Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Anwar-ul-Bayan - Ar-Ra'd : 19
اَفَمَنْ یَّعْلَمُ اَنَّمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ مِنْ رَّبِّكَ الْحَقُّ كَمَنْ هُوَ اَعْمٰى١ؕ اِنَّمَا یَتَذَكَّرُ اُولُوا الْاَلْبَابِۙ
اَفَمَنْ
: پس کیا جو
يَّعْلَمُ
: جانتا ہے
اَنَّمَآ
: کہ جو
اُنْزِلَ
: اتارا گیا
اِلَيْكَ
: تمہاری طرف
مِنْ
: سے
رَّبِّكَ
: تمہارا رب
الْحَقُّ
: حق
كَمَنْ
: اس جیسا
هُوَ
: وہ
اَعْمٰى
: اندھا
اِنَّمَا
: اس کے سوا نہیں
يَتَذَكَّرُ
: سمجھتے ہیں
اُولُوا الْاَلْبَابِ
: عقل والے
جو شخص یہ جانتا ہے کہ جو کچھ آپ کے رب کی طرف آپ پر نازل کیا گیا ہے وہ حق ہے کیا یہ شخص اس شخص کی طرح سے ہوسکتا ہے جو اندھا ہو۔ نصیحت تو وہی لوگ قبول کرتے ہیں جو عقل والے ہیں
اہل ایمان کے اوصاف ‘ اور ان کے انعامات اور نقض عہد کرنے والوں کی بد حالی کا تذکرہ : یہ متعدد آیات ہیں پہلی آیت میں فرمایا کہ جس شخص کو اس بات کا علم ہے کہ جو کچھ آپ پر آپ کے رب کی طرف سے نازل کیا گیا وہ حق ہے کیا اس بات کا جاننے والا اندھے آدمی کے برابر ہوسکتا ہے جو علم کے اعتبار سے اندھا ہے اور آپ پر جو نازل کیا گیا ہے اسے نہیں جانتا (نہ جاننے میں یہ بھی داخل ہے کہ جانتے ہوئے مانتے نہیں) جاننے والا بینا ہے اور نہ جاننے والا نابینا ہے ‘ کیا بینا نابینا برابر ہوسکتے ہیں ؟ ہرگز برابر نہیں ہوسکتے ! پھر فرمایا (اِنَّمَا یَتَذَکَّرُ اُولُوا الْاَلْبَابِِ ) (بس عقل والے ہی نصیحت حاصل کرتے ہیں) قرآن مجید تو سبھی کے سامنے ہے جو بہت بڑا معجزہ ہے اور اس کی دعوت بھی عام ہے اور ہمیشہ کے لئے ہے جن کے پاس قرآن کے مضامین پہنچتے ہیں ان میں سے جنہوں نے اپنی عقل کو بےکار نہیں کردیا اور اپنی فکر اور فہم کو قرآن کی دعوت حق کے سمجھنے سے معطل نہیں کردیا وہی لوگ نصیحت حاصل کرتے ہیں ‘ اگر کسی کے پاس عقل ہے لیکن وہ عقل خیر کی طرف نہیں آنے دیتی امور دنیا میں سیاسیات میں ریاضیات میں فلکیات میں کام کرتی ہے لیکن جس ذات پاک نے ان کو عقل اور فہم دی ہے اس کو وحدہ لا شریک ماننے پر تیار نہیں اور اس کے بھیجے ہوئے دین کو قبول کرنے سے پرہیز کرتے ہیں ان کی عقلیں چونکہ ان کے حق میں مضر ہیں اس لیے یہ لوگ بےعقل ہونے کے درجہ میں ہیں پھر اولوا الْاَلْبَابِ (عقل والوں) کی چندصفات بیان فرمائیں جن سے وہ ایمان قبول کرنے کے بعد متصف ہوئے پہلی اور دوسری صفت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا (اَلَّذِیْنَ یُوْفُوْنَ بِعَھْدِ اللّٰہِ وَلَا یَنْقُضُوْنَ الْمِیْثَاقَ ) کہ یہ لوگ اللہ کے عہد کو پورا کرتے ہیں اور عہد کو توڑتے نہیں ہیں ‘ اللہ سے جو عہد کئے ان میں سے ایک عہد تو وہی ہے جس کا سورة اعراف میں ذکر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کی ساری ذریت کو ان کی پشت سے نکالا جو چھوٹی چیونٹیوں کی طرح تھے پھر ان سے عہد لیا اور سوال فرمایا (اَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ ) (کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں) سب نے جواب میں عرض کیا بلٰی ہاں آپ ہمارے رب ہیں یہ وعدہ وادی نعمان میں عرفات کے قریب لیا گیا