Tafseer-e-Mazhari - Al-Hijr : 98
فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَ كُنْ مِّنَ السّٰجِدِیْنَۙ
فَسَبِّحْ : تو تسبیح کریں بِحَمْدِ : حمد کے ساتھ رَبِّكَ : اپنا رب وَكُنْ : اور ہو مِّنَ : سے السّٰجِدِيْنَ : سجدہ کرنے والے
تو تم اپنے پروردگار کی تسبیح کہتے اور (اس کی) خوبیاں بیان کرتے رہو اور سجدہ کرنے والوں میں داخل رہو
فسبح بحمد ربک آپ اپنے رب کی تسبیح وتحمید کرتے رہیں۔ یعنی ہر چیز سے دل کو خالی کر کے اللہ کی حمد و تسبیح (ا اللہ کی پاکی کے اعتراف و اظہار) میں مشغول ہوجائیے۔ اللہ آپ کی کارسازی کرے گا۔ حمد و تسبیح میں مشغول ہونے سے دل کی کوفت اور سینہ کی بندش دور ہوجائے گی اور شدت غضب جاتی رہے گی۔ یا یہ مطلب ہے کہ ان کے (مشرکانہ اور کافرانہ) اقوال سے اللہ کے پاک ہونے کا اظہار کیجئے اور اسی کے ساتھ اللہ کا شکر کیجئے کہ اللہ نے حق کا راستہ آپ کو دکھا دیا۔ حضرت ابن عباس نے (تسبیح و حمد سے مراد لی ہے نماز اور آیت کی تشریح میں) فرمایا : آپ اپنے رب کے حکم کے موافق نماز پڑھئے۔ وکن من السجدین اور نماز پڑھنے ولوں میں رہیں۔ ساجدین سے مراد ہیں : تواضع اور اظہار فروتنی کرنے والے۔ ضحاک کے نزدیک نماز پڑھنے والے مراد ہیں۔ امام احمد ‘ ابو داؤد اور ابن جریر نے حضرت حذیفہ بن یمان کے بھائی حضرت عبدالعزیز کی روایت سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو جب کوئی امر ثقیل پیش آتا تھا تو آپ (گھبرا کر) نماز کی طرف رجوع کرتے تھے۔
Top