Anwar-ul-Bayan - Al-Muminoon : 4
وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَۙ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ جو هُمْ : وہ لِلزَّكٰوةِ : زکوۃ (کو) فٰعِلُوْنَ : ادا کرنے والے
اور جو ادائیگی زکوٰۃ کا کام کرنے والے ہیں،
اہل ایمان کا تیسرا وصف بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا (وَالَّذِیْنَ ھُمْ للزَّکٰوۃِ فَاعِلُوْنَ ) (اور جو لوگ زکوٰۃ ادا کرنے والے ہیں) لفظ زکوٰۃ اپنے لغوی معنی کے اعتبار سے پاک صاف ہونے کے معنی پر دلالت کرتا ہے (اور اسی لیے مال کا ایک حصہ بطور فرض فقراء اور مساکین کو دینے کا نام زکوٰۃ رکھا گیا ہے کیونکہ اس سے نفس بھی بخل سے پاک ہوتا ہے اور مال میں بھی پاکیزگی آجاتی ہے) لغوی معنی کے اعتبار سے بعض مفسرین کرام نے آیت کا یہ مطلب بھی بتایا ہے کہ اپنے نفس کو برے اخلاق سے پاک رکھنے والے ہیں، انسان کے اندر سے بخل، حسد، حب جاہ، حب مال، ریا کے جذبات امنڈ کر آتے ہیں ان رذائل سے پاک ہونا اور نفس کو دبانا، نفس کی اصلاح کرنا یہ بھی (لِلزَّکٰوۃِ فَاعِلُوْنَ ) کا مصداق ہے اسی کو سورة الاعلیٰ میں فرمایا (قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَکّٰی) (وہ شخص کامیاب ہوگیا جو پاک صاف ہوا) ۔
Top