تھا (کما فی المشکوٰۃ ص 124 از مسند احمد) اس وقت سب نے یہ عہد کرلیا تھا پھر عہد کی یاد دہانی کے لیے حضرات انبیاء کرام (علیہ السلام) تشریف لاتے رہے ‘ ہر شخص کا اپنا عہد الگ الگ بھی ہے جس نے دین اسلام کو اپنا دین بنا لیا اس نے اللہ تعالیٰ سے یہ عہد کرلیا کہ میں آپ کے حکموں پر چلوں گا اور آپ کی فرماں برداری کروں گا یہ عہد تمام احوال اور اعمال سے متعلق ہے اللہ کی شریعت کے مطابق سب پر لازم ہے سورة نحل میں فرمایا (وَاَوْفُوْا بِعَھْدِ اللّٰہِ اِذَا عَاھَدْتُمْ ) (اللہ کے عہد کو پورا کرو جبکہ تم نے عہد کرلیا) پھر اولو الالباب کی تیسری صفت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا (وَالَّذِیْنَ یَصِلُوْنَ مَا اَمَرَ اللّٰہُ بِہٖ اَنْ یُّوْصَلَ ) (اور وہ لوگ اس چیز کو جوڑتے ہیں جس کو جوڑ رکھنے کا اللہ نے حکم دیا) صلہ رحمی کرنا اور اہل ایمان سے دوستی رکھنا اور ایمان باللہ کا جو تقاضا ہے اس کے مطابق مخلوق کے ساتھ معاملہ کرنا اس میں یہ سب داخل ہے۔ (صلح رحمی کی فضیلت اور قطع رحمی کی مذمت جاننے کے لیے سورة نساء کے پہلے رکوع کی تفسیر کا مطالعہ کیجئے) ۔ (انوار البیان جلد اول) اولو الالباب کی چوتھی صفت بیان کرتے ہوئے فرمایا (وَیَخْشَوْنَ رَبَّھُمْ ) (کہ وہ اپنے رب سے ڈرتے ہیں) اور پانچویں صفت بیان کرتے ہوئے فرمایا (وَیَخَافُوْنَ سُوْءَ الْحِسَابِ ) (کہ یہ لوگ برے حساب سے ڈرتے ہیں) اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہنا اور اس بات کا خوف لگا رہنا کہ قیامت کے دن حساب ہوگا اس سے ایمان میں جلا پیدا ہوتی ہے اور ایمانی تقاضوں کے مطابق عمل کرنا آسان ہوجاتا ہے حساب دو قسم کا ہے حساب یسیر (آسان حساب) اور حساب عسیر (سخت حساب) سخت حساب کو سوء الحساب سے تعبیر فرمایا اور سورة انبیاء میں فرمایا (وَنَضَعُ الْمَوَازِیْنَ الْقِسْطَ لِیَوْمِ الْقِیَامَۃِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَیْءًا وَّاِنْ کَان مِثْقَالَ حَبَّۃٍ مِّنْ خَرْدَلٍ اَتَیْنَا بِھَا) (اور قیامت کے روز ہم میزان عدل قائم کریں گے سو کسی پر اصلاً ظلم نہ ہوگا اور اگر عمل رائی کے دانہ کے برابر بھی ہوگا تو ہم اس کو حاضر کردیں گے) حضرت عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ حساب یسیر (آسان حساب) کیا ہے آپ نے فرمایا کہ آسان حساب یہ ہے کہ اعمالنامہ میں دیکھ کر در گزر کردیا جائے ‘ اے عائشہ جس سے مناقشہ کیا گیا یعنی چھان بین کی گئی (کہ یہ عمل کیوں کیا مثلاً ) تو وہ ہلاک ہوجائے گا۔ (مشکوٰۃ المصابیح ص 447۔ مسند احمد) (اُولُوا الْاَلْبَابِ ) کی چھٹی صفت بیان کرتے ہوئے فرمایا (وَالَّذِیْنَ صَبَرُوا ابْتِغَاءَ وَجْہِ رَبِّھِمْ ) (اور وہ لوگ جنہوں نے اپنے رب کی رضا حاصل کرنے کے لیے صبر کیا) پہلے بتایا جا چکا ہے کہ صبر کا اطلاق تین چیزوں پر ہوتا ہے مصیبتوں پر صبر کرنا (یہی معنی زیادہ معروف ہے) نیکیوں اور فرماں برداریوں پر جما رہنا اور ثابت قدم رہنا تیسرے اپنے نفس کو گناہوں سے بچائے رکھنا تینوں قسم کے صبر کا بڑا اجر وثواب ہے اس دنیا کا یہ مزاج ہے کہ تکلیفوں کے بغیر اس میں گزارہ ہو ہی نہیں سکتا مومن اور کافر سب کو تکلیف پہنچتی ہے اور سب کو صبر کرنا پڑتا ہے لیکن مومن چونکہ اللہ تعالیٰ کی رضا کرنے کے لیے صبر کرتا ہے اس لیے اسے اس پر ثواب ملتا ہے ‘ سورة زمر میں فرمایا (اِنَّمَا یُوَفَّی الصّٰبِرُوْنَ اَجْرَھُمْ بِغَیْرِ حِسَابٍ ) (صبر کرنے والوں کو ان کا صلہ بیشمار ہی ملے گا) ۔ وقت گزرنے پر تکلیف ہلکی ہوجاتی ہے اور صبر آ ہی جاتا ہے یہ ایک طبعی چیز ہے اس صبر پر کوئی ثواب نہیں ملتا صبر وہی معتبر ہے جو عین دکھ تکلیف اور مصیبت کے وقت ہو اور اللہ کی رضا کے لیے ہو ‘ اور یہ خاص مومن ہی کی شان ہے صبر کی فضیلت اور اہمیت جاننے کے لیے آیت کریمہ (یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَعِیْنُوْا بالصَّبْرِ وَالصَّلٰوۃِ ) کی تفسیر (انوار البیان ج 1) ملاحظہ فرمائیے ‘ جس نے مصیبت اٹھائی اور صبر نہیں کیا یا صبر کیا مگر اللہ کے لیے نہ کیا وہ بڑے خسارہ میں ہے انما المصاب من حرم الثواب (واقعی مصیبت زدہ وہ ہے جسے تکلیف بھی پہنچی اور ثواب بھی نہ ملا) ۔ (اُولُوا الْاَلْبَابِ ) کی ساتویں صفت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا۔ (وَاَقَامُوا الصَّلٰوۃَ ) (ان لوگوں نے نماز کو اس کے حقوق اور شرائط وآداب کے ساتھ قائم کیا) اور آٹھویں صفت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا (وَاَنْفَقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰھُمْ سِرًّا وَّعَلَانِیَۃً ) (ان لوگوں نے ہمارے دئیے ہوئے مالوں میں سے پوشیدہ طور پر اور ظاہری طور پر خرچ کیا) اس میں فرض زکوٰۃ صدقات واجبہ ‘ تبرعات وتطوعات ‘ سب داخل ہوگئے (سِرًّا وَّعَلاَنِیَۃً ) فرما کر یہ بتادیا کہ کبھی پوشیدہ طور پر خرچ کرنے کی فضیلت ہوتی ہے اور کبھی ظاہری طور پر خرچ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ‘ حسب موقع اللہ کی رضا کے لیے مال خرچ کیا جائے جب اللہ کی رضا مقصود ہوگی تو لوگوں کے سامنے خرچ کرنے میں بھی کچھ حرج نہ ہوگا کیونکہ ریا کاری اور اللہ کی رضا جوئی دونوں جمع نہیں ہوسکتے ‘ جب اللہ کی رضا مقصود ہوگی تو لوگوں کے سامنے عمل کرنا کچھ مضر نہیں ہوگا۔ (اُولُوا الْاَلْبَابِ ) کی نویں صفت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا (وَیَدْرَءُوْنَ بالْحَسَنَۃِ السَّیِّءَۃَ ) (کہ یہ لوگ حسن سلوک کے ذریعہ بد سلوکی کو دفع کرتے ہیں) دنیا میں جب انسان آیا ہے تو اس کا اچھوں سے بھی واسطہ پڑتا ہے اور برے لوگوں سے بھی ‘ جن لوگوں کو اخلاق حسنہ نہیں سکھائے گئے اور جن کے مزاج میں کمینہ پن اور گناہ گاری اور ایذاء رسانی ہوتی ہے ان سے اہل خیر کو اور حسن اخلاق والوں کو تکلیفیں پہنچتی رہتی ہیں ‘ جس کسی نے کوئی تکلیف پہنچائی اس کا بدلہ لینا بس اسی قدر جائز ہے جتنی تکلیف پہنچائی ہے لیکن بدلہ نہ لینا ‘ معاف کرنا ‘ درگزر کرنا اور اس سے آگے بڑھ کر برائی سے پیش آنے والے کے ساتھ اچھائی سے پیش آنا اور اس کے ساتھ حسن سلوک کا معاملہ کرنا یہ بہت بڑی فضیلت اور ہمت کی بات ہے۔ سورة شوریٰ میں فرمایا (وَجَزَاءُ سَیِّءَۃٍ سَیِّءَۃٌ مِّثْلُھَا فَمَنْ عَفَا وَاَصْلَحَ فَاَجْرُہٗ عَلَی اللّٰہِ اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الظّٰلِمِیْنَ ) (اور برائی کا بدلہ برائی ہے ویسی ہی پھر جو شخص معاف کر دے اور اصلاح کرے تو اس کا ثواب اللہ کے ذمہ ہے واقعی اللہ تعالیٰ ظالموں کو پسند نہیں کرتا) نیز فرمایا (وَلَمَنْ صَبَرَ وَغَفَرَاِنَّ ذٰلِکَ لَمِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِ ) (اور جو شخص صبر کرے اور معاف کر دے یہ البتہ بڑے ہمت کے کاموں میں سے ہے) ۔ سورة حم سجدہ میں فرمایا (وَلَا تَسْتَوِی الْحَسَنَۃُ وَلَا السَّیِّءَۃُ اِدْفَعْ بالَّتِیْ ھِیَ اَحْسَنُ فَاِذَا الَّذِیْ بَیْنَکَ وَبَیْنَہٗ عَدَاوَۃٌ کَاَنَّہٗ وَلِیٌّ حَمِیْمٌ) (اور نیکی اور برائی برابر نہیں ہوتی آپ نیک برتاؤ سے ٹال دیا کیجئے پھر یکایک آپ میں اور جس شخص میں عداوت تھی وہ ایسا ہوجائے گا جیسا کوئی دلی دوست ہوتا ہے) ۔ رسول اللہ ﷺ اسی پر عمل فرماتے تھے در گزر فرماتے تھے ‘ معاف فرماتے تھے ‘ بدسلوکیوں کا بدلہ خوش اخلاقی سے دیتے تھے جب مکہ معظمہ فتح فرما لیا تو وہاں کے رہنے والوں سے (جنہوں نے آپ کو بڑی بڑی تکلیف دے کر مکہ معظمہ چھوڑنے پر مجبور کردیا تھا) درگزر فرمایا اور فرمایا (لَا تَثْرِیْبَ عَلَیْکُمُ الْیَوْمَ ) آج تم پر کوئی ملامت نہیں۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ موسیٰ (علیہ السلام) نے عرض کیا کہ یا اللہ آپ کے بندوں میں آپ کے نزدیک سب سے زیادہ عزت والا کون ہے ؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا جو قدرت ہوتے ہوئے معاف کر دے۔ (مشکوٰۃ المصابیح ص 434 از بیہقی فی شعب الایمان) (اُولُوا الْاَلْبَابِ ) کی صفات بیان کرنے کے بعد ان کو خوشخبری دی اور ان کے لیے آخرت کی نعمتوں کا وعدہ فرمایا اول تو یوں فرمایا (اُولٰءِکَ لَھُمْ عُقْبَی الدَّارِ ) ان لوگوں کے لیے آخرت میں اچھا انجام ہے (جَنّٰتُ عَدْنٍ یَّدْخُلُوْنَھَا) ان کے اعمال کا یہ نتیجہ اور انجام کی خوبی اس طرح ظاہر ہوگی کہ یہ لوگ باغیچوں میں رہیں گے جن میں ہمیشہ رہنا ہوگا۔ نیز یہ بھی فرمایا کہ نہ صرف یہ لوگ جنت میں داخل ہوں گے بلکہ ان کے باپ دادوں میں اور ان کی بیویوں میں اور ان کی اولاد میں جو بھی جنت میں داخل ہوجائیں گے اپنے بڑوں اور چھوٹوں اور بیویوں کو جنت میں دیکھ کر خوشی دوبالا ہوگی اور فرحت پر فرحت حاصل ہوگی۔ بعض مفسرین نے آیت کا یہ مطلب بتایا ہے کہ اللہ تعالیٰکے فضل سے نیک بندوں کو جنت میں جو مقام اور مرتبہ ملے گا اللہ تعالیٰ وہی درجہ ان کی رعایت فرماتے ہوئے ان کے متعلقین کو بھی عطاء فرما دے گا جس کا آیت میں ذکر ہے ‘ بعض حضرات نے اباءھم کے عموم میں ماؤں کو بھی داخل کیا ہے جیسا کہ صاحب روح المعانی نے لکھا ہے پھر فرمایا (وَالْمَلٰءِکَۃُ یَدْخُلُوْنَ عَلَیْھِمْ مِّنْ کُلِّ بَابٍ ) (فرشتے ہر دروازے سے ان کے پاس آئیں گے) (سَلاَمٌ عَلَیْکُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَی الدَّارِ ) اور یوں کہیں گے کہ دنیا میں جو تم نے صبر کیا اس کے عوض تم دکھ تکلیف اور مصیبت سے محفوظ رہو گے ہمیشہ تمہارے لیے سلامتی ہے (فَنِعْمَ عُقْبَی الدَّارِ ) سو اس جہان میں اچھا انجام ہے ‘ دنیا والے گھر میں ایمان اور اعمال صالحہ کو اختیار کیا تو اس کے عوض اس جہاں میں بہترین عیش اور آرام نصیب ہوگا۔
Top