Al-Quran-al-Kareem - Al-Qalam : 47
اَمْ عِنْدَهُمُ الْغَیْبُ فَهُمْ یَكْتُبُوْنَ
اَمْ : یا عِنْدَهُمُ : ان کے پاس الْغَيْبُ : کوئی غیب ہے فَهُمْ يَكْتُبُوْنَ : تو وہ لکھ رہے ہیں
یا ان کے پاس غیب کا علم ہے، تو وہ لکھتے جاتے ہیں۔
ام عندھم الغیب …: یا یہ عذر ہوسکتا ہے کہ ان کے پاس غیب کا علم ہے اور وہ خود کتاب الٰہی لکھ سکتے ہیں تو انہیں آپ پر ایمان لانے کی کیا ضرورت ہے ؟ یا انہوں نے غیب سے معلوم کر کے لکھ دیا ہے کہ آپ اللہ کے سچے رسول نہیں ہیں، یا انہوں نے اپنے متعلق غیب سے معلوم کر کے لکھ رکھا ہے کہ انہیں آخرت میں بھی دنیا جیسی نعمتیں ملتی رہیں گی، ظاہر ہے کہ ایسا بھی ہرگز نہیں ہے۔
Top