Anwar-ul-Bayan - Al-Hijr : 98
فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَ كُنْ مِّنَ السّٰجِدِیْنَۙ
فَسَبِّحْ : تو تسبیح کریں بِحَمْدِ : حمد کے ساتھ رَبِّكَ : اپنا رب وَكُنْ : اور ہو مِّنَ : سے السّٰجِدِيْنَ : سجدہ کرنے والے
سو آپ اپنے رب کی تسبیح بیان کیجیے جس کے ساتھ تحمید بھی ہو، اور آپ ساجدین میں سے ہوجائیے
تسبیح وتحمید میں مشغول رہنے اور موت آنے تک عبادت میں لگے رہنے کا حکم اللہ جل شانہ نے فرمایا ہم جانتے ہیں کہ مشرکین معاندانہ باتیں کرتے ہیں (جو استھزاء کو بھی شامل ہے) اور اس کی وجہ سے آپ تنگ دل ہوتے ہیں یہ تنگ دل ہونا طبعی طور پر تھا۔ اس کے دور کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ شانہٗ نے ارشاد فرمایا کہ آپ اپنے رب کی تسبیح وتحمید میں لگے رہیں اور نمازوں میں مشغول رہیں اور دیگر عبادات میں بھی مشغولیت رکھیں اور زندگی بھر آخری دم تک ان کاموں میں مشغول رہیں، یہ چیزیں طبعی رنج کو دفع کرنے کا ذریعہ بنیں گی۔ اس سے معلوم ہوا کہ جب کوئی رنج و غم کی صورت پیش آئے تو خالق کائنات جل مجدہ کی طرف زیادہ سے زیادہ توجہ کی جائے۔ حضرت حذیفہ ؓ نے فرمایا کہ نبی اکرم ﷺ کو جب کوئی فکر مندی والی بات پیش آتی تھی تو نماز پڑھنے لگتے تھے۔ (مشکوٰۃ المصابیح ص 177) رسول اللہ ﷺ مال جمع نہیں فرماتے تھے جو آتا تھا خرچ فرما دیتے تھے۔ حضرت جبیر بن نفیر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میری طرف یہ وحی نہیں بھیجی گئی کہ میں مال جمع کروں اور تاجروں میں سے ہوجاؤں لیکن میری طرف یہ وحی بھیجی گئی ہے کہ (فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَ کُنْ مِّنَ السّٰجِدِیْنَ وَاعْبُدْ رَبَّکَ حَتّٰی یَاْتِیَکَ الْیَقِیْنُ ) (اپنے رب کی تسبیح بیان کیجیے جو حمد کے ساتھ ملی ہوئی ہو اور نماز پڑھنے والوں میں سے ہوجاؤ اور موت آنے تک اپنے رب کی عبادت کیجیے۔ (مشکوٰۃ المصابیح 444) ولقد تم تفسیر سورة الحجر بفضل اللّٰہ تعالیٰ وانعامہ والحمد للّٰہ تعالیٰ علیٰ تمامہ وحسن ختامہ
Top