Al-Quran-al-Kareem - Al-A'raaf : 84
وَ اَمْطَرْنَا عَلَیْهِمْ مَّطَرًا١ؕ فَانْظُرْ كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُجْرِمِیْنَ۠   ۧ
وَاَمْطَرْنَا : اور ہم نے بارش برسائی عَلَيْهِمْ : ان پر مَّطَرًا : ایک بارش فَانْظُرْ : پس دیکھو كَيْفَ : کیسا ہوا كَانَ : ہوا عَاقِبَةُ : انجام الْمُجْرِمِيْنَ : مجرمین
اور ہم نے ان پر بارش برسائی، ایک زبردست بارش۔ پس دیکھ مجرموں کا انجام کیسا ہوا ؟
وَاَمْطَرْنَا عَلَيْهِمْ مَّطَرًا ۭ۔۔ : ”ْ مَّطَرًا“ یہ ”َاَمْطَرْنَا“ کی تاکید ہے اور تنوین اس کی ہولناکی کے بیان کے لیے ہے، یعنی ایک زبردست بارش۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی بستی الٹ دی، اس لیے قرآن میں اس بستی اور اس کے ارد گرد کی بستیوں کو ”َوَالْمُؤْتَفِكَةَ“ (نجم : 53) یعنی الٹنے والی اور ”الْمُؤْتَفِكٰتِ“ (توبہ : 70) کہا گیا ہے، پھر ان پر کھنگر والے تہ در تہ پتھروں کی بارش برسائی۔ (دیکھیے ہود : 82) اور وہ علاقہ ایسا تباہ ہوا کہ اب تک آباد نہیں ہوسکا۔ ان پر عذاب کا باعث ان کے فعل بد اور اس پر اصرار کے ساتھ ساتھ پیغمبر کے ساتھ کفر اور استہزا تھا۔
Top