Mafhoom-ul-Quran - Al-Muminoon : 5
وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ حٰفِظُوْنَۙ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ جو هُمْ : وہ لِفُرُوْجِهِمْ : اپنی شرمگاہوں کی حٰفِظُوْنَ : حفاطت کرنے والے
جو اپنے ستر کی نگہداشت سے کبھی غافل نہیں ہوتے
ایمان والوں کی چوتھی نشانی یہ ہے کہ وہ ستر کی نگہداشت سے کبھی غافل نہیں ہوتے : 5۔ (فروج) جمع ہے فرج کی اور فرج دراصل شگاف کو کہتے ہیں اور زیادہ تر اس کا استعمال دونوں ٹانگوں کے درمیان کے مقام پر ہی کیا گیا ہے اس لئے اس کے معنی ” شرمگاہ “ کے کئے ہیں اور اس کو عورت یعنی پردے کی جگہ اور ستر کے لفظ سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے ۔ شرمگاہ کی حفاظت سے مراد ہر وہ فعل ہے جس سے قوت شہوانی حرکت میں آئے خواہ وہ زبان سے ہو ‘ ہاتھ سے ہو ‘ نظر سے ہو ‘ کان سے ہو ‘ دماغ سے ہو یا وہ پاؤں سے ہو اور حقیقت اس کی سب پر واضح ہے کیونکہ کوئی انسان اس سے مستثنی نہیں ہے اور پھر انسان کی دونوں اصناف یعنی مرد و عورت سب کے لئے برابر کا حکم ہے اور دونوں ہی کو ایک دوسرے کی ضرورت کے ساتھ منسلک کردیا گیا ہے اس لئے اس کے حلال طریقہ کو اس سے مستثنی کردیا گیا اور حرام سے بچنے کی تاکید کی گئی گویا نفسانی خواہشات کا ازالہ لازم وضروری تھا اس لئے اس کی تکمیل کلیۃ ممنوع نہیں ہے کہ کوئی مسلمان مرد و عورت بھی جو گیوں ‘ راہبوں اور سنیاسیوں کی طرح شادی ہی سے کنارہ کش ہوجائے اور ایسا بھی نہیں کہ وہ انسانیت کے دائرہ سے نکل کر حیوانیت کے دائرہ میں چلا جائے اور مست ہاتھیوں کی طرح لوگوں کی عزت وآبرو برباد کرے اور انسانی معاشرہ کو حرام سے ناپاک کرنے کی کوشش کرے بلکہ اس کا معروف طریقہ ازدواجی زندگی اختیار کرکے اس کے ازالہ کے لئے ایک حلال و جائز طریقہ مقرر کردیا جیسا کہ آنے والی آیت میں اس استثناء کا ذکر کردیا بلکہ شریعت اسلامی نے اس استثناء کو حفاظت فرج قرار دے دیا اور اس کی وضاحت کردی کہ دراصل نکاح ہی وہ چیز ہے جس سے شرمگاہ کی حفاظت کی جاسکتی ہے بشرطیکہ کسی انسان کی وہ شہوانی قوت کسی سبب سے زائل نہ ہوچکی ہو جیسا کہ بعض اوقات فطری کمزوری کے باعث ایسا ہوجاتا ہے اور کبھی کسی بیماری کے باعث بھی ایسی کمزوری لاحق ہوجاتی ہے ۔
Top