ بِہِمْ خَصَاصَۃٌ ط :”خص یخص خصاصۃ وخصاصا وخصاصاء (ع)“”افتفر“ محتاج ہونا ”خصاصۃ“ فقر و فاقہ۔ اپنی ضرورت سے زائد چیز خرچ کرنا بھی اگرچہ خوبی ہے ، مگر وہ تھوڑا بہت جو آدمی کے پاس ہو ، خود فقر و فاقہ برداشت کرتے ہوئے اسے دوسرے پر خرچ کردینا بہت ہی اونچی بات ہے۔ ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے پوچھا :”یا رسول اللہ ﷺ ! کون سا صدقہ سب سے بہتر ہے ؟“ آپ ﷺ نے فرمایا :(جھد المقل وابداء بمن نقول) (ابو داؤد ، الزکاۃ ، باب الرخصۃ فی ذلک : 1677، وقال الالبانی صحیح)”کم مال والے کی کوشش اور ابتداء اس سے کرو جس کی تم پرورش کر رہے ہو“۔ ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی ﷺ کے پاس آیا ، آپ ﷺ نے اپنی بیویوں کے پاس پیغام بھیجا ، ان کی طرف سے جواب آیا کہ ہمارے پاس پانی کے سوا کچھ نہیں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :(من یضم او یضیف ھذا ؟)”اس مہمان کو اپنے ساتھ کون لے جائے گا ؟“ انصار میں سے ایک آدمی نے کہا :”میں لے جاؤ گا۔“ چناچہ وہ اسے لے کر اپنی بیوی کے پاس گیا اور اس سے کہا :”رسول اللہ ﷺ کے مہمان کی خاطر تواضع کرو“۔ اس نے کہا :”ہمارے پاس بچوں کے کھانے کے سوا کچھ نہیں“۔ اس نے کہا :”کھانا تیار کرلو ، چراغ جلا لو اور بچے جب کھانا مانگیں تو انہیں سلا دو۔“ اس نے کھاناتیار کرلیا ، چراغ جلا دیا اور بچوں کو سلا دیا۔ پھر وہ اس طرح اٹھی جیسے چراغ دراست کرنے لگی ہے اور اس نے چراغ بجھا دیا۔ میاں بیوی دونوں اس کے سامنے یہی ظاہر کرتے رہے کہ وہ کھا رہے ہیں ، مگر انہوں نے وہ رات خالی پیٹ گزار دی۔ جب صبح ہوئی اور وہ انصاری رسول اللہ ﷺ کے پاس گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :(صحک اللہ اللیلۃ او عجب من فعالکما) ”آج رات تم دونوں میاں بیوی کے کام پر اللہ تعالیٰ ہنس پڑا یا فرمایا کہ اس نے تعجب کیا۔“ تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : وَیُؤْثِرُوْنَ عَلٰٓی اَنْفُسِہِمْ وَلَوْ کَانَ بِہِمْ خَصَاصَۃٌط وَمَنْ یُّوْقَ شُحَّ نَفْسِہٖ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ) (الحشر : 9) ”اور اپنے آپ پر ترجیح دیتے ہیں ، خواہ انہیں سخت حاجت ہو اور جو کوئی اپنے نفس کی حرص سے بچا لیا گیا تو وہی لوگ ہیں جو کامیاب ہیں“۔ (بخاری ، مناقب الانصار ، باب قول اللہ عزوجل :(ویوثرون علی انفسھم۔۔۔۔۔) : 3798۔ مسلم : 2054) صحیح میں اس انصاری کا نام بھی مذکور ہے کہ وہ ابو طلحہ ؓ تھے۔ 5۔ وَمَنْ یُّوْقَ شُحَّ نَفْسِہٖ۔۔۔۔۔”یوق“ ”و فی یقی و قایۃ“ (ض) (بچانا) سے فعل مضارع مجہول ہے ، اصل میں ”یوفی“ تھا، ”من“ کے جزم دینے کی وجہ سے الف گرگیا۔ راغب نے فرمایا :’ ’ الشح بخل مع حرص و فتک فیا کانت عادۃ“”شح“ وہ بخل ہے جس کے ساتھ حرص بھی ہو اور یہ آدمی کی عادت ہو۔”یعنی“ شح یہ نہیں کہ آدمی کسی وقت بخل کر جائے یا حرض سے کام لے لے ، بلکہ یہ دونوں چیزیں اس کی عادت ہوں۔ بعض اہل علم نے فرمایا کہ ”شح“ یہ ہے کہ جو آدمی کے پاس ہو اس پر بخل کرے اور جو نہیں اس کی حرص رکھے۔”وَمَنْ یُّوْقَ شُحَّ نَفْسِہٖ“ سے ظاہ رہے کہ ہر انسان میں یہ عادت پائی جاتی ہے ، بچتا وہی ہے جسے اللہ تعالیٰ بچائے اور جنہیں اس بری خصلت سے بچا لیا جائے وہی کامیاب ہیں۔ آیت میں ”شح“ سے بچنے کی تاکید اور فضیلت کا ب یان ہے ، پھر جو کوشش کرے اللہ تعالیٰ اسے بچا لیتا ہے ، جیسا کہ فرمایا :(وَالَّذِیْنَ جَاھَدُوْْا فِیْنَا لَنَھْدِیَنَّھُمْ سُبُلَنَاط وَاِنَّ اللہ لَمَعَ الْمُحْسِنِیْنَ) (العنکبوت : 69)”اور وہ لوگ جنہوں نے ہمارے بارے میں پوری کوشش کی ہم ضرور ہی انہیں اپنے راستے دکھا دیں گے اور بلا شبہ اللہ یقینا نیکی کرنے والوں کے ساتھ ہے“۔ اور ابو سعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :(ومن یستعفف یعفہ اللہ ومن یستغن یعنہ اللہ ، ومن یتصبر یصبرہ اللہ ، وما اعطی احد عطاء خیرا و اوسع من الصبر) (بخاری ، الزکۃ باب الاستعفاف عن المسئلۃ : 1469) ”اور جو (سوال سے) بچے گا اللہ تعالیٰ اسے بچا لے گا اور جو غنی بننے کی کوشش کرے گا اللہ تعالیٰ اسے غنی بنا دے گا اور جو صبر کی کوشش کرے گا اللہ تعالیٰ اسے صبر عطاء کردے گا اور کسی شخص کو کوئی ایسا عطیہ نہیں دیا گیا جو صبر سے اچھا اور زیادہ وسیع ہو“۔ اور جابر بن عبد اللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :(اتقوا الظلم فاک الظلم ظلمات یوم القیامۃ واتقوا الشح فان الشح اھلک من کان قبلکم حملھم علی ان سفکوا دماء ھم واستحلوا محارمھم) (مسلم ، البروالصلۃ ، باب تحریم الظلم : 2587)”ظلم سے بچو ، کیونکہ ظلم قیامت کے دن بہت سی تاریکیاں ہوگا اور ’ ’ شح“ (بخل و حرص) سے بچو ، کیونکہ شح نے ان لوگوں کو ہلاک کردیا جو تم سے پہلے تھے۔ اس نے انہیں اس بات پر ابھارا کہ انہوں نے اپنے خون بہائے اور اپنے اوپر حرام چیزوں کو حلال کرلیا“۔ 6۔ اس آیت میں انصار کی جو صفات بیان ہوئی ہیں اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ انہی کے ساتھ خاص ہیں بلکہ وہ مہاجرین میں بھی بدرجہ اتم موجود تھیں۔ ان کی ہجرت ہی ان تمام صفات کی جامع ہے ، کیونکہ آدمی کے لیے ممکن ہی نہیں کہ وہ اللہ ، اسکے رسول اور ایمان والوں کی محبت اور انہیں اپنے جان و مال پر ترجیح دیے بغیر ہجرت کرسکے۔ پھر ہر موقع پر انصار کی طرح مہاجرین نے بھی جس طرح اپنے مال و جان کو اللہ کی راہ میں قربان کیا وہ سب کے سامنے ہے۔ جنگ تبوک کے موقع پر ابوبکر صدیق ؓ گھر میں جو کچھ تھا سب لے آئے اور عمر ؓ آدھا سامان لے آئے۔ یہ ”شیخ“ سے محفوظ ہونے اور ایثار کی بلند ترین مثالیں ہیں۔ اسی طرح پہلی آیت میں مہاجرین کے جو اوصاف بیان ہوئے ہیں ان کا یہ مطلب نہیں کہ وہ صرف انہی کے ساتھ خاص ہیں ، بلکہ وہ انصار میں بھی موجود تھے۔ دلیل اس کی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے دونوں کا ذکر اکٹھا فرمایا ہے اور دونوں کو ایک دوسرے کے دوست اور سچے مومن قرار دیا ہے۔ چناچہ فرمایا :(اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَہَاجَرُوْا وَجٰہَدُوْا بِاَمْوَالِہِمْ وَاَنْفُسِہِمْ فِیْ سَبِیْلِ اللہ ِ وَالَّذِیْنَ اٰوَوْا وَّنَصَرُوْٓا اُولٰٓئِکَ بَعْضُہُمْ اَوْلِیَآئُ بَعْضٍ ط) (الانفال : 72)”بیشک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے ہجرت کی اور انپے مالوں اور اپنی جانوں کے ساتھ اللہ کے راستے میں جہاد کیا اور وہ لوگ جنہوں نے جگہ دی اور مدد کی ، یہ لوگ ! انکے بعض بعض کے دوست ہیں“۔ اور اس کے بعد فرمایا :(وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَہَاجَرُوْا وَجٰہَدُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللہ ِ وَالَّذِیْنَ اٰوَوْا وَّنَصَرُوْا اُولٰٓـئِکَ ہُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقًّا) (الانفال : 74)”اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا اور وہ لوگ جنہوں نے جگہ دی اور مدد کی وہی سچے مومن ہیں“۔ غرض مہاجرین و انصاری میں سے کوئی بھی فضیلت میں کمی نہیں ، تا ہم مہاجرین کو اپنی نصیحت کی وجہ سے انصار پر ایک قسم کی برتری حاصل ہے ، اس لیے ان آیات میں ان کا ذکر پہلے آیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے حنین کی غنیمتوں کی تقسیم کے موقع پر انصار کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا :(اترضون ان یدھب الناس بالشاۃ والبعیر ، وتذھبون بالنبی ﷺ الی رحالکم ؟ لولا الھجرۃ لکنت امرا من الانصار ولو سلک الناس وادیا وشعبا لسلکت وادی الانصار وشعبھا ، الانصار شعار والناس دثار) (بخاری ، المغازی ، باب غزوۃ الطائف فی شوال سنۃ ثمان : 433)”کیا تم پسند کرتے ہو کہ لوگ بھیڑ بکریاں اور اونٹ لے جائیں اور تم نبی ﷺ کو اپنے گھروں کی طرف لے جاؤ ؟ اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار میں سے ایک آدمی ہوتا اور اگر لوگ کسی وادی اور گھاٹی میں چلیں تو میں انصار کی وادی اور ان کی گھاٹی میں چلوں گا۔ انصار شعار (جسم کے ساتھ ملا ہوا کپڑا) ہیں اور دوسرے لوگ دثار (اوپر لیا جانے والا کپڑا) ہیں“۔
Top